Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
تعلیم و ثقافتکالم

باہمی تبادلہ خیال کی اہمیت و افادیت سٹیڈی سرکل

Towseef
Last updated: May 13, 2025 1:07 am
Towseef
Share
8 Min Read
SHARE

محمد امین اللہ

زمانہ قدیم سے لے کر آج دور جدید میں بھی اس عمل مشاورت کی اہمیت و افادیت سے کسی کو نہ انکار ہے اور نہ ہی اس کے بغیر کسی بھی منصوبے کو احسن طریقے سے کیا جا سکتا ہے ۔ فرد واحد چاہیے جتنا بھی قابل ذہین اور با صلاحیت ہو، اس کا تنہا کیا گیا فیصلہ اور کارکردگی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوتی ۔ بادشاہوں کا دربار ہو یا انبیاء کرام اور رسولوں کی مجلس شوریٰ ہو، فوجی مہمات ہو یا کوئی ترقیاتی منصوبہ ،تجارتی ادارے ہوں یا تعمیراتی عمل ہر جگہ اور ہر کام میں باہمی مشاورت اور تبادلہ خیال کے بغیر متفقہ اور مشترک رائے نہیں آتی اور بہتر نتیجہ نہیں نکلتا ہے ۔ اس لئے کہ اللہ نے ہر انسان کو مختلف صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ لہٰذا جب کسی ایجنڈے اور کام کے لئے باہمی تبادلہ خیال اور مشاورت ہوتی ہے تو بہتر سے بہترین طریقہ سامنے آتا ہے کیونکہ رائے دینے والے ہر کام کا جائزہ دونوں پہلوؤں سے لیتے ہیں ،اس میں نفع و نقصان دونوں سامنے رکھ کر رائے زنی ہوتی ہے ۔

پتھر کے دور میں بھی قبائل کے سردار اپنے فیصلے اپنے خاص بندوں کی مشاورت سے کیا کرتے تھے ۔ نمرود نے بھی حضرت ابرہیمؑ کو آگ میں ڈالنے سے پہلے اپنی قوم سے رائے لی ۔ فرعون نےبھی موسیٰ ؑکے خلاف قدم اٹھانے سے پہلے اپنے درباریوں سے مشورہ کیا ۔ جب ملکہ بلقیس کے پاس حضرت سلیمان ؑ کا خط آیا تو اس نے اپنے وزراء سے مشورہ کیا اور سر اطاعت خم کی ۔ حضرت عیسیٰ ؑکے 12 حواریین تھے جو ہمہ وقت آپ کے ساتھ ہوا کرتے تھے ، قیصر روم نے بھی حضرت عیسیٰ ؑ کو سولی پر چڑھانے کا فیصلہ قوم کی آرا سے کیا ۔ گو کہ بادشاہ وقت کاروبار حکومت اپنے وزراء اور مشیروں کے تعاون اور مشورے سے ہی چلاتے تھے اور آج بھی چلاتے ہیں ۔

اللہ کے رسولؐ نے فرمایا ،’’ جو کام باہمی مشاورت سے انجام دیا جاتا ہے، اس میں اللہ کی نصرت و تائید حاصل ہوتی ہے ۔آپؐ کو براہ راست اللہ کی ہدایات ہوتی تھیں مگر پھر بھی آپؐ اپنے اصحاب با لخصوص خلفاء راشدین کے مشورے سے کیا کرتے تھے اور اصحابؓ کی آرا کو اپنے فیصلے میں شامل کیا کرتے تھے ۔میثاق مدینہ میں آپؐ نے انصار کی رائے کو ملحوظ خاطر رکھا ۔ جنگ احد کے موقع پر آپؐ کی رائے تو مدینہ میں رہ کر مقابلہ کرنے کی تھی مگر جب پرجوش اور نوجوان صحابہ کی اکثریت نے مدینہ سے باہر نکل کر رائے دی تو آپؐ حجرے میں گئے اور جب ہتھیار بند ہو کر نکلے تو صحابہ کرام ؓ کو محسوس ہوا کہ اللہ کے رسولؐ ہمارے فیصلے سے خوش نہیں ہیں تو صحابہ نے اپنی رائے سے رجوع کرنا چاہتے تھے مگر اللہ کے رسول ؐ نے فرمایا کہ جب رسول ہتھیار بند ہو تو فیصلہ نہیں بدلا جاتا ہے ۔ بعد میں قرآن کی آیت میں یہ بات نازل ہوئی کہ رسول اللہؐ کا فیصلہ ہی درست تھا چونکہ یہ مشاورت سے ہوا ،اس لیے اللّٰہ کی پکڑ سے تم لوگ بچ گئے ۔

جنگ احزاب کے موقع پر مدینے کے اطراف حضرت سلمان فارسیؓ کے مشورے سے خندق کھودی گئی ۔جنگ بدر کے قیدیوں سے فدیہ لینے کا فیصلہ بھی مشورے سے کیا گیا حالانکہ کہ حضرت عمر فاروقؓ نے تو سب کو قتل کرنے کا مشورہ دیا تھا جس کی تائید قرآن مجید میں بھی ہوئی ہے لیکن فیصلہ مشاورت سے تھا، اس لئے اس فیصلے کو اللہ کی تائید حاصل ہوئی ۔خلفائے راشدین کی سنت تھی کہ وہ اپنے فیصلے مشاورت سے کیا کرتے تھے جس کو مجلس شوریٰ کا نام دیا گیا ۔

یہ بات مشاہدے میں ہے کہ کسی خاندان کا سربراہ اگر کسی کام میں اپنی بیوی اور اپنے بیٹے بیٹیوں کو مشورے کی غرض سے شامل کرتا ہے تو گھر میں ایک خوش گوار فضا قائم ہوتی ہے اور گھر کے ہر فرد کو احساس شمولیت ہوتی ہے اور گھر
کے تمام لوگ اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں متحرک ہوتے ہیں ۔ نیا مکان خریدنا ہو ، شادی کے رشتے طے کرنے ہوں یا کوئی نیا کاروبار کرنا ہو تو با شعور لوگ نہ صرف گھر کے افراد بلکہ رشتے دار اور قریبی دوست و احباب سے مشورہ کرتے ہیں ۔ مشورے کے بعد خدا نا خواستہ ناکامی ہو جائے تو پچھتاوا نہیں ہوتا ۔

دور جدید میں دنیا کی تمام ممالک میں ہر محکمے کے لئے ایک مشاورتی کونسل ہے ۔ حکومتیں ملکی معاملات ، خارجہ پالیسی ، معاشی منصوبے گو یا ہر فیصلہ کابینہ کے اجلاس میں کرتی ہیں مگر اس سے پہلے وزارتوں کے سیکرٹریوں سے مشورہ اور پالیسی کے خد و خال کی بریفننگ لی جاتی ہے اس کے علاوہ ہر شعبے کے ماہرین مشیر کے طور پر رکھے جاتے ہیں ۔ اس کے بعد ممبران پارلیمنٹ اور سینٹ سے منظوری لی جاتی ہے ۔ پوری دنیا میں ہر موضوع پر بڑی بڑی کانفرنسوں کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں ماہرین اپنی آرا کو مقالات کی صورت میں گائڈ لائن کے طور پر پیش کرتے ہیں ۔ اس لیے کہ کسی بھی ملک کا سربراہ اکیلے ملک کے تمام معاملات کو چلا نہیں سکتا ۔ بڑے سے بڑا ڈکٹیٹر بھی یہی طریقہ اپناتا ہے ۔

دنیا کی تمام سیاسی پارٹیوں میں انکی اپنی کور کمیٹیاں ہوتی ہیں جو اپنے سربراہ کو پارٹی پالیسی بنانے میں مشورہ دیتی ہیں ۔ مذہبی جماعتوں کی مجلس شوریٰ ہوتی ہے جو وقت ضرورت اپنے کسی بھی ایجنڈے پر متفقہ یا کثرت رائے سے فیصلے کرتی ہے ۔ اگر ایسا نہ ہو تو پارٹیاں اور جماعتیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتی ہیں ۔

کالج اور یونیورسٹی کے طلباء وطالبات تو امتحانات کی تیاریاں Study circle کے ذریعے کرتے ہیں ،جو نہ صرف اپنے ارکان و کارکنان کی بلکہ دیگر طلباء وطالبات کی تربیت باہمی تبادلہ خیال اور study circle کے ذریعے کرتی ہے ۔ مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اب اس رجحان میں کمی محسوس ہوتی ہے ۔باہمی تبادلہ خیال اور study circle سے فرد کے اندر نہ صرف بولنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے بلکہ اس کے اندر بے باکی اور خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے ۔ نیز قائدانہ صلاحیت بھی پیدا ہوتی ہے ۔ آج جتنے بھی پرانے لیڈر ہیں وہ سب کسی کالج یا یونیورسٹی میں اچھے مقرر اور ڈبیٹر رہے ہیں ۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
زندہ شیل تباہ کرنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی کارروائی | عام لوگوں کی حفاظت کیلئے متعدد زندہ شیل ناکارہ بنا دیا گیا
پیر پنچال
مینڈھر میں خوف کا سایہ برقرار، شام پانچ بجے ہی دکانیں بند ہو گئیں خوفزدہ عوام کا بازار کا رْخ کرنے سے گریز، گولہ باری کی یادیں ذہنوں پر نقش
پیر پنچال
پونچھ قصبہ میں آہستہ آہستہ رونقیںبحال ہونا شروع | محفوظ مقامات پر گئے لوگ گھروں کی طرف واپس آنے لگے
پیر پنچال
حد متارکہ پر پاک بھارت فائرنگ | فوج نے پونچھ میں متاثرہ خاندانوں کو امداد فراہم کی
پیر پنچال

Related

تعلیم و ثقافتکالم

جنوبی کشمیر میں علم کا روشن مینار | سر سید میموریل ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ عزم و استقلال

May 13, 2025
تعلیم و ثقافتکالم

! ہر رشتے کا وزن یکساں نہیںہوتا | تعلقات اوررشتوں کی پہچان کیسے کریں؟ فہم و فراست

May 13, 2025
تعلیم و ثقافتکالم

اُستاد:بُلند ،با وقار اور با برکت پیشہ | اندھیروں کو روشن کرنے والی ہستی

May 13, 2025
کالممضامین

پونچھ اور پہلگام | درد کے سائے میں انسانیت کا چراغ صدائے سرحد

May 13, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?