عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// پلوامہ ضلع میں بادام کی پیداوار میں نمایاں کمی آئی ہے کیونکہ کسان تیزی سے سیب کی کاشت کی طرف بڑھ رہے ہیں، جس سے زیادہ منافع ہوتا ہے۔حالیہ برسوں کے دوران، بادام کے درختوں کی بڑے پیمانے پر کٹائی اور بادام کے باغات کو سیب کے باغات میں تبدیل کرنے کی وجہ سے بادام کی کاشت کے لیے وقف زمین کافی حد تک سکڑ گئی ہے۔ ضلع کے کریواعلاقے بادام کی کاشت کے لیے کافی موزوں سمجھے جاتے ہیں جس وجہ سے صدیوں سے یہاں کے ہزاروں کنال اراضی، خاص کر کریواپر بادام کی کاشت کی جاتی تھی ۔کاشتکار اس تبدیلی کی بڑی وجہ کے طور پر محکمہ باغبانی کی زیادہ پیداوار دینے والی بادام کی اقسام متعارف کرانے میں ناکامی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ محکمہ سیب پر کافی توجہ اور بہتر مارکیٹنگ سپورٹ فراہم کرتا ہے، لیکن بادام کو نظر انداز کرتا ہے، جس کے نتیجے میں سیب کی پیداوار سے زیادہ منافع ہوتا ہے۔پلوامہ میں ایک زمانے میں بادام کی کاشت کے تحت سب سے زیادہ رقبہ تھا، لیکن اب بہت سے کسانوں نے سیب کی کاشتکاری کی طرف قدم بڑھا دیا ہے، جبکہ دیگر نے پھلوں کی کاشت کو مکمل طور پر ترک کر دیا ہے۔ وہی بگ ،رہموہ ،نیوہ ،قوئل ،چند گام ،واصورہ ،چند گام اور دیگر علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، جہاں خطرناک حد تک بادام کے درختوں کو اکھاڑ ا گیا۔وہی بگ کے رہائشی الطاف احمد، جنہوں نے اپنے بادام فروخت کرنے کی جدوجہد کے بعد سیب کی کاشتکاری کی طرف رخ کیا، نے کہا، “محکمہ باغبانی بادام کے کاشتکاروں کی بمشکل مدد کرتا ہے۔ ساری توجہ سیب پر ہے۔ بادام سے ہونے والی آمدنی ہماری سرمایہ کاری سے بہت کم ہے۔انہوں نے کہاکہ باداموں کے لیے کوئی مناسب منڈی نہیں ہے اور محکمے نے کوئی زیادہ پیداوار دینے والے پودے متعارف نہیں کرائے ہیں جو بادام کے معیار کو بہتر بنا سکیں۔چندگام کے محمد رمضان نے کہا کہ ماہرین کی رہنمائی کی کمی اور مارکیٹنگ کی ناقص حکمت عملی نے بادام کی صنعت کو معذور کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ کے ماہرین شاذ و نادر ہی ہمارے علاقے میں آتے تھے اور بادام کے لیے کوئی مناسب مارکیٹنگ نہیں ہے،کشمیر میں بادام کی ایک منڈی بھی نہیں ہے۔چیف ہارٹیکلچر آفیسر پلوامہ جاوید احمد نے کہا کہ محکمہ نے اعلی کثافت والے بادام کے باغات کے لیے ایک سکیم شروع کی ہے، لیکن پودے لگانے کے مواد کی کمی کی وجہ سے نتائج دیکھنے میں کم از کم ایک سال لگے گا۔انہوں نے وضاحت کی کہ’’ہماری بادام کی صنعت کو آزادانہ تجارتی معاہدوں سے سخت نقصان پہنچا ہے، کیونکہ ہمارے بادام متضاد سائز کی وجہ سے مارکیٹ میں مقابلہ کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بادام کی نئی اقسام متعارف کرانے کے علاوہ محکمہ باغات کی باقاعدگی سے نگرانی کرتا ہے اور کسانوں کو ماہرانہ مشورے فراہم کرتا ہے۔ زمینی سطح پر محکمہ باغبانی کے یہ محض دعوے ہی دکھائی دے رہے ہیں۔ اگر پلوامہ کے کریوا علاقوںمیں بادام کے تن آور درختوں کو کاٹنے اور سیب کے ہائی ڈینسٹی باغات میں تبدیل کرنے کا رجحان جاری رہا تو وہ دن دور نہیں جب ضلع میں بادام کے درختوں، بہار میں بادام کے شگوفوں کا مشاہدہ ہم صرف درسی کتابوں اور شعراء کی نظموں میں ہی کر پائیں گے۔