Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

بالوں کی لٹ

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: October 15, 2017 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
5 Min Read
SHARE
اس دن صبح جب سے میں نے ٹیلی ویژن پر وہ خبر دیکھی تھی تب سے میرا ذہن با ربار شبینہ کی طرف جا رہا تھا اور بالوں کی وہ لٹ ناگن بن کرمجھے ڈس رہی تھی۔میں اپنے آپ کو تسلی دیناچاہتاتھا اس لئے من ہی من میںکہہ رہا تھاکہ یہ شبینہ کے بال نہیں ہوسکتے ۔ اپنے خیالوں کو منتشر کرنا چاہتا تھا مگر خیالوں کی وہ ڈورنہ جانے کیوں مجھے شبینہ کی طرف کھینچے لے جا رہی تھی،شاہد اس لئے کہ اس کی ساری زندگی میرے سامنے گزری ہے ۔میں اسے جب بھی دیکھتا  تھاتو من ہی من میں خوش ہوتا تھا اور بار بار دیکھنے کا متمنی رہتاتھا۔اس کا گول گول گورا چہرا ،وہ تیز چمکدار کالی آنکھیں اور  دا  ہنی آنکھ میں کالا تل،جو اتنا خوبصورت تھا کہ ہر حسن پرست انسان اس کو دیکھ کر عش عش کرتا ۔
مجھے وہ لمحہ بھی یاد آرہا تھا جب میں نے سکول میں ایک دن اُس سے کہا تھا  ’’شبینہ تمہاری آنکھ کا تل کتنا خوبصورت ہے‘‘ ۔
اس نے معصومانہ جواب دیا تھا   ’’یہ تل نہیں ہے گدھے ،میری ماں کہتی ہے یہ نظربد سے بچنے کے لئے خدا نے سیاہ داغ رکھا ہے‘‘۔
شبینہ کے بال سنہرے تھے اور  بالوں کی لمبی چوٹی اس کی کمر کے نیچے تک  جا گرتی تھی، اس لئے محلے کی اکثر عورتیں اس کے بالوں کی مثال دیا کرتیں ۔لڑکیاں اکثر اُس سے ے پوچھا کرتی تھیں  ’’شبینہ تم اپنے بالوں میں کیا لگاتی ہو‘‘۔  
اور وہ ازروئے مذاق کہا کرتی ’’جہلم کا گدلا پانی‘‘۔
شبینہ اور میں پرائمری تعلیم سے ہی ہم جماعت تھے تاہم کالج سے فارغ ہونے کے بعد اس نے یونی ورسٹی میں شعبہ سیاسیات میں داخلہ لیا تھااور میں نے شعبہ اردومیں۔ ہم نے اپنی ماسٹرز دو سال پہلے مکمل کرلی تھی۔اپنے تعلیمی سفر میں وہ کبھی ناکام نہ ہوئی تھی۔وہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ اپنے والدین کا ہاتھ بھی بٹاتی تھی۔چونکہ شبینہ اپنے والدین کی بڑی اولاد تھی اور اس کا چھوٹا بھائی ابھی زیر تعلیم ہی تھا، اسلئے اسے بیٹی کے ساتھ ساتھ بیٹے کا فرض بھی نبھانا پڑتا تھا۔جب سے ان کے والد کا انتقال ہو گیاتھا تب سے ان کے سر پر اور بھی ذمہ داریاں آن پڑی تھیںاوروہ اپنی ذمہ داریاںخوب نبھارہی تھی، خاص طور سے اپنے بھائی کا خاصا خیال رکھا کرتی تھی۔ اس کی ہر ضرورت کوپوراکرنا اسکا خواب تھا ۔وہ گویا اسی کیلئے جی رہی تھی اور اسے اپنی آنکھوں سے اوجھل نہیں ہونے دیتی تھی۔ان دونوں کی محبت قابل رشک تھی لیکن  کئی دنو ںسے شبینہ کا کوئی اتاپتا نہ تھا۔اسے لاکھ  ڈ ھونڈاگیاتھامگر بے سود۔  وہ کہاں چلی گئی تھی،کس کے ساتھ چلی گئی تھی، کوئی وثوق سے کچھ نہ کہہ سکتا تھا۔لوگ طرح طرح کی باتیں کر رہے تھے:
’’کسی کے ساتھ منہ کالاکرکے بھاگ گئی ہوگی‘‘
’’کسی نے پھسلایا ہوگا‘‘
’’وہ اپنے بھائی کو یونہی ہی چھوڑکرنہیں جاسکتی‘‘
’’کسی نے بیچاری کومار دیاہوگا‘‘
میں مضطرب ہوکر من ہی من میں کہہ رہا تھا ’’ ضروری تو نہیں یہ شبینہ کے ہی بال ہوں،دنیامیں اوربھی لوگ ہیںجن  کے لمبے اور سنہرے بال ہیں ‘‘۔
میں اسی سوچ میں گم تھا کہ میرے فکرو ترددنے کب کلام کی شکل اختیارکی تھی کچھ خیال نہ رہا تھا اور میرے ہونٹوں سے ان فقروں کا زور زور سے ورد ہونے لگا تھا:
ــ’’یہ ضروری تو نہیں کہ یہ شبینہ کے ہی بال ہوں ‘‘
’’نہیں ایسا نہیں ہوسکتا،نہیں ہوسکتا ‘‘
میری خود کلامی سن کر میرے دوست اعجاز نے مجھ سے پوچھا تھا ’’کون شبینہ ؟کیسے بال ؟کیا نہیں ہوسکتا؟تم ٹھیک تو ہو‘‘۔
میرے منہ سے جواباً اتنا ہی نکلا تھا ’’وہی جس کے متعلق آج صبح ٹی وی پریہ خبرنشر ہوئی کہ ایک نامعلوم شخص دھماکے کی زد میں آکر ہلاک ہوگیاہے ،جائے وقوع پر گوشت کے چھوڑے چھوٹے ٹکڑے ملے ہیں ا ور پاس ہی لمبے سنہرے بالوں کی ایک لٹ ۔پولیس شواہد اور ثبوت اکھٹا کر رہی ہے کہ ا س بات کا پتا لگایا جائے کہ آیا مرنے والا شخص مرد تھا یا کوئی عورت تھی اوریہ کوئی خودکش حملہ آور تھایا حادثاتی موت‘‘۔
رابطہ؛بومئی زینہ گیر،موبائل نمبر؛9858493074
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

بارہمولہ میں قبرستان میں غیر مجاز کھدائی کے الزام میں ٹھیکیدار، جے سی بی ڈرائیور گرفتار:پولیس
تازہ ترین
بدامنی پھیلانے کی پاکستانی کوششیں ناکام،جموں کشمیر ترقی کی راہ پر گامزن: منوج سنہا
برصغیر
کولگام میں خانقاہ کے چندہ بکس سے سارقان نے نقدی اُڑا لئے
تازہ ترین
جموں و کشمیر سیاحت کی بحالی کی راہ پر گامزن : یاشا مدگل
برصغیر

Related

ادب نامافسانے

ابرار کی آنکھیں کھل گئیں افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

جب نَفَس تھم جائے افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

یہ تیرا گھر یہ میرا گھر کہانی

June 28, 2025

ایک کہانی بلا عنوان افسانہ

June 28, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?