مدثر شمیم
جو لوگ اپنے خوابوں کو محنت ، علم اور اخلاص سے حقیقت میں بدلتے ہیں، وہ نہ صرف اپنی راہیں روشن کرتے ہیں بلکہ دوسروں کے لیے بھی امید کے چراغ جلاتے ہیں۔جناب ظہور احمد بٹ صاحب اسی کارواں کے ایک روشن چراغ ہیں۔ہمارے ہر دل عزیز، انسان دوست اور ماہر باغبانی بٹ صاحب 30 اپریل 2025 ء کو اپنے طویل اور شاندار کیرئیر کے ساتھ ڈائریکٹر ہارٹیکلچرکشمیر کے عہدے سے اپنی مدت ملازمت مکمل کر کے باوقار انداز میںسبکدوش ہو گئے۔ ان کی سربراہی میں محکمہ باغبانی نے ترقی کے زینے طے کیے، کسانوں کی فلاح و بہبودی اور ہمہ جہت ترقی کو یقینی بنانے کی خاطر اہم اقدامات اُٹھائے۔ خصوصاًکسان اسمپرک ابھیان جیسے پروگراموں میں کسانوں کو مختلف سرکاری اسکیموں سے متعارف کرایا، انہیں اس سے استفادہ اٹھانے کے لیے حد سے زیادہ دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔یہی وجہ ہے کہ آج جب بٹ صاحب اپنے فرائضِ منصبی سے سبکدوش ہوکر دفتری لوازمات سے مستشنیٰ ہو کر ہم سے دور ہو رہے ہیں لیکن ان کی قابل رشک خدمات انہیں چاہنے والے کے دلوں میں ایک خلش کو جنم دے رہی ہے۔ ان کی ریٹائر منٹ، محکمہ باغبانی کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہو ئی ہے، جو نہ صرف ان کی طویل اور کامیاب خدمات کا اعتراف ہے بلکہ اس شعبے کی ترقی کے ایک نئے دور کی بنیاد بھی ہے۔ ان کی ریٹائر منٹ نے نہ صرف ان کے ساتھیوں کو غمگین کیا بلکہ وادی کے کسانوں اور باغ مالکان کے دِلوں میں بھی ایک گہرا خلا چھوڈا ہے۔ ان کی قائدانہ صلاحیتوں، علم اور ایمانداری نے نہ صرف محکمہ باغبانی کو مضبوط بنایا بلکہ کشمیر کی زراعت اور باغبانی کی صنعت میں بھی انقلابی تبدیلیاں لائیں۔
باغوں کی مہک، زمین کی خوشبو اور کسانوں کی خوشحالی ، بٹ صاحب کی انتھک محنت کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے جدید تکنیکوں اور دنیا بھر میں ہونے والی ترقی سے فائدہ اُ ٹھایا، جس سے کشمیر کے باغبانی شعبے میں ایک نئی رفتار ملی۔ Import پودوں کے مواد کی درآمد میں ان کا کردار نہایت اہم تھا، جس سے کشمیر کے باغات کے پیداوار میں بے تحاشا اضافہ ہوا۔ ان کے زیر سایہ، محکمہ نے کئی جدید منصوبے شروع کیے جن سے کشمیر کے باغات اور کسانوں کی معیشت میں بڑی تبدیلیاں آئیں۔ ان کی شخصیت کا ایک اور نمایاں پہلو ان کی ایمانداری اور اصولوں کی پختگی تھی۔ ان کی خدمات میں ہمیشہ شفافیت اور انصاف پسندی غالب رہی۔ وہ اپنے فیصلوں میں دیانتداری سے کام لیتے اور محکمہ کی ہر سرگرمی میں شفافیت کو یقینی بناتے تھے۔ ان کی زیر نگرانی میں مذکورہ محکمہ نے متعدد کامیابیاں حاصل کیں اور ان کے ماتحتوں کے ساتھ تعاون کے ذریعے ایک مضبوط ٹیم تیار کی، جس سے ان کے کام کو مزید کامیاب بنایا۔ انہوں نے ہمیشہ کسانوں کے مفادات کو اولیت دی۔ ان کی سب سے بڑی کامیابیوں میں سے ایک ان کا کسانوں کے ساتھ مضبوط تعلق تھا۔ وہ ہمیشہ کسانوںکے ساتھ خندہ پیشانی سے پیش آتے تھے اور ان کے مسائل کو حل کرنے کیلئے سر گرم ِ عمل رہے۔ ان کی رہنمائی میں ’’ ایپل ہائی ڈینسٹی‘‘ کے باغات اور ’’ کولڈ اسٹور‘‘ کی تعمیر جیسے منصوبے کامیاب ہوئے، جس سے نہ صرف کسانوں کی معیشت میں بہتری آئی بلکہ ان کے کام کرنے کے طریقوں میں بھی نیا پن آیا۔ ان کا مقصد ہمیشہ یہ تھا کہ کشمیر کے کسان جدید تکنیکوں سے آگاہی حاصل کریں اور اپنے وسائل کا بھر پور استعمال کریں۔
وفا کے دیپ جلائے ہیں ظہور نے
محبتوں کے خزانے لٹائے ہیں ظہور نے
زمیں کو سنوارا، فلک سے سجایا
بہاروں کے قافلے لائے ہیں ظہور نے
بٹ صاحب نے اپنے سروس کے دوران باغبانی کے شعبے میں بے شمار اہم منصوبوں کی تکمیل کی، جن میں ان کا سب سے بڑا کارنامہ ’’ Centre of Excellence ‘‘ سرینگر میں Root Stock Bank اور Nursery Propagation Unit کا قیام تھا۔ یہ اقدامات کسانوں کیلئے کارآمد ثابت ہوئے۔ اس مرکز نے جدید زرعی ٹیکنالوجیز جیسے، ہائی ڈینسٹی پلانٹیشن، گرین ہائو س ٹیکنالوجی، مائیکرو- ایریگیشن اور جدید تکنیکوں کا مظاہرہ کرنے کیلئے ایک مرکز کے طور پر کام کیا، جس سے خطے میں باغبانی کے شعبے کی پیداواریت میں اضافہ ہوا۔ ان کی انتھک محنت سے راج باغ سرینگر اور کریری بارہمولہ میں Pesticide Laboratories قائم کی گئیں جن کا مقصد زراعت میں استعمال ہونے والے کیمیکلز کی جانچ کرنا تھا، تاکہ پیداوار کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔ اس کے علاوہ ، وادی بھر میں متعدد Cold Stores، Food Processing Units، Custom Hiring Centers ، Machinery Banksکے علاوہ Integrated Pack Houses قائم کئے گئے جنہوں نے زرعی پیداوار کے بہترین معیار کو برقرار رکھنے اور عالمی منڈیوں تک رسائی کے راستے کھولنے میں مدد دی۔ موصوف کی عالمی سطح پر پہچان بھی ایک حقیقت ہے۔ انہوں نے مختلف ممالک کا دورہ کیا اور وہاں کے جدید ہارٹیکلچر کے طریقوں کو سیکھا، جنہیں انہوں نے کشمیر میں نافذ کیا۔ ان کے ان اقدامات نے کشمیر کے باغات کو عالمی معیار پر پہنچانے میں مدد دی اور نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی کشمیر کی باغبانی صنعت کو تسلیم کیا گیا۔
ان کی قیادت میں HADP کے تحت مختلف جدید منصوبوں کا آغاز ہوا جن میں HD Nurseries ، Root Stock Banks، HD Mother Block Units، Hi-Tech Green Houses اور Traditional باغات کی تجدید شامل ہے۔ انہوں نے Mechanization and Automationکے ذریعے نرسریز کیUpgradation پر بھی بھرپور توجہ دی اور تحقیق و ترقی اور صلاحیت سازی کے پروگراموں کو ترجیع دی تاکہ باغبانی کے شعبے میں جدیدیت اور معیار کو فروغ دیا جاسکے۔ موصوف کے زیرِ نگرانی ان منصوبوں کا مقصد تھا:
1۔ معیاری پودوں کے مواد کی مقامی پیداوار، جس سے درآمدات کا انحصار کم ہو اور ’’ Atmanirbhar Bharat‘‘ کے خواب کو حقیقت میں بدلا جاسکے۔
2۔ ہائی ڈینسٹی پودوں کی کاشت کو ترجیع، تاکہ Traditional باغات کو جدید اور زیادہ پیداوار دینے والے نظام میں تبدیل کیا جاسکے۔
3۔ کشمیر کے پھلوں کی صنعت کو عالمی سطح پر اضافہ ، تاکہ قومی اور بین الاقوامی منڈیوں میں اپنی جگہ بنائی جا سکے۔
یہ اقدامات صرف منصوبے نہیں تھے ، بلکہ ایک مضبوط بنیاد تھے جس پر آنے والی نسلیں اپنے خوابوں کی فصلیں کاٹ سکیں گی۔جناب بٹ صاحب کی ریٹائرمنٹ نہ صرف ایک عہد کا اختتام ہے بلکہ ان کی خدمات کی بدولت کشمیر کے باغبانی کے شعبے میں جو ترقی ہوئی، وہ ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ ان کی ریٹا ئرمنٹ کے بعد ان کی کمی کو پورا کرنا یقیناََ ایک چیلنج ہوگا، لیکن ان کی رہنمائی میں کئے گئے منصوبے اور ان کے قائم کردہ معیار ہمیشہ محکمہ باغبانی کیلئے رہنمائی کا کام دیں سکے۔ ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ، ہم ان کے مستقبل کی کامیابیوں کیلئے نیک تمنائیں پیش کرتے ہیں اور ان کے کام کو ایک اہم سنگ میل کے طور پر یاد رکھتے ہیں، ان کی شخصیت اور ان کی خدمات کی روشنی ہارٹیکلچر کے شعبے میں ہمیشہ چمکتی رہے گی، اور ان کے بعد آنے والے افراد ان کے اقدامات کو مد نظر رکھتے ہوئے اس شعبے کو مزید ترقی دیں گے۔ ان کی رہنمائی اور ان کے کام کا اثر ہمیشہ محسوس کیا جائے گا، اور ان کے دیے ہوئے اصولوں کی روشنی میں جموں کشمیر کی زراعت اور باغبانی کی صنعت کو مزید کامیابی ملے گی۔
ریٹائر ہوئے ، پر چراغ بجھا نہیں،وفا کا سفر اب بھی جاری ہے۔جو بیج محنت کے بوئے گئے،وہ باغوں میں بن کر بہار آئی ہے۔
(مضمون نگار محکمہ باغبانی سے وابستہ ہیں)
رابطہ۔9797052494
[email protected]