محمد تسکین
بانہال// قصبہ بانہال میں جموں سرینگر قومی شاہراہ پر کام کرنے والے چھوٹی مسافر گاڑی والے الیکٹرک رکشا یا کی من مرضی سے تنگ آئے ہیں اور مطالبات نہ ماننے کی صورت میں انہوں نے امرناتھ یاترا کے مکمل ہونے کے بعد احتجاج کرنے کی وارننگ دی ہے۔ سابقہ شاہراہ پر قصبہ بانہال میں واقع سابقہ ایکسائز ٹول پوسٹ کے مقام سینکڑوں مقامی ڈرائیور ایکو اور وین گاڑیوں کے ساتھ روزگار کمانے کیلئے روزانہ یہاں پہنچتے ہیں اور انہوں نے سرکار کی ایک سکیم کے تحت یہ گاڑیاں سود پر لے رکھی ہیں۔ یہاں جمع قریب تین درجن ڈرائیوروں نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج درج کیا۔ وہ پچھلے دو مہینوں سے بانہال میں چلنے والے الیکٹرک آٹو کو کسی ضابطے کے تحت لاکر ان کی کلومیٹر حدیں مقرر کریں تاکہ وہ سستے کے نام پر لوگوں کو لوٹنے اور جگہ جگہ سواریاں اٹھا کر لیجانے سے باز رہیں ۔ اس موقع پر پیر پنجال ڈرائیورس ایسوسی ایشن کے صدر مولوی عبدالرشید شاہ نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بانہال کے سینکڑوں بیروزگار نوجوانوں نے بنکوں سے لون لیکر ایکو اور وین مسافر گاڑیاں خریدی ہیں اور اب بے لگام ای ۔ رکشا کیوجہ سے ان کا کام بری طرح سے متاثر ہوا ہے ۔ انہوں نے سرکار ، ضلع انتظامیہ اور متعلقہ حکام سے اپیل کی کہ وہ ای۔ رکشا والوں کو چلنے کیلئے حدیں مقرر کریں تاکہ ایک متوازی ٹرانسپورٹ نظام سے جُڑے سینکڑوں افراد کے روزگار پر شب خون نہ پڑے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ آٹو ڈرائیور مبینہ اوور لوڈنگ اور اضافی کرایہ اور من مرضی کے ساتھ سواریاں ڈھوتے ہیں اور ٹنل پار کشمیر اور دور پہاڑوں کے پرخطر راستوں پر جانے سے بھی نہیں چوکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان آٹو والوں کا کرایہ مقرر کیا جائے کیونکہ یہ فی کلومیٹر مقرر اڑھائی روپئے فی سواری کے بجائے چالیس اور پچاس روپے فی کلومیٹر وصولتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بغیر پیڑول کے ان گاڑیوں کی پالیسی میں بتایا گیا تھا کہ یہ گاڑیاں میونسپل اور شہری آبادیوں میں ہی چلیں گے لیکن یہاں یہ آٹو مسافروں کی جان جوکھم میں ڈال کر دور دور علاقوں میں چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیر پنجال اور چنار ڈرائیورس ایسوسی ایشن کے ساتھ چار سو سے زائد پڑھے لکھے ڈرائیور جڑے ہیں اور ساٹھ کے لگ بھگ تعلیم یافتہ مگر مجبور ڈرائیوروں نے ڈیڑھ ڈیڑھ لاکھ روپئے کی رقم موقع پر ادا کرکے بنک کے قرضوں پر روزگار کمانے کیلئے گاڑیاں حاصل کی ہیں لیکن سرکار کی غلط ٹرانسپورٹ پالیسیوں اور نظر انداز کرنے کی وجہ سے انکی بنک قسط بھی پوری نہیں ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پورے قصبہ بانہال میں کوئی گاڑی اڈہ موجود نہیں ہے اور سابقہ ٹول پوسٹ بانہال کے پاس سڑک کے کنارے کام کرنے والے ڈرائیوروں کو میونسپل کمیٹی بانہال کی طرف سے روزانہ تیس روپئے کی رقم بطور لاری اڈہ چارجز لیا جاتا ہے اور ساٹھ سے زائد گاڑیاں صرف سابقہ ٹول پوسٹ کے سٹاپ سے کڑی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ماہانہ خطیر رقم ادا کرنے کے باوجود میونسپل کمیٹی بانہال یہاں پینے کا پانی ، بیت الخلاء اور پسنجر شیڈ تعمیر کرنے میں مکمل طور ناکام ہوئی ہے جس کیلئے انتظامیہ کے حکام اور ممبران اسمبلی بانہال نے وعدے بھی کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بے ہنگم اور بغیر کسی بندش کے دوڑ رہے آٹو والوں کی حدیں مقرر کی جائیں تاکہ چھوٹی مسافر گاڑیوں کے روزگار کو بچایا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کی مانگوں کو پورا نہیں کیا گیا تو وہ امرناتھ یاترا کے اختتام کے بعد شاہراہ پر احتجاج اور دھرنے دینے کیلئے مجبور ہیں۔