فیاض بخاری
بارہمولہ // محکمہ جل شکتی بارہمولہ ڈویژن سے عملے کے حالیہ بڑے پیمانے پر تبادلے کے بعدبارہمولہ کے متعدد سرکاری اسکولوں میں پانی کی قلت پیدا ہوئی ہے ۔ جس کے نتیجے میں اسکولی بچوں ، اُساتذہ اور دیگر عملے کو سخت مشکلات سے دو چار ہونا پڑ رہاہے ۔ بتادیں کہ حال ہی میں محکمہ پی ایچ ای (پبلک ہیلتھ انجینئرنگ) بارہمولہ ڈویژن نے ضلع بارہمولہ میں سات سو سے زیادہ ملازمین کو تبدیل کیا ۔ جس کے بعد ان کی جگہ مقرر کردہ چند کنٹریکٹ ورکرز نے مبینہ طور پر فیلڈ ڈیوٹی انجام دینے سے انکار کر دیا ہے کیونکہ تبدیل کئے گئے عملے کی جگہ نئے ملازمین کو تعینات نہیں کیا گیا ہے جس سے بیشتر دیہات میں صاف پانی کی قلت پیدا ہوئی ہے ۔ یہی نہیں بلکہ سرکاری اسکولوں میں بھی پینے کے صاف پانی کی قلت ہے ۔ ایک مقامی شہری جان محمد نے بتایا کہ اگر چہ علاقے نارواو میں سینکڑوں ملازمین کو تبدیل کیا گیا تاہم ان خالی جگہوں پر چند ایک ملازموں کو رکھا گیا ہے جو نہ ہونے کے برابر ہے ۔ جس سے نہ صرف اسکولی بچوں کو بلکہ اُساتذہ اور دیگر عملے کو سخت مشکلات در پیش ہیں ۔لوگوں کے مطابق اگر اس معاملہ کو لیکر کئی مرتبہ متعلقہ محکمہ کے آفیسران کو مطلع کیا گیا تھا تاہم اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔ انہوں گورنر انتظامیہ اور وزیر علیٰ عمر عبداللہ سے فوری طور پر مداخت کی اپیل کی ۔اس سلسلے میں محکمہ جل شکتی کے اگزیکیٹو انجئینر بارہمولہ اعجاز احمد بٹو نے بتایا کہ آنے والے دنوں میں وہ اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کریں گے ۔