راجا ارشاد احمد
گاندربل//کشمیر کے باغبانی کے شعبے کے لیے ایک تاریخی قدم کے طور پر کشمیر ایگریونچرز کے بینر تلے جمعرات کو جدید ترین ماڈل آرچرڈ کا افتتاح کیا گیا، جس کی بنیاد گاندربل کے ایک نوجوان ہمایوں شبیر نے رکھی تھی۔ہمایوں شبیر نے اپنے سفر کا آغاز شیر کشمیر یونیورسٹی ایگریکلچر سائینس اینڈ ٹیکنالوجی کشمیر سے باغبانی میں ڈگری حاصل کرنے سے کی اور اس وقت وہ اٹلی کی اعلی یونیورسٹی برائے زرعی سائنس سے باغبانی سائنس میں بین الاقوامی ڈگری حاصل کر رہے ہیں،اس کے بین الاقوامی سفر میں اٹلی میں مازونی گروپ کے ساتھ ایک سالہ انٹرن شپ بھی شامل ہے۔ساتھ ہی یورپ کی معروف زرعی کمپنیاںانہیں باغبانی کے انتظام اور نرسری کے طریقوں میں جدت کے اثرات کا مشاہدہ کرنے میں مدد کررہے ہیں تاکہ ان عالمی معیارات کو گھر میں لایا جا سکے۔ندربل کے ززنہ علاقہ میں منعقدہ تقریب کی خاص بات Bibaum Plantation System کا اجرا ہے جو ایک پیٹنٹ شدہ ڈوئل لیڈر ٹری ٹریننگ تکنیک ہے جسے مارسونی نے تیار کیا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب کشمیر میں یہ نظام نافذ کیا جا رہا ہے۔اس جدید نوعیت کے نظام سے سیب، ناشپاتی اور چیری کے ساتھ دیگر پھلوں کے درختوں کے باغات کی پیداوار کی اجازت دی ہے تاکہ کاشتکاروں کو انتظامی آسانی اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ کے لحاظ سے مدد فراہم ہوسکے۔ اس موقع پر ہمایوں نے کہا، “یہ ماڈل باغ صرف آغاز ہے۔ کشمیر ایگریونچرز عالمی معیار کی اختراعات اور مقامی صلاحیتوں کے درمیان بہت آگے ہے۔انہوں نے کہا”ہالیان درستگی، امریکی تحقیق، اور کشمیری جذبے کو ملا کر، ہم خطے میں باغبانی کے مستقبل کے لئے جدید نوعیت کا آغاز کرنے جارہیے تاکہ میوہ فصل میں باغ مالکان انقلاب لاسکے‘‘۔