زاہد بشیر
گول// ضلع رام بن کے تعلیمی زون گول کے علاقے بن ڈھیڈہ میں قائم مڈل سکول کی عمارت تقریباً دس سال قبل بارشوں کے دوران زمین بوس ہوگئی تھی، لیکن بدقسمتی سے اس جانب کسی بھی اعلیٰ حکام نے توجہ نہیں دی۔ سکول کے طلباء آج بھی ناگفتہ بہ حالات میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں، جبکہ مقامی افراد حکومتی بے حسی پر سخت ناراض ہیں۔ یہ سکول گول کے مرکزی مقام سے تقریباً 10 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ سکول کی عمارت، جس میں کچن شیڈ اور بیت الخلاء بھی شامل تھے، آج ناقابل استعمال ہوچکی ہے۔ مقامی افراد کے مطابق یہ مسئلہ کئی بار زونل آفیسر کے دفتر میں اٹھایا گیا، یہاں تک کہ مختلف مواقع پر “بیک ٹو ولیج” پروگراموں میں بھی اس کا ذکر کیا گیا۔ تاہم، ان تمام کوششوں کے باوجود سکول کی حالت زار میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ اہل علاقہ نے بتایا کہ سکول کے کچھ کمروں میں ایک یا دو فٹ گہرے دراڑیں پڑ چکی ہیں، جبکہ اسکول کا صحن بھی زمین میں دھنس چکا ہے۔ آج سکول کے 8 کلاسوں کے بچے صرف دو کمروں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جبکہ ایک کمرے کو کچن اور سٹور کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ خراب موسم کے دوران بچوں کو ان چھوٹے کمروں میں بھیڑ بکریوں کی طرح رکھا جاتا ہے، جو کسی بڑے حادثے کا باعث بن سکتا ہے۔ سکول میں مڈ ڈے میل پروگرام بھی صرف کاغذوں تک محدود ہے، اور ایک سال میں گنتی کے چند دنوں میں ہی بچوں کو کھانا دیا جاتا ہے۔ اس معاملے کو ڈی ڈی سی ممبر اور ضلع چیئرپرسن کے نوٹس میں بھی لایا گیا، لیکن نتیجہ وہی رہا۔ اس افسوسناک صورتحال پر بات کرنے کے لیے زونل ایجوکیشن آفیسر سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، مگر بدقسمتی سے کئی ماہ سے یہ عہدہ خالی پڑا ہوا ہے، اور اس کا چارج گول ہائر سیکنڈری سکول کے پرنسپل کے پاس ہے۔ مقامی لوگوں نے موجودہ حکومت سے پْرزور اپیل کی ہے کہ اسکول کی بوسیدہ عمارت کو گرا کر ایک نئی اور محفوظ عمارت تعمیر کی جائے۔ اگر فوری طور پر اقدامات نہ کیے گئے تو کسی بھی وقت ایک بڑا حادثہ رونما ہوسکتا ہے، جس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر ہوگی۔