مینڈھر//بالاکوٹ کے لوگ تا ر بندی کے اندر قیدیو ں سے بھی بدتر زندگی گز ار نے پر مجبور ہیں ۔مقامی لوگ خود تو پریشان ہی ہیںلیکن ان کے گھروں کو آنے والے مہمانوںکو بھی پریشانی سے دوچار ہوناپڑتاہے ۔ تا ر بندی کے اندر رہنے والے لوگو ں کے گھرو ں میں کوئی مہمان بھی نہیں جا سکتا ہے، اگر مہمان کو بھی جا نا ہے تو کئی جگہو ں سے اس کو اجا زت نا مہ لینا پڑ ے گا ۔جب سر حد پر حالات خر اب ہو جا تے ہیں تو لو گ شام چھ بجے سے لیکر صبح آٹھ بجے تک گھرو ں سے با ہر نہیں نکلتے اور گھروںمیں ہی محصور ہوکر رہ جاتے ہیں۔ تا ربند ی کے اندر رہنے والے لو گو ں کو کوئی بھی بنیا دی سہو لیات میسر نہیں۔ان کی زندگی قیدیوں کی مانند ہے جنہیں آنے جانے کیلئے فوج سے اجازت حاصل کرنی پڑتی ہے۔اگر کسی کے پاس گاڑی بھی ہے تو اسے فو ج تا ر بند ی کے اندر لے جا نے اجازت نہیں دیتی اور کہا جا تا ہے کہ سرپنچ یا نمبردار وغیرہ سے ٔلکھو ا کر لائوتب گاڑی اندر چھوڑی جائے گی ۔مقامی لو گو ں کا کہنا ہے کہ وہ خو د تا ر بندی کے اندر رہ رہے ہیں لیکن یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ اپنے گھر جانے کیلئے بھی کسی سے اجازت حاصل کرناپڑتی ہے ۔ان کامزید کہناہے کہ اگر ان کا کوئی رشتہ دار پا کستا ن سے ویزا پر آتا ہے تو اس کو بھی کئی جگہو ں سے لکھوا کر دن کو مہمانی کے لئے لے جا نا ہو تا ہے اور رات کو رہنے کی اجاز ت نہیں مل پا تی ۔ انہو ں نے کہا کہ اگر سرکا ر اس کو ویز ا دیتی ہے توپھررہنے پر کیوںا عتر اض ہے ۔ سابق سرپنچ ماسٹر عنا یت اللہ خان کا کہنا ہے کہ تا ر بندی کے اندر رہنے والے لو گو ں کو آزادی سے اند ر با ہر جا نے کی اجا زت دی جا نی چاہئے کیو نکہ وہ اسی علاقے کے باشندے ہیں۔تاہم ان کاکہناہے کہ اگرکسی دوسرے علا قہ کا کوئی فر د آتا ہے یا اپنی گا ڑی ساتھ لیکر آتا ہے توفوج اس سے پوچھ سکتی ہے لیکن انہیں خوامخواہ میں پریشان کیاجارہاہے ۔