سرینگر// پی ڈی پی کے باغی اراکین نے کہا ہے کہ خاندانی راج کے خاتمے کیلئے انہوں نے آواز بلند کی ہے۔اراکین باغی اراکین نے محبوبہ مفتی کے بیان کو مسترد کرتے کہا کہ وہ سیاسی کٹ پتلیاں نہیں ہیں کہ دہلی کے اشاروں پر ناچے،اور پی ڈی پی صدر نے یہ بیان دیکر انہیں اور انکے اہل و عیال کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیر عمران رضا انصاری،سابق وزیر عبدالمجید پڈر، ممبر اسمبلی جاوید حسین بیگ، ممبر قانون ساز کونسل یاسر ریشی و سیف الدین بٹ نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران یک آواز میں کہا کہ محبوبہ مفتی پارٹی کے صدارتی عہدے کو چھوڑ دیں۔انہوں نے کہا کہ وہ بدستور پی ڈی پی کا حصہ ہیں،اور پارٹی کے کام میں تبدیلی کے متمنی ہیں۔انہوں نے کہا’’ ہم خاندانی راج کے خلاف ہیں،محبوبہ مفتی ناکام ہوئی اور ہمیں ان پر اعتماد نہیں رہا‘‘۔انہوں نے محبوبہ مفتی کے اس بیان’’ نئی دہلی پی ڈی پی کو توڑ کر ریاست میں نئے صلاح الدین اور یاسین ملک کو جنم دے رہی ہے‘‘ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’’وہ اب صلاح الدین کیلئے کیوں ہمدردی جتا رہی ہے،وہ تب کہاں تھی جب صلاح الدین کے بیٹے کو7ماہ قبل تہاڑ جیل پہنچایا گیا‘‘۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ محبوبہ مفتی کے دور اقتدار میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری رہا،لوگوں کو جیلوں میں بند کیا گیا،اور انہیں خوف و ہراساں کا نشانہ بنایا گیا،اور وہ اب اچانک لوگوں کیلئے مسیحا کیسے بن گئی‘‘۔ انہوں نے ان رپورٹوں کو مسترد کیا کہ انہوں نے پارٹی چھوڈ دی ہے۔انہوں نے کہا’’ ہم پارٹی کا حصہ ہیں،ہم انتظار کر رہے ہیں کیا ہوتا ہے،ہمارا مقصد محبوبہ مفتی کو صدارتی کرسی سے ہٹانا ہے‘‘۔ناراض ممبران کا کہنا تھا ’’ محبوبہ مفتی نے خاندانی راج قائم کیا ہے،اور مظفر حسین بیگ،طارق حمید قرہ اور قاضی محمد افضل سمیت محمد دلاور میر جیسے سنیئر لیڈران کو نظر انداز کیا‘‘۔باغی ممبران نے جوڑ توڑ کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ دہلی یا بی جے پی کے رابطے میں نہیں ہیں۔انہوں نے کہا’’ہم نے متواتر طور پر محبوبہ مفتی کو اپنے کام کرنے کے طریقے میں تبدیلی لانے پر زور دیا،تاہم مرحوم مفتی محمد سعید کی موت کے بعد پی ڈی پی میں ہر کوئی چیز تبدیل ہوئی،اور انہوں نے اپنے حواریوں کو بہت زیادہ اہمیت دی‘‘۔
عمران رضا انصاری
انصاری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ اب بیدار ہوچکے ہیں،اور انکی طرف سے آواز اٹھانے کو باغیانہ انداز میں کیوں دیکھا جا رہا ہے،جبکہ وہ حقیقت کا ادراک کر رہے ہیں۔ سابق وزیر نے جذباتی انداز میں کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ نوشتہ دیوار پڑ لیں کہ ہم کیا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی خود کو اتنا غیر محفوظ سمجھنے لگی ہے کہ وہ کہتی ہے کہ اگر پی ڈی پی کے ممبر کہیں جائیں گے،تو لوگ بندوق اٹھائے گے۔انہوں نے کہا ‘‘محبوبہ مفتی جس دہلی کو جانتی تھی،وہ اب نہیں رہی،بلکہ ملک کی سیاست میں کافی تبدیلی آچکی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ خاندازنی راج کا الزام جب ہم نیشنل کانفرنس پر لگاتے ہیں تو اپنے گریباں میں ہم کیوں جھانک کر نہ دیکھیں۔
جاوید بیگ
ممبر اسمبلی بارہمولہ جاوید حسین بیگ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ محبوبہ مفتی دہلی کو بلیک میل کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ انکی یہ سوچ غلط ہے کہ ہم دہلی کے کہنے پر سب کچھ کر رہے ہیں،جو حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔ بیگ نے کہا کہ تصدق مفتی کی طرف سے اس بیان’’ پی ڈی پی جرائم میں یکساں شریک ہے‘‘ پر بھی انہوں نے میٹنگ میں سوال اٹھایا تھا کہ ایک طرف ہم لوگوں کو یہ تاثر دے رہے ہیں کہ پی ڈی پی لوگوں کیلئے کام کر رہی ہے،اور دوسری طرف یہ کہنے میں بھی دیر نہیں لگاتے کہ کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے،اس کیلئے پی ڈی پی ذمہ دار ہے اور محبوبہ مفتی کو اگر ایسا محسوس ہو رہا ہے،تو ہمیں مخلوط سرکار سے الگ ہونا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ محبوبہ مفتی کے جمعہ کے بیان نے ہمارے اہل و عیال کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی پی حریت کانفرنس نہیں ہے،جن کی پشت پر عسکر یت پسندوں جماعتوں کا ہاتھ ہے۔
یاسر ریشی
یاسر ریشی نے محبوبہ مفتی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اقتدار ہاتھ سے جانے کے بعد ہی انہیں کیوں جماعت اسلامی اور صلاح الدین یاد آیا۔انہوں نے کہا کہ صلاح الدین کے فرزند کو7 ماہ قبل تہاڑ جیل پہنچایا گیا،اور انہیں حکومت جانے کے بعد صلاح الدین کے بیٹے کی یاد آئی۔یاسر ریشی نے مزید کہا کہ دختران سربراہ آسیہ اندرابی کو بھی سابق مخلوط سرکار میں ہی گرفتار کیا گیا تھا،اور اب اقتدار جانے کے بعد وہ انہیں دہلی منتقل کرنے پر وا ویلا کر رہی ہیں۔ریشی نے کہا کہ شہری ہلاکتوں کا دور بھی محبوبہ مفتی کے دور میں جاری تھا،اور اب آج اس پر کیوں رویا جا رہا ہے۔انہوںنے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ حکومت سازی کیلئے کوئی جوڑ توڑ نہیں ہو رہی ہے۔