اسلام آباد (اننت ناگ) //برستی بارش اور برفباری کے بیچ بجبہاڑہ اننت ناگ کے لوگوں نے ہندو مسلم بھائی چارے کی ایک اور مثال کو قائم رکھتے ہوئے ایک کشمیری پنڈ ت خاتون کی آخری رسومات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔سرہامہ بجبہاڑہ ،جہاں سے اکثر پنڈت گھرانوں نے نامسائد حالات کے دوران ہجرت کی لیکن اس گائوں میں پانچ گھرانے آج بھی ایسے ہیں جنہوں نے ہجرت کو ترک کر کے کشمیری بھائیوں کے ساتھ رہنا پسند کیا اورکشمیری مسلمانوں نے بھی ان کے ساتھ خوشی اور غم کے موقعہ پر یہ احساس نہیں ہونے دیا کہ وہ ان سے الگ ہیں اور ایسے میں یہ پنڈٹ بھی یہاں خوشی سے رہتے ہیں ۔جمعہ کو اس گائوں میں چمن لال کی والدہ ارن دتی ،جو کافی عرضے سے علیل تھی، انتقال کر گئی ۔اس کے انتقال کی خبر جب آس پاس کے گائوں تک پہنچی تو سینکڑوں کشمیری مسلمانوں نے وہاں پہنچ کر اُس کی آخری رسومات میں حصہ لیا ۔نوجوانوں اور بزرگوں نے ہندو مذہب کے مطابق انکی آخری رسومات انجام دی ۔کشمیری مسلمانوں نے انتم سنسکار کیلئے از خود لکڑیوں کاانتظام بھی کیا اور میت کو ششمان گھاٹ تک بھی پہنچا کر انسان دوستی کا ثبوت دیا ۔چمن لال کے گھر میں تعزیت کرنے کیلئے دن بھر مسلمانوں کا تانتا بندھا رہا ۔ اس طرح کشمیری مسلمانوں نے ایک مرتبہ پھر بھائی چارے کی زندہ مثال کو قائم کرتے ہوئے فرقہ پرستوں کے منہ پر طمانچہ مارا ہے ۔