سرینگر// وادی کشمیر میں خواتین کے گیسو تراشنے کے واقعات بدستور رونما ہورہے ہیں اور تحقیقاتی کمیٹیوں کی تشکیل، ہیلپ لائنوں کے قیام اور 6 لاکھ روپے کے نقدی انعام کے اعلان کے باوجود پولیس ان واقعات میں ملوث کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے میں تاحال ناکام ہے۔ سرینگر میں بدھ کو دو تازہ واقعات پیش آئے، جبکہ ایک واقعہ میں دو مشتبہ افراد کو لوگوں نے دبوچ لیا۔ مقامی لوگوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے۔ نوگام میں بدھ کی صبح نامعلوم افراد نے ایک 22 سالہ لڑکی کی چوٹی کاٹ دی۔ اس خبر کے پھیلنے کے بعد نوگام اور اس سے ملحقہ علاقوں میں لوگوں نے سڑکوں پر شدیداحتجاج کیا۔ وہ ملوثین کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کررہے تھے۔ مقامی لوگوں کے احتجاج کی وجہ سے علاقہ میں گاڑیوں کی آمدورفت گھنٹوں تک متاثر رہی۔ چوٹی کاٹنے کا دوسرا واقعہ پائین شہر کے خانیار کے کاؤ محلہ میں پیش آیا۔ کاؤ محلہ خانیار میں نامعلوم افراد نے ایک ادھیڑ عمر کی خاتون کی چوٹی کاٹ دی۔ اس واقعہ کے خلاف لوگوں نے سڑکوں پر آکر شدید احتجاج کیا۔ بعدازاں واقعہ کے خلاف علاقہ میں دکانیں اور تجارتی مراکز بندہوگئے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل ہوکر رہ گئی۔ ہڑتال کے دوران احتجاجی نوجوانوں اور سیکورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں بھی ہوئیں۔اس دوران نند ریشی کالونی میں لوگوں نے دو مشتبہ نوجوانوں کو دبوچ لیا جو لوگوں کے مطابق بال کاٹنے کی واردات انجام دینے کیلئے آئے تھے۔اس موقعہ پر پولیس پہنچ گئی تاہم پولیس کے مطابق دونوں افراد جنگجوئوں کے اعانت کار تھے جنہیں لوگوں نے پولیس کی آمد سے قبل ہی بگا دیا۔پولیس نے کہا ہے کہ دونوں کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔اس واقعہ کے بعد وہاںمقامی لوگوں کی طرف سے شدید احتجاج ہوا جس کے بعد جھڑپیں بھی ہوئیں۔