عظمیٰ نیوزسروس
جموں//وزیر برائے زرعی پیداوار، دیہی ترقی و پنچایتی راج جاوید احمد ڈار نے کہا کہ باہوفورٹ ایکویریم کم اوشیناریم آنے والے دِنوں میں جموں خطے میں سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنے گا۔اِن باتوں کا اِظہار اُنہوں نے ایکویریم کم بیداری سینٹر باہو فورٹ جموں پروجیکٹ مرحلہ دوم کے کاموں کا جائزہ لینے کے دورے کے دوران کیا۔معائینے کے دوران وزیر کو جانکاری دی گئی کہ ایکویریم کم بیداری سینٹر کے قیام کو دو مرحلوں میں مکمل کرنے کی تجویز ہے۔محکمہ نے سمارٹ سٹی لمیٹڈ کے تحت محکمہ پی ڈبلیو ڈی (آر اینڈ بی) کے ذریعے 18.57 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے مرحلہ دوم کے کاموں کی تکمیل شروع کی تھی۔وزیر موصوف نے مرحلہ دوم کے تحت اوشیناریم پر کام میں تیزی لانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ (Oceanarium) شمالی ہندوستان میں اَپنی نوعیت کا پہلا اور ہندوستان میں اِس طرح کا تیسرا پروجیکٹ بن جائے گا۔اُنہوں نے کہا کہ اوشیناریم(Oceanarium) مختلف اقسام کی سمندری مچھلیوں کوشیشے کی ٹنل میں پناہ دے گا جس میں تقریباً 4,00,000لیٹر پانی رکھنے کی گنجائش ہوگی۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ باہو فورٹ میں واقع اوشیناریم کو ایک اہم سیاحتی مقام کے طور پر ترقی دی جائے گی۔اُنہوںنے پہلے سے موجود کچھ ڈھانچوں کی اَپ گریڈیشن اور فیس لفٹنگ شروع کرنے کی بھی ہدایت دی تاکہ اوشیناریم کے کھلنے تک یا اِس سے پہلے اِس پر کام مکمل کیا جاسکے۔ وزیرموصوف نے محکمہ کے افسران کو ہدایت دی کہ وہ پرائیویٹ سیکٹر میں سکیموں کی رہنما خطوط کے مطابق سختی سے عمل آوری کریں اور مقررہ مدت میں اہداف حاصل کریں۔اُنہوںنے اَفسروں کو ہدایت دی کہ وہ مختلف فش کلچر سکیموں کے تحت زیادہ سے زیادہ اِستفادہ کنندگان کو شامل کرنے کے لئے جوش و جذبے کے ساتھ کام کریں۔وزیر موصوف کو بتایا گیا کہ اوشیناریم پر کچھ تکنیکی چیزوں پر کام تیزی سے جاری ہے اور یہ کام دو ماہ میں مکمل ہوجائے گا۔ سال 2007ء میں اِس منصوبے کے پہلے مرحلے کا اِفتتاح کیا گیا تھا جس میں روزانہ کی بنیاد پر سیاحوں اور لوگوں کی اچھی خاصی تعداد کو راغب کیا گیا ۔ وزٹ پوائنٹس میں ملٹی میڈیا ہال پر بھی مشتمل ہے جہاں طلبأکو فِش کلچر کے بارے میں لیکچر دیئے جاتے ہیں اور پانی رکھنے کی مختلف صلاحیتوں کے ساتھ 24ایکو ا کیوز ہیں جن میں مچھلیوں کی 120سے زیادہ اقسام کو پالا اور نمائش کے لئے رکھا جاتا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ محکمہ ماہی پروری میں روزگار کے وسیع مواقع موجود ہیں اور اُنہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ محکمہ کی سکیموں سے فائدہ اُٹھائیں۔