لکھنو// مولانا سلمان ندوی کا کہنا ہے کہ بابری مسجد – رام مندر تنازع کے حوالہ سے وہ اپنے موقف پر آج بھی قائم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جلد ہی وہ اس سلسلہ میں اجودھیا جائیں گے اور وہاں سادھو سنتوں کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے۔ قابل ذکر ہے کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کے موقف سے الگ جانے اور شری شری روی شنکر سے ملاقات کی وجہ سے گزشتہ روز ان کو بورڈ سے ہٹادیا گیا تھا۔انہوں نے واضح طور پر کہا کہ وہ اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جلد ہی اپنی تجویز کو لے کر اجودھیا جائیں گے ، وہاں کے سادھو سنتوں سے ملاقات کریں گے اور انہیں بھی اس تجویز کے بارے میں بتائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 20 فروری سے ہمارا دورہ شروع ہوگا۔مولانا نے مزید کہا کہ اس تجویز سے اتفاق رکھنے والے مسلمانوں کو بھی ساتھ جوڑا جائے گا ، کیونکہ اس تنازع کا ایک یہ ہی حل ہے کہ مسجد متنازع زمین سے دور مسلم آبادی کے پاس بنا لی جائے ، جس سے کہ مسجد میں پانچوں وقت کی نماز بھی ہوتی رہے۔ اس کی اجازت ہمیں شریعت بھی دیتی ہے۔اس سوال کے جواب میں کہ کیا الگ مسلم پرسنل لا بورڈ کی تشکیل کی جائے گی ، مولانا سلمان ندوی نے کہا کہ یہ کوئی ضروری نہیں ہے کہ بورڈ نے ایک فیصلہ پر اتفاق سے انکار کردیا ہے تو دوسرے بورڈ کی تشکیل کرلی جائے ، ایسا کچھ نہیں ہونے جارہا ہے ، بورڈ دیگر اچھے کام بھی کررہاہے ، اس لئے الگ پرسنل لا بورڈ بنانے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔