جس طرح کامیابیاں انسان کو خوشی اور اطمینان بخشتی ہیں، اسی طرح ناکامیاں انسان کو اپنی غلطیوں سے سیکھنے اور اُنہیں درست کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔زندگی کے اُتار چڑھاؤ انسان کو سمجھاتے ہیں کہ حالات کبھی بھی ایک جیسے نہیں رہتے۔ خوشی کے لمحات اُسے شکر گزاری کا سبق دیتے ہیںجب کہ غم کے لمحات صبر اور قوت ارادی کی تربیت دیتے ہیں۔ زندگی کے تجربات یہ بھی سکھاتے ہیں کہ دوسروں کے ساتھ ہمدردی، محبت اور احترام سے پیش آئیں، کیونکہ ہر انسان اپنے طور پر ایک منفرد کہانی اور تجربات رکھتا ہےاور زندگی کا ہر دن ایک نیا سبق لیے ہوئے ہوتا ہے اور اگر ہم ان اسباق کو دل سے قبول کریں تو ہم نہ صرف اپنی شخصیت کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ ایک بامقصد اور متوازن زندگی بھی گزار سکتے ہیں۔ آزمائشیں اور مشکلات ایک امتحان کی مانند ہوتی ہیں جو انسان کے عزم و استقلال کو مضبوط بناتی ہیںاور مشکل حالات میں صبر کا درس انسان کی شخصیت کو نکھارنے اور اس کے اندر قوت ارادی کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ آزمائشیں دراصل ہماری زندگی کا حصّہ ہیں اور انہی کے ذریعے اللہ تعالیٰ ہمیں آزماتا ہے کہ ہم کس حد تک اس کی مرضی کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں۔ مشکلات میں صبر کرنے کا ایک بہترین فائدہ یہ ہے کہ انسان کا اللہ پر ایمان اور زیادہ مضبوط ہوتا ہےاور صبر کے نتیجے میں جہاںانسان کو روحانی سکون ملتا ہے،وہیں زندگی کے مسائل کا مقابلہ کرنے کی قوت بھی حاصل ہوتی ہےجبکہ اپنی قوتوں اور صلاحیتوں پر بھروسہ کرنا ہی اصل کامیابی ہے۔
جب انسان اپنی طاقتوں اور صلاحیتوں پر بھروسہ کرتا ہے تو وہ خود کو زیادہ بااختیار اور پُراعتماد محسوس کرتا ہےاور خود اعتمادی اُسے اپنے فیصلے خود کرنے اور اپنی راہیں خود تلاش کرنے کا حوصلہ فراہم کرتی ہے۔ اگر وہ دوسروں پر انحصار کرتا ہے تو اکثر اُسےمایوسی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، کیونکہ ہر کوئی اُس کے ساتھ ہمیشہ موجود نہیں رہتا۔ اس کے برعکس خود انحصاری کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنی مدد آپ کریں اور اپنی ضروریات کو اپنی کوششوں سے پورا کریں۔ زندگی انسان کو بارہا یہ سبق دیتی ہے کہ اصل کامیابی اسی میں ہے کہ وہ خود پر اعتماد کریں اور اپنے فیصلے پر یقین رکھیںاور یہ رویہ نہ صرف اُسےکامیاب بناتا ہے بلکہ زندگی میں آنے والی مشکلات کا سامنا کرنے کے قابل بھی بناتا ہے۔
زندگی انسان کو یہ درس دیتی ہے کہ محبت اور انسانیت کی قدر کریں۔ زندگی کی مسرتوں کو بانٹنے اور دوسروں کے دکھ درد میں شریک ہونے کا سبق انسان کو مہربان بناتا ہے۔ زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ محبت اور شفقت کے بغیر انسانیت ادھوری ہے۔ جب ایک انسان دوسروں کے ساتھ محبت سے پیش آتے ہیں تو یہ عمل اُس کے لئےنہ صرف دوسروں کے دلوں میں عزت اور اپنائیت پیدا کرتا ہے بلکہ اُس کے دل کو بھی سکون بخشتا ہےاور اُسے پورے معاشرے کے لیے ایک مثال بنا دیتا ہے۔ انسانیت کا تقاضا ہے کہ انسان اپنے ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر دوسروں کے دُکھ درد کو سمجھیں اور ان کی مدد کریں۔ چاہے وہ کسی بیمار کا حال پوچھنا ہو، کسی محتاج کی ضرورت پوری کرنا ہو یا کسی مشکل میں گرفتار شخص کا حوصلہ بڑھانا ہو، یہ سب اعمال انسانیت کی خدمت ہیں۔ انہی اعمال انسان ایک بہتر اور پُر امن کا حصہ بن سکتا ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم بحیثیت انسان وقت کی اہمیت کو سمجھیںاور اپنی زندگی کے ہر لمحے کی قدر کریں،کیونکہ گذرے ہوئے لمحات کبھی واپس نہیں آتے۔وقت کی قدر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنے دن کی منصوبہ بندی کریں، اپنے اہداف طے کریں اور ان کو حاصل کرنے کے لیے بھرپور کوشش کریں، اپنی ہر ناکامی کو پہچانیںاورکامیابی حاصل کرنےکے لئے نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھیں ۔ اس طرح، ہم نہ صرف خود کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ ایک مستقل مزاج اور مضبوط شخصیت کے مالک بھی بن سکتے ہیں۔