سرینگر// تحریک حریت کے جنرل سیکریٹری محمد اشرف صحرائی نے عبدالواحد میر ( بانڈی پورہ) کو دو سال قبل گرفتار کرنے اور انہیں فرضی کیس میں پھنسانے کی پولیس سازشوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ موصوف کو سال 5 201میں پولیس نے بارہمولہ کورٹ میں گرفتار کرلیا اور پھر 1993 کے ایک فرضی کیس زیر دفعہ 302 میں ملوث دکھایا گیا۔جبکہ وحید میر سال 1993میںگرفتار تھے اور اس واقعہ کی نسبت ان کا کوئی تعلق نہیں۔ ترجمان نے موصوف کے لواحقین کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دوران گرفتاری ہی اس پر دوسری بار فرضی کیس درج کیا گیااور گزشتہ دو سال سے وہ مسلسل جیل میں بند ہیں۔بیان کے مطابق اس طویل عرصہ کے دوران انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا گیاجبکہ دوران اسیری ان کی ہمشیرہ بھی انتقال کرگئی۔صحرائی نے اپنے بیان میں کہا کہ پولیس انہیں انتقام گیری کا نشانہ بنارہی ہے اورانہیں جان بوجھ کر عدالت میں پیش نہیں کیا جارہا ہے۔انھوں نے پولیس حکام پر الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ حکام ان کی رہائی میں روڑے اٹکارہے ہیں۔صحرائی نے ان کی گرتی ہوئی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عبدالواحد میر کمر درد میں مبتلا ہیں اور ڈاکٹروں نے انہیں جراحی کا مشورہ دیا ہے مگر انتظامیہ اس کا علاج معالجہ کرنے میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے ۔محمد اشرف صحرائی نے موصوف کے گھرانے کی قربانیوں کو خراج پیش کرتے ہوئے ان کی مرحوم بہن کے ایصال ثواب کے لئے دعا کی۔ ادھرتحریک حریت جموں کشمیر کا ایک وفد محمد رفیق اویسی کی قیادت میںمرحوم فردوس احمد وازہ کے گھر واقع نوہٹہ سرینگر گیا۔ وفد میں مولانا مدثر ندوی، سید امتیاز حیدر، عمر عادل ڈار اور رمیض راجہ شامل تھے۔ یاد رہے کہمرحوم فردوس احمد وازہ 2001ء میں جاں بحق ہوئے تھے۔ وفد نے لواحقین کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہداء نے عظیم اور بے مثال قربانیاں دے کر اس تحریک کو اپنے خون سے سینچا ہے اور ہم ان کے اس مقدس مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کے لئے وعدہ بند ہیں۔ وفدنے اس موقع پرشہید کے لواحقین کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس گھر انے نے تحریک آزادی کے حوالے سے انتہائی خلوص کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایثار و قربانیوں کی عظیم مثال پیش کی ہیں اور اللہ تعالیٰ کی اعانت اور ان کی پُرخلوص قربانیوں کے طفیل ہمیںبھارت کے ظلم اور جبر سے گلو خلاصی حاصل ہوگی۔