جاوید اقبال
مینڈھر// سرحدی تحصیل بالاکوٹ کی پنچائت بھروتی، جو کہ تار بندی کے اندر واقع ہے، کے تین بڑے گاؤں کانگا، ٹرکنڈی اور دادوٹ میں ہزاروں کی آبادی بنیادی سہولتوں سے محروم ہے۔ ان گاؤں میں بسنے والے لوگ در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں کیونکہ یہاں کے لوگ سڑکوں، پانی، بجلی اور تعلیم جیسے بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔سماجی کارکن ظہیر خان نے کہا کہ یہ تین گاؤں ایک بڑی آبادی پر مشتمل ہیں، مگر ان علاقوں میں بنیادی انفراسٹرکچر کی کمی ہے۔ ظہیر خان کا کہنا تھا کہ ’’سرحدی پٹی پر بسنے والے لوگوں کو سڑکوں اور موصلیت کے نظام جیسی اہم بنیادی سہولتیں فراہم نہیں کی جا رہیں‘‘۔مکینوں نے کہا کہ سرحدی علاقے کی اس مشکل صورتحال میں سرکار کی عدم توجہ نے عوام کو شدید مشکلات میں مبتلا کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’یہ گاؤں تار بندی کے اندر واقع ہیں اور ان لوگوں کی طرف سرکار کا دھیان بالکل نہیں جا رہا، جس کی وجہ سے لوگوں کو اپنے بنیادی حقوق کی کمی محسوس ہو رہی ہے‘۔مکینوں نے بتایا کہ ان گاؤں کے لوگوں کو روزانہ کی بنیاد پر کئی کلو میٹر پیدل سفر کرنا پڑتا ہے تاکہ وہ ضروریات زندگی پوری کر سکیں۔ تعلیمی ادارے، صحت کے مراکز، اور بازار تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہ لوگ انتہائی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ بچوں کی تعلیم بھی متاثر ہو رہی ہے کیونکہ ان کے پاس کوئی تعلیمی ادارہ نہیں ہے جہاں وہ بہتر تعلیم حاصل کر سکیں۔علاقہ کے لوگوں نے انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے انتظامیہ کا رویہ انتہائی غیر سنجیدہ ہے۔مکینوں نے بتایا کہ ’’یہاں پر نہ بجلی کا نظام درست ہے، نہ پانی کی فراہمی کی کوئی خاطر خواہ تدبیر کی گئی ہے، اور نہ ہی تعلیم کا معیار بہتر بنایا جا رہا ہے‘‘۔علاقہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے کوئی قابل ذکر اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں اور عوام اس بات پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ آیا حکومت ان کی حالت زار پر توجہ دے گی یا نہیں۔علاقہ کے لوگوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ سرحدی علاقوں میں بسنے والے عوام کو ان کی بنیادی سہولتوں سے محروم نہ رکھے۔انہوں نے کہاکہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ حکومت ہمارے مسائل پر سنجیدگی سے غور کرے اور ان علاقوں میں سڑکوں، پانی، بجلی اور تعلیم کے لیے مناسب اقدامات کرے تاکہ لوگ آرام سے اپنی زندگی گزار سکیں‘۔اس تمام صورتحال میں لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے ان کی مشکلات کو حل کرنے کی کوشش نہیں کی تو وہ مزید احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے، کیونکہ ان کے لئے یہ مسائل روز مرہ کی زندگی کے اہم حصے بن چکے ہیں۔اس مسئلے کی سنگینی کے پیش نظر، یہ واضح ہے کہ سرحدی علاقوں میں بسنے والے عوام کی مشکلات کا حل صرف حکومت کی فوری اور مؤثر مداخلت سے ہی ممکن ہے۔ ان گاؤں میں بسنے والے لوگوں کی بنیادی سہولتوں کا فقدان ان کی زندگیوں میں مزید مشکلات پیدا کر رہا ہے، اور حکومت سے امید کی جاتی ہے کہ وہ ان عوام کے حقوق کو اہمیت دے کر ان کے مسائل کا حل فراہم کرے گی۔