راجوری +پونچھ// سرحدی اضلاع پونچھ اورراجوری میں بارشوں کی وجہ سے معمولات زندگی بری طرح متاثرہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق جہاں پونچھ میں لگاتار بارشوں کی وجہ سے جہاں دریائوں، ندیوں اور نالوں میں تغیانی کی وجہ سے سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی وہیں پورے ضلع میں پہاڑیوں اور زمینوں کے کھسکنے کی وجہ سے متعدد سڑک رابطے متاثر ہو گئے۔اسی طرح راجوری کے سڑک رابطے بھی آمدورفت کیلئے منقطع ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق کوٹرنکہ ۔ بدھل سڑک اورموڑہ تکیہ تک پسیاں گرآنے آمدورفت تین گھنٹوں تک بندرہی تاہم بعدمیں گریف نے ملبہ ہٹاکرٹریفک بحال کردی ۔اس کے علاوہ سب ڈویژن کوٹرنکہ کے بدھل، خواص، پیڑی ودیگرعلاقہ جات میں بجلی بھی دوروزسے ٹھپ ہے۔پونچھ قصبہ میں دریا کے دونوں اطراف آباد سینکڑوں لوگوں کو اپنے گھروں سے نقل مکانی کر کے محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا۔ادھر منڈی کے لورن میں بھی بارشوں کے دوران دریائوں اور ندی نالوں میں تغیانی کی وجہ سے لوگوں پر خوف حراس پیداہو گیا۔براچھڑی کے مقام پر پسی گر آنے کی وجہ سے سڑک رابطہ بالکل کٹ کر رہ گیا اس دوران سینکڑوں مسافر کوکئی گھنٹے تک درماندہ رہنے کے بعد پیدل ہی گھروں کو روانہ ہوناپڑا۔ساوجیاں میں بھی ندی نالوں میں پانی کی طغیانی کی وجہ سے لوگوں کو مشکلا ت سے دوچار ہونا پڑا ۔جب کہ بیدار ، بلنائی، اور دیگر علاقہ جات میں بارشوں کی وجہ سے معمولات زندگی درہم برہم رہے،تحصیل منڈی کے ہی گائوں اڑائی میں بھی ندی نالوں میں تغیانی کے ساتھ ساتھ زمینوں اور پہاڑیوں کے کھسکنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ادھر بلاک ساتھرہ کے گائوں ترچھل کے نالے میںطغیانی کی وجہ سے فتح پور، ڈنہ اور دیگر علاقوں کے لوگ منڈی اور ساتھرہ سے بالکل کٹ کر رہ گئے فتح پورکے مقامی شخص غلام محی الدین نے ٹیلیفوں پر بتایا کہ ان کے کئی گائوں اپنے بلاک کے صدر مقام سے بالکل کٹ کر رہ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کا ہر طرف سے سڑک رابطہ کٹ کر رہ گیا ہے سوائے ایک راستے کہ جو سرنکوٹ کے میدانہ کی جانب ہے اور وہ اتنا طویل ہے کہ وہاں تک پہنچے کے لئے انھیں کئی گھنٹے لگ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ پورے سا وہ لوگ انتظامیہ سے اپیل کرتے رہے ہیں کہ ان کو ساتھرہ کی جانب سے موٹر پل کی منظوری دی جائے لیکن ان کی کسی نے نہیں سنی۔ انہوں نے کہا کہ اب اس وقت ان لوگوں کو کئی طرح کی پریشانیوں کا سامانا ہے۔ادھر سرنکوٹ میں بھی دریا میںتغیانی کی وجہ سے سرنکوٹ، پوٹھہ،سنائی اور دیگر علاقوں کے ان لوگوں کو پنے مکانات چھوڑ کر محفوظ مقامات کی جانب جانا پڑا جو دریاسرن کے کناروں پر آباد ہیں۔ اس دوران پولیس کی جانب سے جنگی سطح پر مہم چلا کر لوگوں کو محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا۔