سرینگر// وادی میں بجلی بحران کے بیچ ریاست کو اپنے بجلی پروجیکٹوںسے گزشتہ سال کے دوران1050کروڑ سے زائد آمدنی حاصل ہوئی جبکہ اس دوران22پن بجلی پروجیکٹوں سے قریب4ہزار ملین یونٹس(ایم یو ایس) بجلی کی پیدوار بھی ہوئی۔ سٹیٹ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن نے مجموعی طور پر گزشتہ20برسوںکے دوران8ہزار800کروڑ روپے آمدن بھی وصول کی۔آبی وسائل سے مالا مال جموں کشمیر میں مرکزی کمپنی ’این ایچ پی سی ‘ کے انتظام میں بجلی پروجیکٹوں کے علاوہ سٹیٹ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے22پن بجلی پروجیکٹ ہیںجن سے ہزاروں یونٹ بجلی کی پیدوار ہوتی ہے۔ ریاست کے تینوں خطوں میں یہ پن بجلی پروجیکٹ مختلف دریاوئوں پر قائم کئے گئے ہیں۔ان پروجیکٹوں کی تفصیلات فرہم کرتے ہوئے سرکاری ذرائع نے کہا کہ جموںخطے میں قائم ان بجلی پروجیکٹوں کی تعداد7ہے جن سے مجموعی طور پر سال گزشتہ کے دوران3ہزار173 ایم یو ایس( ایک ملین یونٹ 10لاکھ کلو واٹ فی گھنٹہ کے برابر ہے) کی پیدوار ہوئی ہے۔اعداد شمار ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سب سے زیادہ بجلی کی پیدوار بغلیہاراول پن بجلی پروجیکٹ سے2953( ایم یو ایس) ہوئی ہے جبکہ بغلیہار دوم سے147اور چنینی اول سے53، بھدرواہ سے بھی2( ایم یو ایس) کے علاوہ چنینی دوم سے4.22سمیت چنینی سوئم سے11.8( ایم یو ایس) کی پیدوار ہوئی ہے۔اس سلسلے میں مزید کہا گیا کہ وادی میں مجموعی طو پر پن بجلی پروجیکٹوں کی تعداد6ہے جن سے گزشتہ برس کے دوران995( ایم یو ایس) بجلی کی پیدوار ہوتی ہے۔ذرائع کے مطابق لور جہلم پن بجلی پروجیکٹ سے گزشتہ برس666(ایم یو ایس) ،اپر سندھ پن بجلی پروجیکٹ دوم سے285، اپر سندھ پروجیکٹ اول سے54،گاندربل سے3.5اورپہلگام سے6.6کے علاوہ کرناہ سے6( ایم یو ایس) بجلی کی پیدوار گزشتہ برس ہوئی۔لداخ میں پن بجلی پروجیکٹوں کی تعداد9ہے اورسال2015-16کے دوران ان بجلی پروجیکٹوں سے تقریباً10 ( ایم یو ایس) بجلی کی پیدوار ہوئی۔سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اقبال منی پن بجلی پروجیکٹ سے5.1،آئی گو میسی لانگ سے1.22، سنجاک سے0.72،ہفتال سے1.4،نار کپاچو سے0.6،ہُنڈر سے0.5،بزگو سے0.121اور سمور پروجیکٹ سے0.045( ایم یو ایس) بجلی کی پیدوار ہوئی۔ مجموعی طور پر ان بجلی پروجیکٹوں سے سٹیٹ پار ڈیولپمنٹ کارپوریشن کو1989سے8ہزار812کروڑ53لاکھ روپے کی آمدنی حاصل ہوئی ہے۔دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ سٹیٹ پار ڈیولپمنٹ کارپوریشن براہ راست اور پاور ٹریڈنگ کارپوریشن کی وساطت سے محکمہ بجلی کو پاور کی سپلائی کرتی ہے۔ذرائع کے مطابق محکمہ بجلی سے اس سلسلے میں5ہزار46کروڑ63لاکھ جبکہ پاور ٹریڈنگ کارپوریشن سے3ہزار765کروڑ53لاکھ روپے وصول کئے جا چکے ہے۔ادھر اس سلسلے میں مزید جانکاری فرہم کرتے ہوئے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سال در سال اب ان پن بجلی پروجیکٹوں سے حاصل آمدنی میں اضافہ ہورہا ہے۔ دستاویزات میںظاہر کئے گئے اعداد شمار کے مطابق جہاں1998-99کے دوران مجموعی طور پر53کروڑ11لاکھ روپے کی آمدن وصول ہوئی وہیں سال گزشتہ یہ گراف بڑھ کر1058کروڑ79لاکھ روپے تک پہنچ گیا۔اعدادو شمار سے معلوم پڑتا ہے کہ ابتدائی ایام میں ان بجلی پروجیکٹوں سے حاصل آمدنی کم ہو رہی تھی تاہم بعد میں اس میں ٹھہرائو آیا اور آمدنی میں بھی اضافہ ہوا۔سال1999-2000میں52کروڑ89لاکھ روپے حاصل ہوئے تھے جبکہ2001میں یہ گھٹ کر41کروڑ3لاکھ روپے تک پہنچ گئے۔اس کے آئندہ سال آمدن میں صد فی صدی اضافہ ہوا اور مجموعی طور پر112کروڑ19لاکھ روپے کی آمدنی وصول کی گئی تاہم2003-4میں107کروڑ71لاکھ روپے پر ہی کارپوریشن کو اکتفا کرنا پڑا۔ان اعداد شمار کے مطابق2004-5میں بھی کارپوریشن نے107کروڑ41لاکھ روپے کی رقم وصول کی تاہم اس کے بعد سال در سال حصول آمدن میں اضافہ ہوتا رہا۔اس دوران2007-8میں ایجی ٹیشن کے چلتے صرف78کروڑ72لاکھ روپے وصول کئے گئے۔کارپوریشن کو سب سے زیادہ آمدنی ان بجلی پروجیکٹوں سے2010-11کے دوران1185کروڑ41لاکھ روپے جبکہ گزشتہ برس1058کروڑ79لاکھ روپے حاصل ہوئے۔