بانہال//نیشنل کا نفرنس کی طرف سے آج بانہال میں سنیچر وار کو پنتیس اے کے حوالے سے ایک احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا ۔ اس احتجاجی ریلی کی قیادت نیشنل کا نفرنس لیڈر وپارٹی ضلع صدر رام بن سجاد شاہین کر رہے تھے ۔یہ احتجاجی ریلی شاہراہ پر واقع قصبہ بانہال میں پارک سے شروع ہوتے ہوئے ناگبل بازار سے واپس ہوتے ہوئے ایس ڈی دفتر کے پاس اختتام پزیر ہوئی ۔ اس موقع پر شاہین نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کوحاصل خصوصی پوزیشن کو مختلف ہتھکنڈے استعمال کر کے ختم کر نے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ریاست کے تشخص کو نقصان پہنچانے کی سازشیں رچی جا رہی ہیں جس کو ریاست کے عوام کبھی بھی کامیاب نہیں ہو نے دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں نافذ سٹیٹ سبجیکٹ قانون کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ کی گئی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں ۔ شاہین نے کہا کہ ریاستی عوام کی پہچان کو زندہ رکھنے کے لئے نیشنل کا نفرنس نے ماضی میں بھی قربانیاں دی ہیں اور آج بھی ریاست کو حاصل خصوصی پوزیشن کے تحفظ کے لئے وہ قربانیاں پیش کر نے کے لئے تیار ہیں ۔انہوں نے مزیدکہا کہ ریاست کو حاصل خصوصی پوزیشن کے ساتھ کسی بھی طرح کی چھیڑ چھاڑ سے قبل انہیں ریاستی عوام کی لاشوں سے گذر ہو گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ35 اے کا معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچایا گیا ہے اور انہیں عدالت اعظمیٰ پر پورا بھروسہ ہے کہ وہ اس قانون کو مزید مضبوط بنائیں گے نہ کہ اسے کمزرور کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد بھی اگر فیصلہ اس کے برعکس آتا ہے تو ریاست میں عوام حالات پر قابو پانا مرکزی و ریاستی سرکار کے لئے مشکل ہوگا۔ شاہین نے مزید کہا کہ 35 اے اور دفعہ 370ریاست اور ملک کے درمیان ایک پل کی مانند ہے اور اس کو ختم کر نے سے ریاست ایک طرف اور ملک کی دیگر ریاستیں دوسری طرف رہ جائیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ سبجیکٹ کے قانون کو ختم کر نے سے صرف کشمیر کو ہی نقصان نہیں بلکہ جموں اور لداخ خطہ کو اس کا سب سے زیادہ نقصان ہوگا۔ شاہین نے کہا کہ مہاراجا کے وقت میں ایک معاہدے کے تحت ریاست کو ملک کے ساتھ جوڑا گیا ہے اور اس معاہدے میں ریاست کو خصوصی پوزیشن کا درجہ دیا گیا ہے جس کو بعد میں نیشنل کا نفرنس کے بانی شیخ محمد عبداللہ کی قیادت میں ریاست کی خصوصی پہچان کو برقرار رکھا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر میں جان بوجھ کر ان دفعات کو کمزور یا ختم کر نے کی کوشش کی جا رہی ہے جو کہ بھاجپا کے فرقہ وارنہ ذہین کی عکاسی کرتا ہے ۔ انہوںنے مزید کہا کہ ملک میں اور بھی کئی ریاستوں کو خصوصی درجے حاصل ہیں لیکن جموں و کشمیر میں موجودہ مرکزی سرکار جان بوجھ کر اس کی خصوصی پوزیشن کو ختم کر نے کے در پہ تُلے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سٹیٹ سبجیکٹ جیسے قانون کو ختم کر کے ریاست میں مزید بے روزگاری بڑھ جائے گی اور باہر کے لوگ بھی یہاں کی سرکاری نوکریوں پر فارم بھر نے کے اہل ہونگے جبکہ دیگر ریاستوں کے لوگ زمینیں بھی یہاںخرید سکیں گے جس سے یہ ریاست مالی طور پر کمزور ہو کر رہ جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ریاست کے تمام خطوں اور طبقوں کے لوگوں کو ایک ساتھ آواز بلند کر نے کی ضرورت ہے ۔ اس موقع پر نیشنل کا نفرنس کے دیگر مقامی لیڈران اور کارکنان نے بھی تقریر کی جس میں میر واعظ عطا محمد کٹوچ ، محمد افضل وانی ،عبدالاحد شان ، محمد خلیل سوہل ،ریاض احمد میر ،محمد صادق نائیک ، عبد الجبار حجام ،محمد افضل خان ، سیف الدین ڈار و دیگران شامل ہیں ۔