فیاض بخاری
بارہمولہ// ضلع ہسپتال بارہمولہ ، گورنمنٹ میڈیکل کالج کا درجہ ملنے کے بعد مریضوں اور تیمارداروں کیلئے درسر بنا ہوا ہے اور جی ایم سی بارہمولہ میں مریضوں کی دیکھ بھال مبینہ طور تباہی کے دہانے پر ہے ، کیونکہ اب نازک مریضوں کا ناتجربہ کارعلاج کررہے ہیں اور انہیں اچھا خاصا علاج نہیں مل پارہا ہے ۔اتنا ہی نہیں بلکہ ہسپتال میں ڈاکٹروں ، طبی و نیم طبی عملے کی کمی اور ادویات نہ ہونے کی سے وجہ سے مریض در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔جی ایم سی بارہمولہ میں شمالی کشمیر سے روزانہ تین اضلاع کپوارہ ، بانڈی پورہ اور بارہمولہ سے ہزاروں مریض آتے ہیں، تاہم بیشتر مریضوں اور تیماداروں کا کہنا ہے کہ جس طرح سے جی ایم میں علاج ملنا چاہئے ،انہیں اتنا علاج نہیں مل رہا ہے اور انہیں سخت مشکلات سے دو چار ہونا پڑ رہا ہیں۔ مریضوں اور تیماداروں کا کہنا ہے کہ ہسپتال جس کا مطلب صحت عامہ کی نگہداشت کا مرکز ہے، اپنے ٹوٹے ہوئے ایمرجنسی ریسپانس سسٹم اور خطرناک حد تک غیر حاضر قیادت کی وجہ سے تنقید کی زد میں ہے۔ کپوارہ کے عبدالمجید نامی ایک تیمادار نے کہا کہ ایمرجنسی مریض ناتجربہ کاروں کے ہاتھ میں رہ گئے۔سب سے سنگین مسائل میں سے ایک جونیئر ریذیڈنٹ ڈاکٹروں کے ذریعے ہنگامی مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے ۔ تازہ گریجویٹس جو کہ بہترین ارادوں کے باوجود، تیز، باخبر فیصلے کرنے کے لیے درکار طبی مہارت سے محروم ہیں،کو مریضوں کو اکثر مناسب ابتدائی تشخیص کے بغیر، طبی ٹیسٹوں کا آرڈر دیتے ہوئے دیکھا جاتا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ یہ ٹیسٹ اکثر غلط نتائج دیتے ہیں، جو مریضوں کو بروقت، جان بچانے والی مداخلت حاصل کرنے کے بجائے بار بار تفتیش کے چکروں سے مجبور کرتے ہیں۔ مریضوں کا کہنا ہے کہ سینئر ڈاکٹرز اپنی پوسٹوں سے غائب رہتے ہیں ، طبی آپریشنز کے سینئرکنسلٹنٹس، پروفیسرز، اور ماہرین کی عدم موجودگی میں احتساب میں ایک نظامی خرابی واضح ہے۔ مریضوں کی دیکھ بھال کے ذمہ دار ہونے کے باوجود، بہت سے لوگ مبینہ طور پر پرائیویٹ پریکٹس یا فارماسیوٹیکل نمائندوں کے ساتھ نیٹ ورکنگ میں مصروف ہیں۔ اوڑی کے ایک اور مریض سجاد احمد نے بتایا کہ ہسپتال میں ادویات کی بھی کافی کمی پائی جاتی ہے اور سرجری مریضوں کیلئے یہاں سامان دستیاب نہیں ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی کی بات یہ ہے مریضوں کو وکرال، سلک، نیڈل اور گلوز جیسا سامنا بازار سے ہزاروں روپے دیکر خریدنا پڑ تا ہے ۔تو یہ کون سا جی ایم سی ہے ؟۔لوگوں کے مطابق جی ایم سی بننے کے بعد ہسپتال میں کافی ڈاکٹر اور دیگر طبی عملہ مناسب تعداد میں ہونا چاہئے تاہم گزشتہ کئی برسوں سے اس ہسپتال سے سینکڑوں کے تعداد میں ڈاکٹر اور دیگر عملہ نوکری سے سبکدوش ہوئے اور ستم ظریفی یہ ہے کہ ناہی اُن خالی جگہوں کو پورا نہیں کیا گیا ہے اور نا ہی نئے ڈاکٹروں ، پیرا میڈیکل عملہ اور دیگر طبی عملے کو بھرتی کیا گیا ، جس کا خمیازہ مریضوں اور تیماداروں کوبھگتنا پڑ رہا ہے ۔ اس سلسلے ،میں جب کشمیر عظمیٰ نے ہسپتال حکام سے بات کرنے کی کوشش کی گئی تو اُن سے رابطہ نہ ہوسکا۔