اشفاق سعید
سرینگر // جموں کشمیرمیں سبزیوں کی مجموعی پیداوار میں 30فیصد کمی کے نتیجے میںوادی میں سب سے زیادہ اثر پڑرہا ہے۔ویجی ٹیبل ہول سیل ڈیلر پنجاب سے سرینگر تک طویل مسافت اور سرینگر جموں شاہراہ کے بند ہونے کی آڑ میں جو دل چاہیے قیمتیں مقرر کرتے ہیں،جس کی وجہ سے قیمتیں ہر روز بڑھ رہی ہیں اور ان کو کنٹرول کرنا حکام کے بس کی بات نہیں رہی۔سرکار جہاں ایک طرف گھروں میں سبزیوں( کچن گارڈننگ) پر توجہ دے کر غریب کو موجودہ دور میں مہنگائی کی مار سے بچانا چاہتی ہے، وہیں عام لوگوں میں بھی مہنگے داموں سبزیاں خرید نے کی قوت جواب دے رہی ہے۔مہنگائی کے اس دور میں غریب کیلئے گوشت اور مرغ کھانا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بن چکا ہے۔عام متوسط طبقے یا پھر یومیہ مزدوروں اور محنت کشوں کیلئے صرف سبزیوں پر گذارا کرنا مجبوری بن گئی ہے۔گوشت کی قیمتیں ڈی کنٹرول کرنے کے بعد سبزیوں کی قیمتیں بھی آسمان کو چھونے لگی ہیں۔سرکاری اور نجی منڈیوں کی ریٹ لسٹ میں زمین وآسمان کا فرق ہے ،حالانکہ محکمہ امور صارفین وعوامی تقسیم کاری یہ دلیل دے رہا ہے کہ روزانہ بنیادوں پر کالا بازاری پر روک لگانے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن سبزیوں کی آسمان چھوتی قیمتوں کو دیکھ کر ایسا لگ رہا ہے کہ آنے والے وقت میں سبزیاں خریدنا بھی محال بن جائے گا۔ جموں وکشمیر میں سبزیوں کے اوپن مارکیٹ کو دیکھنے والا کوئی نہیں ہے اور نرخ ناموں میںاوسطا ٌ 40سے 50فیصد کا فرق ہے ۔
محکمہ امور صارفین نے 25مارچ 2023کو سبزیوں کے جو نرخ نامے مشتہر کئے تھے ،اس کے مطابق ،آلو پنچابی فی کلو کی قیمت 17روپے اور آلو سفید13روپے مقرر کی گئی لیکن یہ دونوں اقسام مارکیٹ میں 30روپے میں فروخت ہو رہے ہیں۔پالک کشمیری فی کلو 42روپے مقرر ہے لیکن یہ 60سے70روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔پھول گوبھی 25روپے ،بند گوبھی 12روپے فی کلو قیمت مقرر ہے لیکن یہ بھی 30اور 40روپے فی کلو سے کم نہیں ملتے۔ پیاز ناسک 24روپے فی کلو قیمت مقرر ہے لیکن یہاں اوپن مارکیٹ میں 30سے40روپے فی کلو مل رہا ہے ۔ ٹماٹر 26روپے فی کلو مقرر ہے لیکن مارکیٹ میں اس کی قیمت 40روپے ہے۔ گاجر پنجابی 20روپے فی کلو مقرر ہے لیکن یہ 50روپے ملتی ہے۔شملہ مرچ 65روپے فی کلو مقرر کی ہے لیکن یہ 100روپے میں دستیا ب ہو رہا ہے۔کدو پنجابی فی کلو 35روپے کے بجائے 50روپے میں ملتا ہے۔لہسن پنجابی فی کلو 130روپے مقرر ہے لیکن 150روپے میں فروخت ہورہا ہے۔ساگ کاوڑاری 42روپے کے بجائے 50روپے میں مل رہا ہے ،ساگ جی ایم ڈار30روپے ،ساگ دستہ لال فی کلو 40روپے کے بجائے 60روپے میں مل رہا ہے.بینگن پنجابی 36روپے مقرر ہے لیکن 50سے 90روپے مارکیٹ میں مل رہا ہے۔ ندرو کشمیری فی کلو 120روپے کے بجائے 150روپے میں دستیاب ہو رہا ہے ۔ مولی گول لال کی قیمت 40روپے مقرر ہے لیکن 50سے کم فی کلو نہیں ملتی۔سرینگر میں قائم اقبال سبزی منڈی کیصدر حاجی عبدالحمید نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس وقت مختلف سبزیوں کو لیکر 20گاڑیاں روازنہ باہر کی منڈی وںسے یہاں پہنچتی ہیں اوریہاں آنے والی سبزیوں کی قیمتیں، کرایہ ، پیکنگ اور دیگر اخراجات کی وجہ سے بڑھ جاتی ہیں،جبکہ سبزی منڈی کے جنرل سکریٹری معراج الدین نے بتایا کہ پہلے سے سبزیوں کی قیمتوں میں بہت فرق آیاہے اور اگر کوئی کالا بازی کرتا ہے تو اس کیلئے محکمہ خوراک کی انفورسمنٹ ونگ روک لگا سکتی ہے۔کڑم کی قیمتوں میں اضافہ پر انہوں نے بتایا کہ اس وقت اس کی پیدوار کم ہے جب پیداوار کم ہو گی ،تو طلب زیادہ ہو جائیگی ۔
انہوں نے کہا کہ مٹر منڈی میں 15سے20روپے ہول سیل میں بک رہا ہے ، پھول گوبھی 6روپے سے 8روپے میں فروخت ہو رہا ہے ۔شلغم 15روپے ہول سیل میں کلو مل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ قیمتوں کو کنٹرول میں رکھا جائے ۔ زرعی یونیوسٹی کے شعبہ وجی ٹیبل سائنس کے ماہر پروفیسر اعجاز ملک نے بتایا کہ سبزیوں کی پیداوار میں اضافہ سے ہی قیمتوں میں کمی ہو گی اور غریب لوگ اس کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ نوجوان زیادہ سے زیادہ اس شعبہ کی طرف راغب ہو جائیں تاکہ روزگار کمایا جا ئے اور مہنگائی پر بھی قابو پایا جا سکے ۔محکمہ زراعت کے ڈائریکٹر چودھری محمد اقبال نے بتایا کہ یہ حقیت ہے کہ اس وقت ایک بڑی آبادی کاانحصار سبزیوں پر ہے اور صرف سبزیاں ہی ہیں جن کی قیمتیں کنٹرول میں ہیں ۔ محکمہ امور صارفین وعوامی تقسیم کاری کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر فیاض احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کیلئے اضلاع میں ڈپٹی کمشنروں کی سربراہی میں ٹیمیں موجو ہیں، جبکہ شہروں میں محکمہ نے 3ٹیموں کو تشکیل دیا ہے ،جن میں قریب 20ملازمین روانہ کی بنیادوں پر چیکنگ کرتے ہیں ۔ انہوں نے پلو جھاڑتے ہوئے کہا کہ قیمتیں اعتدال پر ہیں اور کالا بازی کی روکتھام کیلئے بھی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے اور روان ماہ کے 6دنوں کے دوران ٹیموں نے کشمیر میں 526جگہوں معائینہ کیا جس دوران 93تاجروں کو خلاف ورزی کرتے ہوئے پایا گیااور28ہزار 4سو روپے جرمانہ بھی کیا گیا جبکہ شہر میں 22 تاجر خلاف ورزی کرتے ہوئے پائے گئے اور ان کے خلاف8ہزار 400روپے کا جرمانہ کیا گیا ۔