Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

! بجلی سپلائی… پریشانی ہے کہ ختم ہوتی نہیں

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: January 3, 2018 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
7 Min Read
SHARE
 وادی میں بجلی کا بحران ہر گزرنے والے دن کے ساتھ شدید ہوتا جارہا ہے۔بجلی کی فراہمی میں بے ترتیبی غیر میٹر یافتہ علاقوں تک ہی محدود نہیں بلکہ میٹر یافتہ علاقوں میں بھی شیڈول کا کوئی احترام نہیں کیا جاتا ہے جبکہ دیگر قصبہ جات اور دیہات میں بجلی کا حال بے حال ہے جہاں لوگ بجلی کا انتظار کرتے کرتے تھک جاتے ہیں لیکن بجلی ہے کہ محکمہ کی مہربانی سے دیدار ہی نہیں دیتی ہے۔شمال سے لیکر جنوب تک بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہاہاکار مچی ہوئی ہے۔عوام کی طرف سے اس بحران پر چیخ و پکار ہو رہی ہے، لیکن اس پر کان نہیں دھرا جاتا ہے۔یہ المیہ نہیں تو اور کیا ہے کہ آبی وسائل سے مالا مال ریاست جموں و کشمیرمیں بجلی کا بحران سلجھنے کی بجائے الجھتا ہی جارہا ہے۔ 20ہزارمیگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھنے والی اس ریاست میں آج بھی سینکڑوں دیہات ایسے ہیںجنہوں نے بیسوی صدی میں بھی بجلی کا منہ نہیں دیکھا اور وہ آج بھی چوب چراغ اور موم بتیاں جلا کر اپنی راتوں کوروشن کرتے ہیںاور اب جہاں بجلی کی سپلائی پہنچائی گئی ہے ،وہاں بھی ترسیلی نظام کاحال انتہائی خراب ہے۔آخر کیا وجہ ہے کہ دوسری ریاستوں کو بجلی فراہم کرنے والی ریاست کے لوگ خود اس نعمت سے محروم ہیں۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ریاستی ارباب حل و عقد ماضی کے تلخ تجربات سے کوئی سبق سیکھنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ورنہ اگر ایسا ہوتا تو شاید آج وادی میں بجلی کی ایسی ابتر صورتحال نہیں ہوتی۔ گھر گھر میٹر نصب کرکے اور گلی گلی ٹرانسفارمر  لگاکےیہ تاثر دیا گیاکہ میٹر یافتہ علاقوں میں بجلی سپلائی چوبیس گھنٹے جاری رہے گی لیکن اب کے یہ حالت ہے کہ ان علاقوں میںصبح ہو یا  شام یہ طے کرنا مشکل ہوتا ہے کہ بجلی کب آئے گی اور کب جائے گی، جسکی وجہ سے لوگوں کے معمولات بُری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ محکمہ بجلی کے نزدیک کٹوتی میں مزید اضافہ وادی میں بجلی کی طلب اور سپلائی میں بڑھتی خلیج کو پاٹنے کیلئے کیاجاتا ہے۔یہ ایک ایسا بہانہ اب بن چکا ہے جس پر اعتبار کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی ہے کیونکہ ہر سال بجلی کی عدم دستیابی کیلئے یہی عذرپیش کیا جاتا ہے۔ایسے بہانے تراش کر محکمہ بجلی بالعموم اور ریاستی حکومت بالخصوص کشمیری عوام میں اپنی ہی پوزیشن مضحکہ خیز بنارہی ہے۔ اب ایک اور بہانہ تیار کیاگیا ہے کہ وادی میں دستیاب بجلی نظام کی اتنی صلاحیت ہی نہیں کہ وہ 1200میگاواٹ سے زیادہ بجلی کا لوڈ برداشت کرسکے جبکہ طلب1650میگاواٹ ہے تو کیا حکومت سے پوچھا جاسکتا ہے کہ بجلی کے ڈھانچے کے فروغ کیلئے مرکزی حکومت سے اربوں روپے لیکر کون سا تیر مارلیاگیا ہے ۔ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اگر وادی میں 1650میگاواٹ کی طلب ہے تو بجلی کا ڈھانچہ ایسا میسر ہونا چاہئے تھا جو2000میگاواٹ تک لوڈ برداشت کرپاتا تاہم افسوس کا مقام ہے کہ بجلی کے شعبہ میں انقلاب لانے کے دعویٰ کرنے والی ریاستی حکومتوں نے بجلی کے ڈھانچہ کو طلب تک سے ہم آہنگ نہیں کیا ہے۔ انتظامی مشینری کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ وہ بجلی فراہم کرکے صارفین پر کوئی احسان نہیں کررہے ہیں بلکہ یہ سرکار کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو تمام ضروری سہولیات دستیاب رکھے۔حکومت وادی میں بجلی بحران کیلئے سندھ طاس آبی معاہدہ کو ذمہ دار ٹھہرائے یا نیشنل ہائیڈروالیکٹرک پاور کارپوریشن کی سینہ زوری کا رونا روئے ،صارفین کا اس میں کوئی رول نہیں بنتا ہے کیونکہ یہ ’’رموزِ مملکتِ خویش خسرواں داند‘‘والا معاملہ ہے۔انصاف کا تقاضا ہے کہ صارفین کو حسب شیڈول وایگریمنٹ بجلی فراہم ہونی چاہئے تاہم مشاہدے میں آیا ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہورہا ہے بلکہ اس کے عین برعکس سردی کے ان کٹھن ایام میں ہی صارفین کو برقی رو کی سپلائی کیلئے ترسایا جارہا ہے ۔ایک ایسے وقت جب این ایچ پی سی بجلی پروجیکٹ ریاست کو یہ کہہ کر منتقل کرنے سے صاف انکاری ہے کہ بھارت ایک خودمختار ملک ہے اور جموں و کشمیر اس ملک کا حصہ ہے ،لہٰذا بھارت سرکار کی زیر انگرانی کارپوریشن جموں و کشمیر سمیت کسی بھی ریاست میں بجلی پروجیکٹ تعمیر کرسکتی ہے اور ان کی ریاستی سرکار کو منتقلی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے ،ایسی صورتحال میں مرکزی حکومت سے سندھ طاس آبی معاہدہ سے ریاست کو ہورہے نقصان کی بھرپائی کی امید رکھنا احمقوں کی دنیا میں رہنے کے مترادف ہوگا۔جب فلائی اووروں کی تعمیر کیلئے ایشین ڈیولپمنٹ بنک ریاستی حکومت کی مالی اعانت کرسکتا ہے توبجلی پروجیکٹوں کی تعمیر کیلئے ایسے ہی آپشن تلاش کیوں نہیں کئے جارہے ہیں۔بغلیہار پروجیکٹ کے دونوں مراحل کی کامیاب تکمیل ہمارے لئے مشعل راہ ہونی چاہئے۔مرکز پر تکیہ کرنے اور بجلی کی ابتری کیلئے کبھی این ایچ پی سی تو کبھی سندھ طاس معاہدہ جیسے بہانے تراشنے کی بجائے ریاستی حکومت کو اپنے پیروں پر کھڑا ہوکر بجلی کے بحران پر قابو پانے کیلئے کوئی سبیل پیدا کرنا ہوگی کیونکہ صارفین ،جو میٹر یا ایگریمنٹ کے تحت باضابطہ فیس اداکررہے ہیں ،ان کا حق بنتا ہے کہ انہیں بوقت ضرورت وافر مقدار میں بجلی فراہم کی جائے اور سرمائی ایام سے زیادہ صارفین کو بجلی کی سب سے زیادہ ضرورت کب پڑ سکتی ہے۔لہٰذا حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنی کمزوریوں کا نزلہ عوام پر گرانے کی بجائے اس سنگین مسئلہ کا کوئی مستقل حل تلاش کرے تاکہ صارفین کو باربار بجلی کی عدم دستیابی کو لیکر سڑکوں پر آکر احتجاج نہ کرنا پڑے۔
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

خستہ حال دھندک۔مرہوٹ سڑک بارشوں کی تالاب کی شکل اختیار کرنے لگی پل کی مرمت کی گئی لیکن سڑک مسافروں کیلئے ڈراؤنا خواب،انتظامیہ سے توجہ کی مانگ
پیر پنچال
کربلا کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کا سلسلہ جاری پونچھ ضلع کے سرحدی گاؤں قصبہ میں جلوس عزا نکالا گیا
پیر پنچال
پونچھ کے گاؤں بنوت میں پانی کی شدید قلت، عوام سراپا احتجاج جل جیون مشن سکیم کی سست روی اور ملازمین کی مبینہ لاپرواہی نے مشکلات میں اضافہ کر دیا
پیر پنچال
محرم الحرام کا جلوس اور سیرت النبی ؐکانفرنس ڈی آئی جی رینج نے منڈی میںسیکورٹی جائزہ میٹنگ منعقد کی
پیر پنچال

Related

اداریہ

مٹھی بھر رقم سے کیسے بنیں گے گھر ؟

July 3, 2025
اداریہ

قومی تعلیمی پالیسی! | دستاویز بہت اچھی ، عملدرآمد بھی ہو توبات بنے

July 2, 2025
اداریہ

! سگانِ شہر سے انسانوں کو بچائیں

July 1, 2025
اداریہ

کرتب بازی یا موت سے پنجہ آزمائی؟

June 30, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?