اشفاق سعید
سرینگر // کشمیر وادی کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والا باغبانی شعبہ پھر خسارے سے دوچار ہو رہا ہے، کیونکہ رواں سال غیر موافق موسمی صورتحال کے سبب سیب کی مجموعی پیدوار میں 40فیصد کی کمی واقع ہونے کا خدشہ ہے ۔رواں سال محکمہ باغبانی نے جو عبوری تخمینہ لگایا تھا اس کے مطابق ژالہ باری کے نتیجے میں کشمیر کے اننت ناگ ، بارہمولہ ، شوپیان ، بڈگام ،کپوارہ ،پلوامہ اور کولگام کے علاوہ دیگر کئی علاقوں میں فصلوں کو 30سے70فیصد کا نقصان ہوا تھا اور فروٹ گروورس کی کمر ٹوٹ چکی تھی ۔پہلے لگاتار بارشوں اور اسکے بعد ژالہ باری کے نتیجے میں نہ صرف سیب بلکہ اخروٹ ، گلاس ، ناشپاتی اور دیگر فصلوں کو بھی بھاری نقصان ہوا تھا جبکہ کھیتوں میں سبزیوں کی کیاریاں بھی تباہ و ہو چکی تھیں۔
اس سال کسان بے حد پریشان ہیں کیونکہ میوہ کی پیدوار میں کمی آنے سے ہزاروں لوگ نقصان سے دوچار ہو رہے ہیں۔سوپور فروٹ گروورس ایسوسی ایشن کے صدر فیاض احمد ملک عرف کاکا جی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس سال ناسازگار موسمی صورتحال کے نتیجے میں میوہ کی فصل میں کمی آئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سوپور میں قریب 20فیصد میوہ سکیپ بیماری اور ژالہ باری کے نتیجے میں تباہ ہو گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل سوپور فروٹ منڈی سے 200سے اڑھائی سو فروٹ کی گاڑیاں ملک کی دیگر منڈیوں کی طرف روز نکلتی تھیں، لیکن اب صرف 50سے 60گاڑیاں ہی نکل رہی ہیں ۔پارمپورہ فروٹ منڈی کے صدر بشیر احمد بشیر نے کہا کہ رواں سال میوہ کی فصل میں قریب 40فیصد تک کی کمی آسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مارچ میں موسم گرم تھا پھر اچانک ٹھنڈپڑ گئی۔انہوں نے کہا کہ شروع میں اگرچہ فصل اچھی تھی لیکن بعد میں موسم خراب ہوا اور ژالہ باری نے میوہ باغات تباہ کردیئے۔انہوں نے کہا کہ25مئی کو ہونے والی شدید اور قہر انگیز ژالہ باری کے نتیجے میں فصل کو لگنے والی بیماری کے نتیجے میں 30سے40فیصدمال خراب ہو گیا ۔شوپیاں فروٹ منڈی کے صدر پیر امین نے بتایا کہ شوپیان میں بھی میوہ کی فصل میں کمی دیکھنے کو ملی ہے اور پچھلے سال کے مقابلے میں اس میں40فیصد کی کمی آئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جنوبی کشمیر کے بالائی علاقوں میں فصل بہت کم ہے کیونکہ ان علاقوں میں کافی زیادہ فصلوں کو نقصان پہنچا تھا ۔انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ اس سال فصلیں کم ہوئی ہیں لیکن مال کو باآسانی بیرون منڈیوں تک پہنچانے میں ان کی مدد کی جائے ۔معلوم رہے جنوبی کشمیر کے قریب200 اور شمالی کشمیر کے 150 دیہات میں میوہ باغات اور فصلوں کو نقصان پہنچا ہے ۔ باغبانی کاشعبہ جموں وکشمیر کی معیشت میں سالانہ تقریباً 5000کروڑ کا حصہ ڈالتا ہے۔باغبانی کا شعبہ مجموعی گھریلو پیداوار میں تقریباً 7% کا حصہ ڈالتا ہے۔239 نجی رجسٹرڈ نرسریاں 13 لاکھ پودے تیار کرتی ہیں۔7 لاکھ خاندان کے 33 لاکھ لوگ تجارت میں شامل ہیں۔باغات کا ہر ہیکٹر ہر سال 400 آدمی دن پیدا کرتا ہے۔یہاں سیب کی پیداوار 18لاکھ 83لاکھ میٹرک ٹن ہے ،لیکن اتنی زیادہ پیدوار ہونے کے باوجود بھی یہاں کاشتکار گذشتہ 10برسوں سے نقصان سے دوچار ہیں ۔محکمہ ایگریکلچر ہاٹیکلچرل پروڈیکشن کی سکریٹری شبنم کاملی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ میوہ کو بیرون ریاستوں تک پہنچانے کیلئے سرکار اپنی طرف سے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے اور ابھی تک ایسی کوئی بھی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے کہ مال لیجانے اور لانے کے دوران کسی گاڑی کو بلا وجہ کہیں روکا گیا ہے ۔رواں سال میوہ کی پیدوار میں کمی کے حوالے سے کاملی نے کہا کہ یہ قدرتی آفات کی وجہ سے ہوا ہے اس میں سرکار کا کوئی عمل درخل نہیں ہے ۔