سرینگر//انجمن جامع اوقاف جامع مسجد سرینگر نے کشمیر یوں کی سب سے بڑی عبادت گاہ کے اردگرد آئے روز بالخصوص جمعۃالمبارک کے روز فورسز اور پولیس کے بھاری جمائو اور اس پورے علاقے کی ناکہ بندی جس کے ذریعہ عام لوگوں اور نمازیوںکو مسجد میں آنے س روکنے کی کوشش کی جاتی ہے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فورسز کی موجودگی نہ صرف اس پورے علاقے میں اکثر و بیشتر پر امن ماحول کو بگاڑنے کا سبب بنتی ہے بلکہ اس تاریخی عبادتگاہ میں نماز کی ادائیگی کے لئے آنے والے نمازیوں اور زائرین کو بھی شدید خوف و دہشت کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ ریاستی حکومت کی ذمہ دارای ہے کہ وہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے پیش نظر مرکزی جامع مسجد کے اردگرد فورسز اور پولیس کی عدم موجودگی کو یقینی بنائیں۔دریں اثناء رمضان المبارک کے مقدس مہینے کی آمد کے پیش نظر اور اس مبارک مہینے میں نمازیوں اور زائرین کو ہر ممکن سہولیت بہم رکھنے کے حوالے سے انتظامات کو حتمی شکل دینے کیلئے انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر کے مرکزی عہدداروں اور اراکین کا ایک اجلاس انجمن اوقاف کے سربراہ میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں انجمن کے عہدیداروں اور عملے کو ہدایت دی گئی کہ وہ ماہ مقدس کے دوران بجلی پانی ، صفائی ، فرش و فروش اور دیگر داخلی انتظامات کے تئیں احسن طریقے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں تاکہ اس ضمن میں کسی کو تکلیف یا شکایت کا موقہ نہ ملے۔ اجلاس میں کشمیر کی ڈویژنل انتظامیہ پر زور دیا گیا کہ وہ پورے متبرک مہینے کے دوران جامع مسجد میں بجلی کی سپلائی ، پانی کی دستیابی اور ٹریفک نظام میں بہتری کو یقینی بنائیں اور گرمی کے ان ایام میں ارد گرد صفائی اور ستھرائی کا خاص خیال رکھیں ۔ میرواعظ نے رمضان المبارک کی آمد کے پیش نظر مرکزی جامع مسجد سرینگر کا بذات خود تفصیلی دورہ کیا اور موقعے پر حالات کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ وہاں موجود اوقاف کے اراکین ، عملہ اور لوگوں سے ملاقات کی اور تبادلہ خیال کیا ۔ اس موقعے پر جناب میرواعظ نے اوقاف کے اراکین سے تلقین کی کہ وہ مقدس ایام کے دوران نمازیوں اور زائرین کو ہر ممکن سہولیت کی فراہمی کو یقینی بنائیں ۔