عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
نئی دہلی// مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے(معیشت، روزگار، اور ماحولیات کے لیے بایو ٹیکنالوجی) پالیسی، جو ہندوستان کے مینوفیکچرنگ سیکٹر میں تبدیلی کی نوید دیتی ہے، سے متعلق اہم بایو ای 3 (بائیو ٹیکنالوجی) کے بارے میں مرکزی کابینہ کے حالیہ فیصلے کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ‘‘مودی حکومت کی طرف سے متعارف کرائی گئی نئی بایو اکانومی پالیسی آنے والے سالوں میں ہندوستان کو ایک عالمی رہنما کے طور پر کھڑا کرے گی۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ جیسے جیسے ہندوستان ایک گلوبل بایوٹیک پاور ہاؤس کے طور پر ابھر رہا ہے، وزیر اعظم نریندر مودی کو نئی بائیوٹیک بوم کے چیمپئن کے طور پر دنیا بھر میں سراہا جائے گا، جو معیشت، اختراعات، ملازمتوں اور ماحولیاتی وعدوں کو فروغ دینے کیلئے پرعزم ہیں۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کی حیاتیاتی معیشت نے قابل ذکر ترقی کی ہے، جو 2014 میں 10 بلین ڈالر سے 2024 میں 130 بلین ڈالر سے زیادہ ہو گئی ہے، جس کے 2030 تک300 ارب ڈالر تک پہنچنے کا تخمینہ ہے۔ انہوںنے کہا کہ بایو ای 3 پالیسی اس نمو کی رفتار کو تیز کرنے کے لیے تیار ہے، جو کم سے کم کاربن فوٹ پرنٹس کے ساتھ بائیو پر مبنی مصنوعات کی ترقی کو فروغ دے کر میک ان انڈیا پہل میں خاطر خواہ تعاون کرتی ہے۔وزیر موصوف نے کہاکہ نئے سرے سے توجہ بین الاقوامی معیارات کے مطابق اخلاقی حیاتیاتی تحفظات اور عالمی ریگولیٹری ہم آہنگی پر مرکوز ہے۔بائیو مینوفیکچرنگ ہبس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ڈاکٹر سنگھ نے روشنی ڈالی کہ یہ بائیو بیسڈ مصنوعات کی پیداوار، ترقی اور کمرشلائزیشن کے لیے مرکزی سہولیات کے طور پر کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہبس لیبارٹری پیمانے اور تجارتی پیمانے پر مینوفیکچرنگ، اسٹارٹ اپس، ایس ایم ایز اور قائم شدہ مینوفیکچررز کے درمیان تعاون کو فروغ دیں گے۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے واضح طور پر ذکر کیا کہ یہ ایم آر این اے پر مبنی ویکسین اور پروٹین جیسی مصنوعات کی بڑے پیمانے پر تیاری میں اہم کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ بایو-اے آئی ہبس بڑے پیمانے پر حیاتیاتی ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے لیے اے آئی کو مربوط کرکے جدت طرازی کو آگے بڑھائیں گے، جس سے نئے جین تھراپی اور فوڈ پروسیسنگ کے حل کی راہ ہموار ہوگی۔پالیسی کے روزگار پیدا کرنے کی صلاحیت پر خصوصی زور دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اس سے روزگار کے خاطر خواہ مواقع پیدا ہونے کی توقع ہے، خاص طور پر ٹیئر-II اورٹیئر- III شہروں میں، جہاں بائیو مینوفیکچرنگ ہب قائم کیے جائیں گے۔ یہ ہب مقامی بایوماس ذرائع کو استعمال میں لائیں گے، اس طرح ان خطوں میں اقتصادی ترقی میں اضافہ ہوگا۔انٹرویو کے اختتام پر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ملک کی معیشت، ماحولیات اور روزگار میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے، بایو ای 3 پالیسی ہندوستان کے وکست بھارت (ترقی یافتہ ہندوستان) کے وژن کی حمایت کرتی ہے، اس بات کا معیار قائم کرتی ہے کہ سائنس کی پالیسیاں قومی ترقی اور پائیداری کو آگے بڑھانے کیلئے کتنی موثر ہو سکتی ہیں۔