محمد تسکین
بانہال // ضلع رام بن کے مرد و خواتین مڈ ڈے میل باورچی، آشا ورکرز، کنٹیجنٹ پیڈ ورکرز، زمین عطیہ کرنے والے اور جزوقتی مالی و چوکیداروں نے اپنی عارضی نوکریوں کو مستقل کرنے اور کم از کم اجرت ایکٹ کو لاگو کرنے کے مطالبے کو لیکر بانہال میں احتجاجی مظاہرے کئے۔یہ احتجاج آل ڈیلی ویجرس جموں و کشمیر سنگھرش سمیتی کے بینر تلے منعقد کیا گیا جس کی صدارت چیئرمین سنی کانت چب کر رہے تھے جبکہ ضلع صدر جاوید احمد بھی اس احتجاج میں شامل تھے ۔ یہ عارضی ملازمین اپنی مانگوں کو لیکر یکم اگست سے کام چھوڑ ہڑتال پر ہیں۔اس موقع پر چئیرمین سنی کانت چب نے مظاہرین کی قیادت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے پورا کام لینے کے باوجود انہیں پچھلے پندرہ سے بیس برسوں سے نہایت قلیل اجرتیں دی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے ان کے گھروں کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے اور بچوں کی تعلیم اور گھر گرہستی کے معاملات بری طرح سے اثر انداز ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی عمر عبداللہ نے الیکشن جیتنے سے پہلے وعدہ کیا تھا کہ وہ پہلی ہی کابینہ میٹنگ میں تمام ڈیلی ویجروں کو مستقل کرینگے لیکن ان کا وعدہ ابھی تک وفا ثابت نہیں ہو سکا۔انہوں نے کہا کہ سرکار کو اپنی تنخواہیں اور سی ڈی ایف بڑھانے اور بڑی بڑی گاڑیاں خریدنے کیلئے رقومات ہیں مگر غریب اور قلیل اجرت والے محنت کش ملازمین کیلئے ان کے پاس کچھ بھی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ کئے گئے تو وہ دہلی میں احتجاجی مطاہرے کرنے پر مجبور ہوں ۔ اس موقع پر ایسوسی ایشن کے ضلع صدر رامبن جاوید احمد کمہار نے بتایا کہ موجودہ حکومت نے نہ صرف ان کے ساتھ بلکہ پوری عوام کے ساتھ دھوکہ کیا ہے اور ان کے ساتھ کئے گئے وعدے فریب ثابت ہوئے ۔انہوں نے موجودہ حکومت سے اپیل کی کہ وہ کم از کم اجرتوں کے ایکٹ کو فوری طور نافذ کریںاور انہیں لداخ، تامل ناڈو اور دیگر ریاستوں کی طرز پر اجرتیں طے کی جائیں تاکہ انہیں روزانہ محض تیس روپے کی غیر منصفانہ اور قلیل اجرتوں کے اس نظام سے نجات مل سکے اور وہ اپنے اور اپنے اہل و عیال کی بہتر پرورش کر سکیں ۔