محمد تسکین
بانہال// پانچ برسوں کے طویل انتظار کے بعد اس سال 05 جنوری کو قصبہ بانہال کو بائی پاس کرکے ٹریفک کی آمدورفت کو کھارپورہ اور ریلوے سٹیشن بانہال کے درمیان تعمیر کئے گئے دو کلومیٹر طویل فورلین بائی پاس سے چھوڑ دیا گیا تھا ۔ بانہال بائی پاس کی تعمیر سے کچھ دنوں تک قصبہ بانہال کے دکانداروں، دور دراز کے علاقوں سے یہاں آنے والے ہزاروں لوگوں اور پولیس اور ٹریفک پولیس نے راحت کی سانس لی تھی ۔ بانہال قصبہ کو بائی پاس کرنے کے بعد ہزاروں لوگوں اور انتظامیہ کی راحت عارضی ثابت ہوئی اور جنوری کے مہینے میں ہی پھل بیچنے اور دیگر سامان بیچنے والے ریڑی کا جیسے سیلاب آگیا اور قصبہ بانہال سے گزرنے والی شاہراہ کے دونوں طرف ریڑی والوں کی یہ بھرمار ہزاروں راہگیروں اور دکانداروں کیلئے درد سر بن گئی ہے کیونکہ تمام فوٹ پاتھ کا بیشتر حصہ ریڑی والوں نے دھر لیا ہے۔ ایسے پچھلے کئی روز سے بانہال بائی پاس کے ایک ٹیوب کا کچھ کام کرنے کی وجہ سے سرینگر سے جموں جانے والے ٹریفک کو قصبہ بانہال سے ہی موڑ دیا گیا ہے اور قصبہ بانہال میں ٹریفک جام لوٹ آیا ہے ۔ بانہال سول سوسائٹیز اور تاجروں کا کہنا ہےکہ ریڑی والوں کی طرف سے سڑک اور فٹ پاتھوں پر قبضہ جمانے اور پوری طرح سے تنگ ہوئی قصبہ بانہال کی سابقہ شاہراہ پر سرینگر سے جموں جانے والے یکطرفہ ٹریفک کو چھوڑنے سے حالات سنگین ہوگئے ہیں اور ٹریفک جام کے ساتھ ساتھ سڑک حادثات کا بھی خطرہ لاحق ہوگیاہے ۔انہوں نے کہا کہ مرکزی جامع مسجد کے سامنے ریڑی والوں کے کی بھرمار اور بھاری ٹریفک آور ٹریفک جامنگ کی وجہ سے رمضان کے اس بابرکت مہینے میں مسجد میں انے والوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بانہال بائی پاس بننے کے بعد بھی قصبہ بانہال میں مقامی لوگوں کو پانچ منٹ کیلئے گاڑی روکنا ممنوع ہوگیا ہے کیونکہ ریڑی والوں اور ٹریفک جام سے دو منٹ کیلئے اپنی گاڑی لیکر سودا سلف خریدنے والے لوگوں پر ٹریفک پولیس اور پولیس کے اہلکار چالان کر رہے ہیں۔بشیر احمد اور مدثر احمد نامی شہریوں نے بات کرتے ہوئے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ریڑی والوں ، مقامی لوگوں کی گاڑیوں اور سرینگر سے جموں کی طرف چلنے والے بھاری ٹریفک نے قصبہ بانہال کی سڑک کو بہت تنگ کر دیا ہے اور میونسپل پارک بانہال کے باہر سے فٹ پاتھ کا بیشتر حصہ ریڑی والوں نے اپنے قبضے میں لے رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریڑی والے اس قدر فٹ پاتھ پر قابض ہوئے ہیں کہ بیوپار منڈل بانہال ے نوجوان صدر شاداب احمد وانی از خود راہگیروں کیلئے راستہ کھول رہے تھے اور ریڑی والوں کی طرف سے اپنے بیٹھنے کیلئے فٹ پاتھ پر لگائی گئی کرسیاں اور اسٹول ہٹا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ فٹ پاتھوں پر ریڑیاں لگانے والے لوگ بلاشبہ اپنا روزگار کما رہے ہیں اور اس کیلئے انتظامیہ کو نئی سبزی منڈی کا قیام عمل میں لانا چاہئے تاکہ قصبہ بانہال کو لوگوں اور گاڑیوں کیلئے ہی مخصوص رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کو اس مسئلے کا بہتر حل نکالنے کیلئے منصوبہ بندی کرنی چاہئے تاکہ قصبہ بانہال کا رخ کرنے والے ہزاروں لوگوں کو مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔