عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس بارہمولہ، گرندرپال سنگھ نے جمعرات کو کہا کہ ضلع میں ملی ٹینٹ سرگرمیاں مکمل طور پر ختم نہیں ہوئیں، جبکہ سرحد پار منشیات کی اسمگلنگ سیکیورٹی ایجنسیوں کے لیے ایک اہم چیلنج بنی ہوئی ہے۔
ایس ایس پی موصوف کا کہنا تھا یہ نہیں ہے کہ صرف جموں میں ملی ٹینٹ موجود ہیںبلکہ ہمیں بارہمولہ میں بھی روزانہ ملی ٹینٹوں کی نقل و حرکت سے متعلق انٹیلی جنس معلومات موصول ہو رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ خطرہ مکمل طور پر ختم نہیں ہوا ہے اور سیکیورٹی فورسز پوری طرح چوکس ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ خطرہ ابھی موجود ہے۔ ہم نے نہ تو اپنی چوکسی کم کی ہے اور نہ ہی ان ملی ٹینٹوں کو تلاش کرنے کی کوششوں میں کمی کی ہے جو ابھی بھی سرگرم ہیں۔
ایس ایس پی نے مزید بتایا کہ سیکیورٹی ایجنسیاں قریبی تال میل کے ساتھ کام کر رہی ہیں اور اپنی کارروائیاں پوری شدت سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا ہم مکمل ہم آہنگی اور عزم کے ساتھ ان ملی ٹینٹوں کو پکڑنے اور کسی بھی ممکنہ پرتشدد کارروائی کو روکنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
سرحد پار منشیات کی اسمگلنگ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں، ایس ایس پی سنگھ نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے نگرانی میں شدت پیدا کر دی ہے تاکہ منشیات بارہمولہ میں داخل نہ ہو سکیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ضلع میں تقریباً 1600 ایسے خاندان موجود ہیں جن کے رشتہ دار ایل او سی کے اُس پار ہیں، جن میں سے تقریباً 100 خاندان کسی نہ کسی سطح پر اسمگلنگ یا دراندازوں کی مدد میں ملوث پائے گئے ہیں۔
انھوں نے کہا ہم ان خاندانوں پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ان میں سے 5 کو منشیات، اسلحہ کی اسمگلنگ یا دراندازی میں فعال طور پر ملوث پایا گیا ہے۔ ان کے خلاف مقدمات درج کیے جا چکے ہیں اور ان کی جائیدادیں ضبط کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے ایسے افراد کو سخت پیغام دیتے ہوئے کہا، اپنے رشتہ داروں سے تعلق رکھنا یا بات چیت کرنا کوئی مسئلہ نہیں، لیکن اگر کوئی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا، تو ہم اس کے پیچھے ہیں۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ہندوستانی قانونی نظام ان تک نہیں پہنچ سکتا، تو وہ یہ جان لے کہ یہاں سے ایسی سرگرمیوں میں مدد کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
ایس ایس پی نے کہا کہ پولیس کے ساتھ ساتھ انٹیلی جنس ایجنسیاں بھی منشیات کی نقل و حرکت پر نظر رکھ رہی ہیں۔ منشیات کی ترسیل کو ابتدائی مرحلے پر روکنے کے لیے احتیاطی گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔ انھوں نے کہااگر منشیات کسی طرح داخل ہو بھی جائے تو پھر قانونی کارروائی ہوتی ہے ،ایف آئی آر درج کی جاتی ہے اور پی آئی ٹی-این ڈی پی ایس ایکٹ جیسے قوانین کے تحت کارروائی کی جاتی ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ضلع پولیس ملی ٹینسی اور منشیات دونوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
بارہمولہ ملی ٹینسی سے مکمل طور پر محفوظ نہیں، منشیات کی اسمگلنگ ایک سنگین مسئلہ: ایس ایس پی
