احتجاج پردرسگاہ جہاد و شہادت کے 25کارکن حراست میں لئے گئے
حیدرآباد//شہر حیدرآباد میں یوم شہادت بابری مسجد پرامن طور پر گزرگیا۔ درسگاہ جہاد و شہادت کی جانب سے مغلپورہ میں احتجاجی مارچ نکالا گیا۔ درسگاہ کے کارکنوں نے مسجد کی شہادت میں ملوث زعفرانی تنظیموں کے خلاف نعرہ بازی کی ۔ پولیس جو بڑی تعدا دمیں موجود تھی نے انہیں پکڑکر احتیاطی اقدام کے طور پر کنچن باغ پولیس اسٹیشن منتقل کردیا۔ پولیس نے کہا کہ درسگاہ جہاد و شہادت کے 25کارکنوں کو حراست میں لیا گیا۔ سعید آبا دمیں ایک مذہبی گروپ نے ایک چھوٹے جلسہ کا اہتمام کیا تھا جس میں بیشتر لیڈروں نے بابری مسجد کی شہادت کی مذمت کرتے ہوئے اسی مقام پر اس کی تعمیر نو کا مطالبہ کیا۔ کمشنر پولیس حیدرآباد انجنی کمار نے چارمینار اور اس کے اطراف کے علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔ شہر کے حساس مقامات پر پولیس پکٹ تعینات کئے گئے تھے اور کسی بھی واقعہ سے نمٹنے کے لئے پولیس کی ٹیموں نے پٹرولنگ کی تھی۔ مختلف مرکزی پولیس دستوں کے ساتھ ساتھ ریاستی پولیس کو بھی بندوبست کے لئے تعینات کیا گیاتھا۔ادھر دارالحکومت دہلی کے پارلیمنٹ اسٹریٹ پرآج بابری مسجد کے گنہگاروں کوسزا دینے اور بابری مسجد کی دوبارہ تعمیرکے لئے بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوئے۔ اس موقع پربابری مسجد منہدم کئے جانے کی سازش کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ مظاہرین نے منڈی ہاوس سے جنترمنترتک پرامن مارچ نکال کرجنترمنترپرجمع ہوئے۔وہیں دوسری جانب یونائیٹیڈ ہندو فرنٹ کی جانب سے 'وجے دیوس' منایا گیا۔ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے، لیکن سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا حکومت پارلیمنٹ کے آئندہ سیشن میں کوئی بل لانے کی کوشش کرے گی یا پھرسپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظارکیا جائے گا۔ بہرحال اس پرحکومت کوئی فیصلہ کرے اورسپریم کورٹ کا فیصلہ کچھ بھی آئے، لیکن ابھی تک 26 سال گزرنے کے بعد بھی مسلمانوں کا زخم تازہ ہے کیونکہ بابری مسجد شہید کرنے والوں کوسزا نہیں ملے گی اوربابری مسجد کو اب تک انصاف نہیں ملا ہے۔