عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//جموں و کشمیرمیں دسمبر اورجنوری کے مہینوں میں آب و ہوا کافی خشک ہے۔جنوری میں جموں کشمیر میں صرف 6 دنوں کے دور انبالائی علاقوں میں تھوڑی سی برفباری اور جموں کے کچھ میدانی علاقوں میں تھوڑی بہت بارشیں ہوئی ہیں، جن کی شرح 128 ملی میٹر بارش یا برف ریکارڈ کی گئی ہے۔ پچھلے مہینے کے مقابلے میں مزید خرابی ہوئی ہے کیونکہ دسمبر میں 2 دنوں میں اوسطاً 63 ملی میٹر بارش یا برفباری ہوئی ہے۔ جنوری میں آب و ہوا کافی ٹھنڈی ہوتی ہے۔ابتک اوسطاًریکارڈ کیا گیا کم سے کم درجہ حرارت -3 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ اسی طرح، سرینگرمیں جنوری میں اوسط درجہ حرارت 1 ڈگری ہے۔ یہ موسمی صورتحال اوسطاً جنوری کے مہینے میں سرینگرمیں مشاہدہ کی گئی ہے۔ یہ صورتحال اسکے برعکس ہے جن کا 2015 میں زیادہ سے زیادہ 15 اور 2021میں منفی 12 کم سے کم ریکارڈ کیا گیاتھا۔محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کو مد نظر رکھتے ہوئے ، کہ 24 یا 30جنوری تک بھی برفباری ہونیکا امکان بہت کم ہے،بڑے پیمانے پر آبی ذخائر خشک ہونے اور مارچ کے بعد کھیت کھلیانوں کے لئے استعمال ہونے والے پانی میں بہت حد تک کمی آنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
بارش /برفباری میں کمی
دسمبر میں بھی بارشوں میں 79 فیصد کمی دیکھی گئی، جس سے سردی کی موجودہ صورتحال مزید بڑھ گئی۔ کشمیر کے زیادہ تر میدانی علاقوں میں برف باری نہیں ہوئی ہے اور بالائی علاقوں میں دسمبر کے آخر تک اوسط سے کم برف باری ہوئی ۔وادی کشمیر میں طویل خشک موسم کو یہاں کے ماہرین نے بارش کے نظام کی تبدیلی قرار دیا ہے، جن کا ماننا ہے کہ اس تبدیلی میں انسانی کنٹرول کا انداز بہت کم ہے۔کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ انوائرنمنٹل سائنسز کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد مسلم کا کہنا ہے کہ اس بات کے واضح اشارے مل رہے ہیں کہ آب و ہوا تبدیل ہو رہی ہے۔ اگر ہم ماضی کے اعداد و شمار کو دیکھیں تو موسمیاتی تبدیلی کے واضح اشارے ملتے ہیں۔ لہٰذا، جہاں تک بارش کے نظام کا تعلق ہے، یہ واضح ہے کہ ہمارے ہاں نہ صرف بارش میں کمی واقع ہو رہی ہے، بلکہ بارش کے نظام میں بھی تبدیلی آ رہی ہے،” ۔انہوں نے کہا”اگر ہم موسم سرما کی بارش کے بارے میں بات کرتے ہیں، تو ہم اس میں واضح تبدیلی کا مشاہدہ کر رہے ہیں، پورے ہندوستان میں اور کشمیر میں بھی بارش کم ہو رہی ہے، لیکن یہاں یہ رجحان اتنا اہم نہیں ہے،” ۔انہوں نے کہا، “ہمارے پاس بارش ہو گی، لیکن یہ بہار کی طرف ہو گی،جو بھی رہ جائے گا۔”کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ ماحولیات کے سینئر اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سمیع اللہ بٹ نے کہا کہ بارش کا انداز دراصل ہوائوں، بادلوں کی سمتوں سے چلتا ہے کہ یہ پہاڑوں سے کیسے اور کب پھٹ جائیں گے۔تاہم، انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں انسانی کنٹرول بہت کم ہے، کچھ چیزیں ایسی ہیں جو انسان کے اختیار میں نہیں ہیں۔انہوں نے کہا “میں مانتا ہوں کہ وہاں انسانی مداخلت موجود ہے، لیکن قدرتی شدت انسانی مداخلت سے کہیں زیادہ ہے،” ۔ماہر موسمیات فیضان عارف کا کہنا ہے کہ اس سال کے خشک مرحلے کو ال نینو اثر سے منسوب نہیں کیا جا سکتا۔ “پچھلے سال، یہ ال نینو کے مرحلے کے برعکس لا نینا تھا، اور دسمبر میں حالات وہی رہے۔دسمبر 2022 میں جموں و کشمیر کو 74 فیصد بارش کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا اور دسمبر 2023 میں یہ خسارہ 79 فیصد تھا۔ لہٰذا، مکمل اور مناسب تحقیق کی ضرورت ہے، کیونکہ یہاں کے موسم کو متاثر کرنے والے ایک ہزار اور عوامل ہو سکتے ہیں۔ یہ بحیرہ روم یا بحر اوقیانوس یا یورپ کے موسم یا کچھ اور سے متعلق ہوسکتا ہے “۔انہوں نے کہا کہ یہاں کی آب و ہوا کا تعین کرنے والے کوئی ایک عوامل نہیں ہیں، اور بدلتی ہوئی آب و ہوا کے ساتھ، کسی بھی مستحکم رجحانات کو تلاش کرنا اور موسم کی پیش گوئی کرنا انتہائی مشکل ہے۔
پچھلے سال/امسال
پچھلے سال (2023) میں 8اور 9جنوری کو بارشیں ہوئی تھیں۔11جنوری کو شدید بارش ہوئی تھی۔12جنوری کو برفباری ہوئی۔19جنوری کو بھاری برفباری اور20و21جنوری کو درمیانہ درجے اور وقفے وقفے کی برفباری ہوئی۔24جنوری کو ہلکی برفباری،28جنوری کو بوندا باندی،اور30جنوری کو بارش و برفباری ایک ساتھ ہوئی۔امسال جنوری 2024 میں ابتک 3 اور 7جنوری کو چند علاقوں میں ہلکی برفباری ہوئی۔ 12جنوری کو کچھ ایک بالائی علاقوں میں معمولی برفباری ہوئی۔ اب 25اور 26
جنوری کو بارشیوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔2022میں جنوری کے مہینے میں 7بار برفباری و بارشیں ریکارڈ کی گئیں۔5، 8،17، 19،21، 23اور31جنوری کو برفباری جبکہ 3 ،4،21،22، 23اور 31کو بارشیں بھی ہوئیں۔
اوسط برفباری و بارشیں
جنوری کے مہینے میں پچھلے برسوں میں صرف ایک بار 2015میں 15ڈگری درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔دسمبر میں اوسطاً63ملی میٹرجبکہ جنوری میں128ملی میٹر بارش درج ہوئی ہے۔دسمبر میں صرف 2دن میں (8فیصد) بارش پڑی جبکہ جنوری میں اب تک 6روز میں (19) فیصدبارشیں یا برفباری ہوئی ہے۔پچھلے برسوں میں دسمبر کے مہینوں میں ا وسطاً218.4سینٹی میٹر برفباری ہوئی جبکہ جنوری میں اوسطاً593.4سینٹی میٹر برف پڑی۔اسی طرح دسمبر میں اوسط بارشیں61.7ملی میٹر(2019) اور جنوری میں 74.2ملی میٹر(2017) میں ریکارڈ کی گئی۔
آبی ذخائر خشک
عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//سنگم پر جہلم میں پانی کی سطح 0.77 فٹ تک گر گئی۔قبل ازیں نومبر 2017 میں سنگم میں دریائے جہلم کی سطح 0.75 فٹ تک گر گئی تھی جبکہ پانپور میں 1.48میٹر، رام منشی باغ میں 3.19فٹ اورشمالی کشمیر کے اشم میں جہلم میں پانی کی سطح 0.86 فٹ اور ولر میں 5میٹر تک گر گئی ہے۔ نالہ ویشو میں 2.29میٹر، رمبی آرہ میں 0.14میٹر،نالہ لدر میں ایک میٹر کی کمی واقع ہوئی ہے۔ اس سے قبل 1981، 1988اور2005 میں بھی موسم خشک رہا تاہم اس دوران آبی ذخائر خشک نہیں ہوئے نہ جہلم کی سطح آب میں زیادہ کمی ہوئی۔