Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
گوشہ خواتین

باپ کا سایہ ۔رحمت کی چادر ہے فکروادراک

Towseef
Last updated: May 7, 2025 11:34 pm
Towseef
Share
9 Min Read
SHARE

قیصر محمود عراقی

باپ دنیا کی وہ عظیم ہستی ہے جو کہ اپنے بچوں کی پرورش کیلئے اپنی جان تک لگادیتا ہے۔ ہر باپ کا یہی خواب ہوتاہے کہ وہ اپنے بچے کو اعلیٰ سے اعلیٰ معیار زندگی فراہم کرے تاکہ وہ معاشرے میں باعزت زندگی بسر کرسکے اور معاشرتی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکے۔والدین دنیا کی سب سے بڑی نعمت ہے، غورطلب بات یہ ہے کہ باپ ایک ذمہ دار انسان ہےجو اپنی خون پسینے کی محنت سے گھر چلاتا ہے، باپ ایک مقدس محافظ ہے جو ساری زندگی خاندان کی نگرانی کرتا ہے۔ باپ اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے، جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ باپ کی عظمت سے کوئی بھی انسان دین ، مذہب ، قوم اور فرقہ انکار نہیں کرسکتا۔ باپ کا رشتہ ہر غرض ، بناوٹ اور ہر طرح کے تقاضے سے پاک ہوتا ہے، باپ وہ درخت ہے جو خود دھوپ میں جل کر اولاد کو سایہ فراہم کرتا ہے، باپ اس جنت کا دروازہ ہے جو ماں کے قدموں تلے ہوتی ہے۔ ماں کی عظمت واہمیت سے صرف نظر نہیں کیا جاسکتالیکن باپ وہ رشتہ ہے جس کی اہمیت کا احساس ہمیشہ اس کے دنیا سے چلے جانے کے بعد ہوتا ہے۔ باپ کی اہمیت کا اندازہ اس وقت تک نہیں ہوسکتاجب تک کہ انسان خود باپ نہیں بن جاتا۔

ہمارے شعراء اور ادباء نے باپ کے عظمت کو ہمیشہ خراج عقیدت پیش کیا اور باپ کو شجر سایہ دار کہا۔ ہمارے پیارے نبیؐ نے فرمایاکہ ’’تمہارے تین باپ ہیں، ایک وہ جو تمہاری اس دنیا میں آمد کا باعث بنا، دوسرا استاد جس نے تمہیںتعلیم دی اور تیسرا تمہارا سسر جس نے بیٹی کا رشتہ دیا۔‘‘قرآن پاک اور حدیث کی کتابوں میں باپ کی احترام اور خدمت کی بے حد تلقین کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ جب باپ بڑھاپے کی حالت کو پہنچے تو انہیں راحت اور سکون پہنچائو اور ان کے سامنے اُف تک نہ کرو۔ بلاشبہ ماں باپ کا اس دنیا میں کوئی نعم البدل نہیں ہے ، ہر انسان اس مقدم ومقدس رشتے کا صدق دل سے احترام کرتا ہے اور جہاں تک ممکن ہوتا ہے وہ ان کی خدمت کا فریضہ سر انجام دیتا ہے۔ یقیناًماں باپ کی دعائیں ہم پر ہمیشہ سایہ کئے رہتی ہیںاور دنیا وآخرت میں کامیابیوں اور کامرانیوں سے ہم کنار کرتی ہیں۔ بہت خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کو اپنی زندگی میں اپنے ماں باپ کی خدمت کا اللہ رب العزت نے موقع عطا کیا ہے۔ یہ حقیقت بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ تمام والدین بہت ہی مشکلات اور باد مخالف سے نبرد آزما ہوتے ہوئے زندگی کے ہر نئے موڑ پر مکمل رہنمائی اور بے لوث محبت کے ذریعہ اپنے بچوں کو ان کی منزلوں تک پہنچاتے ہیں جبکہ ان کی محبت بے لوث ہوتی ہے بالکل بے لوث۔ کیونکہ ضروری نہیں کہ وہ بچوں سے کوئی مفاد حاصل کرسکیں، ان کو تو صرف بچوں کی کامیابی سے حقیقی اور دلی خوشی اور راحت ملتی ہے، ساری زندگی محنت ، مشقت اور اپنی زندگی کو دائوں پر لگاکر بچوں کیلئے روزی روٹی تلاش کرکے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں، ماں اور باپ کے احسانات کا بدلہ کوئی انسان بھی ادا نہیں کرسکتاکیونکہ ان کی موجودگی ہی انسان کی ترقی کی منازل باآسانی طے کرواتی ہیں۔ باپ ایک عظیم محافظ ہے جو ساری زندگی اپنے خاندان کی حفاظت کرتا ہے اور اپنی اولادکا بڑا خیرخواہ اور سچا دوست ہے۔ ماں کے لئے تو سبھی دعا کرتے ہیںاور کرنی بھی چاہئے ، ماں کا پیار تو سب کو نظر آتا ہے کہ وہ عظیم ترین ہستی ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ باپ کا رتبہ اور خدمت کم ہیںاور اسے نظر انداز کردینا چاہئے۔ ماں کی طرح باپ کو بھی اپنی اولاد سے پیار ہوتا ہے، باپ ایک سائبان شفقت ہے جس کے سائے میں اولاد پروان چڑھتی ہے ، باپ کے ہوتے ہوئے اولاد خود کو محفوظ سمجھتی ہے، باپ اپنی اولاد کی پرورش کیلئے اپنی جان تک لڑادیتا ہے، وہ اپنی ساری زندگی اولاد کی راحت رسانی میں صرف کردیتا ہے، دنیا کی تمام نعمتیں اولاد کو لاکر دینے کی کوشش کرتا ہے، جس کے لئے اپنی خواہشات کو بھی دبا دیتا ہے، باپ یہ چاہتا ہے کہ جو کام میں نہیں کرسکا وہ کام میرے بچے کریں، یہی وجہ ہے کہ وہ بچوں کو ترقی کرتا ہوا دیکھ کر پھولا نہیں سماتا۔ یہ سچ ہے کہ ماں تو ماں ہی ہوتی ہے لیکن باپ سے بھی اولاد کا رشتہ بہت انوکھا سا ہے، شجر سایہ دار کا احساس، گھنی چھائواولاد کے تمام ضروریات کو پلک چھپکتے پوری کردینا ، ہر خواہش کی تکمیل کو اپنا اولین فرض جان کر بھی صلے سے بے پرواہ رہنا ، بظاہر شک لیکن اندر سے موم ، حساس اور شفیق اولاد کی ہر تکلیف پر بے کل ہوجانا، دنیا میں ماں کے بعد سب سے اہم اور اولین رشتہ باپ کا ہی ہوتا ہے، باپ ایک مضبوط سہارا ہے، اولاد کیلئے جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے، باپ محبت وچاہت ، خلوص ، ایثار وبردباری کا پیکر ہے۔ جس طرح دریا کو کوزے میں قید نہیں کرسکتے اسی طرح والد کی محبت وشفقت ، عنایات وخدمات ، محنت ، حوصلہ وہمت کو لفظوں میں بیان نہیں کرسکتے۔ باپ ایک عظیم انسان ہے ، ماں اگر بنیاد ہے تو باپ اس بنیاد کو مضبوط کرنے کا ذریعہ ہے۔ باپ ایک چھت کی مانند ہوتا ہے جس طرح ایک چھت گھر کے مکینوں کو موسم کے سرد گرم ماحول سے محفوظ رکھتی ہے اسی طرح باپ موسم کے ناروا سلوک سے بیٹے کو تحفظ دیتا ہے۔ آندھی ، طوفان اور گرج چمک سے بچا کے رکھتا ہے، باپ وہ ہستی ہے جو دن کو دن نہیں سمجھتا، راتوں کو بھی فکر معاش میں بے چین رہتا ہے، باپ کبھی بیٹے کو اپنی پریشانی یا الجھن نہیں بتاتابلکہ خود سیسہ پلائی دیوار کی مانند ہر مشکل اور دشواریوں کا سامنا کرتا ہے، حالات جتنے بھی ناساز ہوں وہ خود سامنا کرتا ہے، دن بھر کی مشقت کے بعد پہلا خیال اسے اپنے بچوں کا آتا ہے۔

آخر میں یہ بتاتا چلو کہ باپ کا کیا مقام ہے یہ بیان کرتے ہوئے حضورِ اکرمؐ نے ارشاد فرمایا:’’باپ جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے، اگر تو چاہے تو اس دروازے کی حفاظت کرے یا اس کو ضائع کردے‘‘، حدیث میں یہ بھی آتا ہے کہ رسول اکرمؐ نے مزید فرمایا:’’وہ شخص ذلیل ورسوا ہوا، وہ شخص ذلیل ورسوا ہوا،وہ شخص ذلیل ورسوا ہوا، لوگوں نے عرض کیایا رسول اللہؐ کون ؟ آپؐ نے فرمایاجس نے اپنے ماں باپ میں سے دونوں یا کسی ایک کو بڑھاپے میں پایا اور پھر ان کی خدمت نہ کرکے دخول جنت کا حق دار نہ بن سکا۔ الغرض باپ کی مثال ایک ایسے درخت کی مانند ہے جس کی چھائو اپنے بچوں کو غموں کی دھوپ سے بچائے رکھتی ہے۔ آج اولاد جو بھی تعلیمی کامیابیاں طے کررہا ہے، اس کے علاوہ زندگی کی گنگناہٹ اور خوشیوں کے سارے رنگ والد کی بدولت ہی ممکن ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ باپ کا سایہ اولاد کے سروں پر ہمیشہ قائم رکھے، کیونکہ باپ کا سایہ ،رحمت کی ایک چادر ہے۔
رابطہ۔6291697668

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
جموں و کشمیر کے سرحدوں پر کئی دنوں کے بعد پرسکون رات رہی:فوج
تازہ ترین
ڈوڈہ: تیز رفتار ٹرک نے چرواہے کو کچل ڈالا،کم ازکم 60 بھیڑیں بھی ہلاک
تازہ ترین
ان کی حفاظت کرنا ہر انسان کے لئے لازمی! ان کی حفاظت کرنا ہر انسان کے لئے لازمی!
مضامین
زندگی کی چکا چوند ٹیکنالوجیکل سہولیات کی مرہون ِ منت ! انٹروپی۔ جمادات و نباتات اور انسان وحیوان کی جبلت کا حصہ
طب تحقیق اور سائنس

Related

گوشہ خواتین

عصر ِ حاضر کا انسان، حقیقت یا دکھاوا؟ قسط۔۲

May 7, 2025
گوشہ خواتین

خاندان کی تربیت میںخواتین کا کردار معلوماتی مطالعہ

May 7, 2025
گوشہ خواتین

خواتین اپنا وقار دُنیا کے سامنے لائیں فکر انگیز

April 30, 2025
گوشہ خواتین

! خود نُمائی کی فطرت اورنمود و نمائش کا شکنجہ | سادگی کا فقدان ذلت اور نامرادی کا نتیجہ عصر حاضر

April 30, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?