سرینگر+کپوارہ+ترال+کولگام//حزب کمانڈر برہانی وانی کی پہلی برسی پر مزاحمتی خیمے کی طرف سے دی گئی ہڑتال اور غیر اعلانیہ کرفیو سے عام زندگی کی رفتار تھمنے کے بعد اتوار کو دو دن کے بعد کاروباری سرگرمیاں بحال ہوئیں جبکہ ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل پھر سے شروع ہوئی، تاہم ترال، ترہگام ، شوپیان اور کولگام کے علاوہ بانہال میں دوسرے روز بھی ہڑتال کا سلسلہ جاری رہا۔سرینگر کے حساس علاقوں میں جمعہ کو بندشیں عائد کرنے اور 8جولائی کو سرینگر سمیت وادی کے جنوب و شمال میں قدغنوں،غیر اعلانیہ کرفیو اور بندشوں کے بعد اتوار کو زندگی پٹری پر آگئی اور شہر سمیت قصبہ جات اور دیگر مقامات پر زندگی کی رونق پھر سے بحال ہوئی ۔وسطی ،شمالی اورجنوبی کشمیرکے بیشترچھوٹے بڑے قصبوں بشمول بڈگام ،چاڈورہ ،اوم پورہ ،بیروہ ،ماگام ،ٹنگمرگ،گاندربل ،کنگن ،صفاپورہ ،سمبل،بانڈی پورہ ،حاجن ،سوپور،بارہمولہ ،پٹن ، ہندوارہ ،لنگیٹ ،کرالہ گنڈ،کپوارہ ،کرالہ پورہ ،سوگام ، پلوامہ ،اونتی پورہ ،پانپور ،کولگام ،اسلام آباد،بجبہاڑہ اوردیگرقصبوں کے بازاروں میں بھی اتوارہونے کے باوجودچہل پہل نظرآئی ۔نامہ نگار کے مطابق جنوبی قصبہ شوپیان میں اتوارکوبھی ہڑتال رہی کیونکہ سنیچرکی شام جھڑپوں کے دوران کئی افرادزخمی ہوگئے تھے جبکہ 8خواتین بھی زخمیوں میں شامل تھیں۔یہاں صبح کے وقت مظاہرین اور فورسز میں کچھ دیر تک جھڑپیں بھی ہوئیں۔ شمالی کشمیر کے ترہگام کپوارہ میں بھی مکمل ہڑتال تیسرے روز بھی جاری رہی۔جنوبی قصبہ کولگام میں بھی ہڑتال جاری رہی،جس کے پیش نظر دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہیں جبکہ گاڑیوں پر سنگبازی بھی ہوئی۔نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق قصبہ میں اگرچہ صبح کے وقت کچھ دوکانیں کھل گئی تھیں،تاہم نوجوانوں کی ٹولیاں نمودار ہوئیں اور انہوں نے نجی ٹرانسپورٹ گاڑیوں کو نشانہ بناتے ہوئے سنگبازی کی،جس کی وجہ سے نہ صرف ٹریفک کی نقل و حرکت میں خلل پڑ ی بلکہ دوکانیں بھی بند ہوئیں۔ نوجوانوں نے فورسز گاڑیوں پر بھی سنگبازی کی،جبکہ فورسز اہلکاروں نے انکا تعاقب کیا،اور منتشر کیا۔عینی شاہدین کا مزید کہنا ہے کہ دن بھر وقفہ وقفہ سے نوجوانوں کی ٹولیاں نمودار ہوتی رہی،اور فورسز گاڑیوں پر پتھرائو بھی کرتی رہیں۔سید اعجازکے مطابق ترال میں اتوار کو فورسز نے ایک اور نوجوان کو مارپیٹ کرنے کے بعد نیم مردہ حالت میں چھوڑ دیا ، جسے نازک حالت میں سرینگر منتقل کردیا گیا جہاں اسکی حالت نازک قرار دی جارہی ہے ۔ترال کے کچھمو لہ گائوں میں سنیچرکے روز42آر آر کیمپ کے متصل رہائش پذیر ایک نوجوا ن مرتضیٰ بشیر ولد بشیر احمد جان کو فورسز اہلکاروں نے روکا اور اسکا شناختی کارڈ چھین کر اسے کیمپ پر حاضری دینے کے لئے کہا۔اتوار کو مذکورہ نوجوان اپنے ایک دوست کیساتھ وہاں گیا لیکن یہاں اسے کیمپ کے اندر بلایا گیا اور اسکے بعداسکی اس قدر شدید مارپیٹ کی گئی کہ اسکے جسم کے کسی اندرونی حصے کو گہری چھوٹ آئی۔ اسے نیم مردہ حالت میں چھوڑ دیا گیہا جس کے بعد اسے ترال اسپتال لایا گیا لیکن ڈاکٹروں نے اسکی حالت نازک قرار دیکر اسے سرینگر منتقل کرنے کی صلاح دی۔اسکی حالت اب نازک بتائی جارہی ہے۔اس دوران برہان وانی کے گائوں شریف آباد اورآری گام میں سنیچر کی رات بڑے پیمانے پر مکانوں کی توڑ پھوڑ کی گئی۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ سنیچر کو پیش آئے واقعہ کے بعد رات کے دوران درجنوں مکانوں کی توڑ پھوڑ کی گئی اور کئی افراد کا زدوکوب کیا گیا۔دریں اثناء ترال قصبے اور ملحقہ علاقوں میں اتوار کو بھی مکمل ہڑتال رہی۔دوکانیں اور کاروباری ادارے بند تھے جبکہ ٹریفک کی نقل و حرکت بھی معطل رہی۔قصبے میں کرفیو جیسی صورتحال تھی۔فورسز اور پولیس نے عیدگاہ کی سخت ناکہ بندی کر رکھی تھی تاکہ مزاقر شہداء تک کوئی آنے نہ پائے۔دریں اثناء سنیچر کی رات قریب گیارہ بجے جنگجوئوں نے آری پل پولیس چوکی پر گرینیڈ پھینکا جو زور دار دھماکے کیساتھ پھٹ گیا ۔ اس موقعہ پر پولیس جواب میں کچھ روانڈ گولیاں چلائیں۔یو این آئی کے مطابق اس حملے میں سی آر پی ایف کا ایک اہلکار زخمی ہوا۔اشرف چراغ کے مطابق سرحدی ضلع کپوارہ میں دو روز کے ہڑتال کے بعد اگرچہ معمول کی زندگی پٹری پر لوٹ آئی تاہم ترہگام قصبہ میںجمعہ اور ہفتہ کو فورسز کی جانب سے کئی گئیں زیادتیو ں کے خلاف اتوار کو مکمل ہڑتال رہی اور لوگو ں نے احتجاجی مظاہرے کئے ۔برہان وانی کی برسی کے ایک روز قبل پولیس نے کپوارہ کے حساس علاقوں میں امن و امان بر قرار رکھنے کے لئے لوگو ں کے چلنے پھرنے پر بندشیں عائد کیں تاہم جمعہ بعد از نماز ترہگام قصبہ میں لوگو ں نے ایک جلوس نکالا ۔پولیس نے اگرچہ جلوس کو آگے جانے کی اجاز ت نہیں دی تاہم مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپو ں کا سلسلہ شروع ہو ا جس کے بعد فورسز نے مظاہرین کو منتشر کر نے کے لئے شلنگ کی ۔مقامی لوگو ں نے الزام عائد کیا کہ فورسز اہلکار نے لوگو ں کو زبردست ہراساں کیا اور مظاہرین پر براہ راست پیلٹ چلائے جسمیں متعدد افراد زخمی ہوئے جن میں دو نوجوان شدید زخمی ہوئے اور انہیںسرینگر صدر اسپتال منتقل کیا گیاجہا ں ان کے آنکھو ں کی سر جری کی گئی ۔مقامی لوگو ں نے اتوار کو فورسز کی زیادتیو ں کے خلاف ہڑتال کی ۔ہڑتال کی وجہ سے قصبہ میں معمولات زندگی ٹھپ ہو کر رہ گئیں ۔ دکانیں مکمل طور بند تھیں اور کپوارہ کرالہ پورہ سڑک پر گا ڑیو ں کی نقل و حمل بھی متاثر ہوئی ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ فورسز اہلکارو ں نے جمعہ کے روز عوام لوگو ں سے بھی زیادتی کی اور کئی نوجوانو ں پر پیلٹ چلا کر شدید طور زخمی کیا جن میں جا وید احمد میر ،عرفان احمد ملک اور راجا وسیم نجار شامل ہیں۔ انکی آنکھیں متا ثر ہوئی ہیں اور وہ سرینگر کے صدر اسپتال میں زیر علاج ہیں ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ فورسز اہلکار بستی میں داخل ہوگئے اور لوگو ں کی مارپیٹ کی ۔ترہگام قصبہ میں اتوار کو ہڑتال اور احتجاج کے بعد ضلع ترقیاتی کمشنر کپوارہ خالد جہانگیر کی ہدایت پر اسسٹنٹ رینو کپوارہ محمد عبد اللہ ملک کو ترہگام روانہ کیا گیا جہا ں انہو ں نے لوگو ں سے بات چیت کی جس کے بعد اتوار کو ایک بجے دکانیں کھل گئیں ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ ابھی بازار کھل ہی رہی تھی کہ فوج کی ایک گشتی پارٹی بازار میں داخل ہوگئی اور وہا ں ہوا میں فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہا ں دوبارہ افرا تفری مچ گئی ۔ترہگام قصبہ میں جمعہ کے روزعام لوگو ں پر فورسز کی جانب سے زیادتیو ں کے حوالے سے ایس ایس پی کپوارہ چودھری شمشیر حسین خان نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ ترہگام میں جمعہ کے روز امن و امان برقرار رکھنے کے لئے عارضی طور بندشیں عائد کی گئی تھیں تاہم کئی نوجو انو ں نے امن کو بگا ڑ نے کی غرض سے فورسز پر پتھرائو کیا جسکے نتیجے میں پولیس کے کئی اہلکار زخمی ہوئے ۔ایس ایس پی نے مزید کہا کہ مظاہرین کی ایک بڑی تعداد نے ترہگام قصبہ میں حالات خراب کئے جس کے بعد فورسز نے انہیں منتشر کرنے کیلئے اشک آ ور گیس کے گولے داغے تاکہ حالات پر قابو پایا جائے ۔انہو ں نے بتا یا کہ ترہگام میں حالات پر نگاہ رکھنے کے لئے میں خود ترہگام گیا اور فورسز کو طاقت کا کم سے کم استعمال کرنے کی ہدایت دی گئی ۔ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپو ں میں کئی افراد زخمی ہوئے اور حالات پر بہت جلد قابو پا لیا گیا۔انہو ں نے بتایا کہ لوگ ذمہ دار شہری کا رول ادا کر کے امن کو قائم رکھنے میں پولیس کی مدد کریں۔ایس ایس پی نے امن و مان کو بر قرار رکھنے کے لئے لوگو ں سے اپنا تعاون طلب کیا تاہم امن میں رخنہ ڈالنے کی کسی کو بھی اجاز ت نہیں دی جائے گی اور جو کوئی بھی اس میں ملو ث پایا جائے گا اس کے خلاف قانون کاروائی عمل میں لائے جائے گی ۔قصبہ بانہال میں دوسرے روز بھی ہڑتال رہی اور ہڑتال سے تمام دوکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے۔نامہ نگار محمد تسکین کے مطابق اتوار کیلئے ہڑتال کی کال اگرچہ کسی نے نہیں دی تھی تاہم صبح سے ہی بیشتر دکانیں بند رہیں اور جن دکانداروں نے صبح ہی دکانیں کھولیں تھیں بعد میں انہوں نے بھی دکانیں بند کیں۔ہڑتال بظاہر حزب المجاہدین کی طرف سے بانہال میں چند روز پہلے لگائے گئے پوسٹروں کے جواب میں کی گئی ہے جس میں لوگوں اور تاجروں کو 8 جولائی کو برہان وانی کی پہلی برسی پر مکمل ہڑتال کرنے کیلئے کہا گیا تھا۔