بانہال // بانہال میں بدھ کی شام زیر تعمیر بانہال قاضی گنڈ فورلین ٹنل کے باہر شستراسیما بل کے اہلکاروں پر فائرنگ کے واقع نے نیا موڑ لے لیا ہے اور پولیس کا کہنا ہے کہ بدھ کو ہی بانہال سے لاپتہ ہوئے تین نوجوانوں نے یہ حملہ کیا ہے اور وہ ایس ایس بی کے دو اہلکاروں کے دو ہتھیار لیکر فرار ہوگئے ہیں۔ بانہال پولیس کو معلوم ہوا کہ بانہال کے علاقہ کسکوٹ اور عشر علاقے سے تین نوجوان لاپتہ ہوئے ہیں۔ جائے حادثہ سے ملی پستول کی چلائی گئی ۔جمعرات دن بھر بانہال اور جائے حادثہ کی نزدیکی پہاڑیوں ،جنگلوں اور کولگام اور اننت ناگ سے ملنے والی بانہال کی سرحدوں کی ناکہ بندی کرکے تلاش کارروائیوں کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ اپنے بچوں کے لاپتہ ہونے کے بعد اْن کے گھروں میں ماتم کا ماحول ہے۔انہوں نے بدھ کی رات کو ہی پولیس سٹیشن بانہال جاکر اپنے بچوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاع پولیس کو دی ہے۔ لاپتہ ہوئے نوجوانوں کی شناخت غضنفر اقبال خان ولد محمد یعقوب خان ، عاقب وحید ولد عبدالوحید نجار ساکنان کسکوٹ اور محمد عارف وانی ولد غلام حسن وانی ساکن عشر بانہال کے طور کی گئی ہے۔ تینوں نوجوانوں کی عمر اٹھارہ اور بائیس سال کے درمیان ہے اور تینوں اچھے گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ غضنفر اقبال خان اور عاقب وحید نجار بی ایس سی پارٹ دوئم گورنمنٹ ڈگری کالج اننت ناگ کے طالب علم ہیں جبکہ محمد عارف وانی نویگہ کمپنی کے ساتھ فورلین ٹنل میں بطور ہیلپر تعینات تھا۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ حتمی نتیجے پر پہنچنے کے بعد بدھ کی رات ہی پولیس اور فوج نے تلاش کارروائی شروع کیں، جس دوران جائے حادثہ سے کئی سو میٹر دور لاپتہ نوجوانوں کی طرف سے بظاہر جھاڑیوں میں چھپایا گیا ایک بیگ ملا ہے جس میں لاپتہ ہوئے نوجوان غضنفر اقبال خان اور عاقب وحید کے موبائیل فون ، فرن اور ٹوپی ملے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بظاہر فون سمیت بیگ کو جھاڑیوں میں چھپانے کا مقصد فون پر ٹریس کی جانے والی فون لوکیشن اور کالز وغیرہ سے خود کو بچانے کا ہے۔ انہوں کہا کہ موبائیل فونوں کو تجزیہ کیلئے بھیجا گیا ہے۔ عاقب وحید نجار کے رشتہ داروں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اْن کا بیٹا معمول کی طرح گھر سے نائیلان چپل لگا کر مغرب کی نماز ادا کرنے گھر سے نکلا تھا اور جب رات نو بجے تک خلاف معمول عاقب گھر نہ لوٹا اور اس کا موبائیل فون سوئچ اف آنے لگا تو گھر میں سخت تشویش ہوگئی اور معلوم ہوا کہ عاقب کا دوست اور ہم جماعتی غضنفراقبال خان بھی گھر سے نکلنے کے بعد واپس نہیں آیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ انہوں نے آپسی مشورے کے بعد جمعرات کی رات کو ہی علاقے کے سابق سرپنچ کے ہمراہ پولیس سٹیشن بانہال میں گمشدگی کی اطلاع کر دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بعد میں پولیس نے لاپتہ لڑکوں کے گھروں کی تلاشی لی گئی جہاں اْن کے پڑھنے لکھنے کے مواد کے سوا پولیس کو کئی قابل عتراض چیز نہیں ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عاقب جموں کے سکول میں پڑھا ہوا ہے اور گریجویشن کیلئے اْس کا داخلہ ڈگری کالج ،اننت ناگ (اسلام آباد) میں کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ رات کے بارہ بجے انہیں پولیس سے ہی معلوم ہوا کہ عشر سے تعلق رکھنے والا محمد عارف وانی بھی لاپتہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعرات کو ہم نے ایڈیشنل ایس پی رام بن چودھری مشتاق سے پولیس سٹیشن بانہال میں ملاقات کی ۔