سرینگر // بارہمولہ سب جیل میں ایک قیدی کی حالت انتہائی خراب ہوگئی ہے جبکہ جمعرات کو تیسرے دن جیل میں نظر بند سبھی 122افراد ن، جنہوںنے غیر معینہ عرصہ تک بھوک ہڑتال شروع کردی ہے، کو بدستور اپنی بارکوں میں مقفل کردیا گیا ہے۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ کنزر ٹنگمرگ کے ایک قیدی کی ٹانگ میں آپریشن کے دوران پلیٹ لگائے گئے تھے لیکن گذشتہ روز قیدیوں کی طرف سے پر تشدد احتجاج کے دوران اسکی مارپیٹ کی گئی اور کل رات اسکا پلیٹ نکل آیا اور اسکے جسم سے خون بہنا شروع ہوگیا۔اسے فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں اس کی حالت بدستور نازک بنی ہوئی ہے۔اس دوران پہلے دو دن بارک نمبر 5،6،7اور 8میں نظر بند قیدیوں نے بھوک ہڑتال شروع کردی لیکن بدھ کی رات سے سب جیل کی مزید چار بارکوںنمبر1،2،3اور4میں نظر بند قیدیوں نے بھی بھوک ہڑتال شروع کی۔بتایا جاتا ہے کہ پچھلے 3دن سے سب جیل کی تمام بارکیں باہر سے تالہ بند کردی گئیں ہیں اور کسی بھی قیدی کو باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔بارکوں میں قیدی خود کھانا پکاتے ہیں ، لیکن اب انکے پاس نہ سبزی ہے، نہ راشن اور نہ پانی کا بندوبست ہے بلکہ بارکوں کے گیس کنکشن بھی بند کردئے گئے ہیں۔تین دن سے کسی بھی شخص کو قیدیوں سے ملاقات کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔قیدیوں کا کہنا ہے کہ انہیں ایک ہی میس میں کھانا دینے کی نئی روایت قائم کی جارہی ہے جیسا کہ ریاست کے کسی بھی جیل میں نہیں ہے اور نہ ہی یہ جیل مینول میں لکھا گیا ہے اور وہ اسلکے خلاف بھی بھوک ہڑتال پر ہیں۔اسکے علاوہ قیدیوں کی مارپیٹ کرنے میں ملوث اہلکاروں کی نشاندہی کرکے انہیں سزا دی جائے۔