معراج وانی
وادیِ کشمیر کے دامن میں، پہاڑوں کی سرسبز آغوش میں واقع بابا نگری وانگت قدرت کا ایک حسین تحفہ ہے۔یہ مقام تحصیل کنگن سے تقریباً 10 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور اپنے قدرتی مناظر، گھنے جنگلات،بلند و بالا درختوں کی دیواریں، اور چشمہ زار فضاؤں کی وجہ سے زائرین کو ایک روحانی اور فطری سکون عطا کرتا ہے۔یہاں کی ٹھنڈی ہوائیں، سبزہ زار پہاڑیاں، پرندوں کی چہچہاہٹ اور بہتے چشموں کی سرگوشیاں انسان کے باطن کو چھو لیتی ہیں۔ایسا معلوم ہوتا ہے کہ قدرت نے اس جگہ کو خاص طور پر دل و روح کی پاکیزگی اور سکون کے لیے چُنا ہے۔اسی دلکش وادی میں واقع ہے بابا نگری کا روحانی مرکز، جو نہ صرف اپنی فطری خوبصورتی کی وجہ سے مشہور ہے بلکہ صدیوں سے روحانیت، خدمت اور قیادت کا مظہر بھی ہے۔یہ مقام صرف جغرافیائی اہمیت کا حامل نہیں، بلکہ ایک زندہ روحانی روایت، علمی مرکز، اور عوامی قیادت کا روشن استعارہ ہے۔
خاندانِ لاروی روزِ اول سے ہی علم، عمل، روحانیت اور خدمتِ خلق کا گہوارہ رہا ہے۔اس خاندان نے جس خلوص اور استقلال کے ساتھ دین، علم، اصلاحِ معاشرہ اور قیادت کی راہیں ہموار کیں،وہ تاریخِ کشمیر کا ایک روشن باب ہے۔
حضرت میاں نظام الدین لارویؒ نے 1892ء میں بابا نگری کو اپنا مسکن بنا کر یہاں ایک باقاعدہ روحانی مرکز قائم کیا،جس سے ہزاروں انسانوں کی زندگیاں بدل گئیں۔ آپ کی سادگی، علم دوستی، اور تقویٰ نے لوگوں کو دین ِ حقیقی سے جوڑا۔اُن کا قول ہے،’’جو اپنے نفس کو پہچانتا ہے، وہی اپنے رب کی معرفت تک پہنچتا ہےاورخدمتِ خلق وہ دروازہ ہے جس سے اللہ تک پہنچا جا سکتا ہے۔‘‘آپ کے بعد، آپ کے جانشین حضرت میاں بشیر احمد لارویؒ نے نہ صرف روحانیت کو فروغ دیا بلکہ کشمیر بھر میں اصلاحی تحریکوں کی قیادت کی۔وہ روحانیت کے ساتھ ساتھ ایک مصلح، مفکر اور سیاسی رہنما بھی تھے، جنہوں نے اپنے کردار، گفتار اور عمل سے دین اور قوم کی خدمت کی۔خدمتِ خلق کا یہ جذبہ صرف ایک دور تک محدود نہ رہا بلکہ خاندانِ لاروی کی نسل در نسل روایت بن گیا۔میاں بشیر احمد لاروی کا فرمان ہےکہ’’اسلام صرف عبادت کا دین نہیں، یہ ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے، جس کا ہر شعبہ عدل، اخوت اور اصلاح سے جڑا ہے۔‘‘اُن کا یہ ارشادہے کہ’’سیاست اگر خدمت سے خالی ہو جائے تو وہ محض مفاد کا کھیل بن جاتی ہے۔‘‘
آپ کے بعد، آپ کے جانشین حضرت میاں بشیر احمد لارویؒ نے نہ صرف روحانیت کو فروغ دیا بلکہ کشمیر بھر میں اصلاحی تحریکوں کی قیادت کی۔وہ روحانیت کے ساتھ ساتھ ایک مصلح، مفکراور سیاسی رہنما بھی تھے، جنہوں نے اپنے کردار، گفتار، اور عمل سے دین اور قوم کی خدمت کی۔خدمتِ خلق کا یہ جذبہ صرف ایک دور تک محدود نہ رہا بلکہ خاندانِ لاروی کی نسل در نسل روایت بن گیا۔میاں بشیر احمد لاروی کا فرمان ہےکہ’’اسلام صرف عبادت کا دین نہیں، یہ ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے، جس کا ہر شعبہ عدل، اخوت اور اصلاح سے جڑا ہے۔‘‘اُن کا یہ بھی ارشادہے کہ’’سیاست اگر خدمت سے خالی ہو جائے تو وہ محض مفاد کا کھیل بن جاتی ہے۔‘‘
میاں بشیر احمد لارویؒ سے لے کر موجودہ سجادہ نشین میاں الطاف احمد اور ان کے فرزندِ ارجمند میاں مہر علی تک،اس خاندان نے نہ صرف روحانی رہنمائی کی بلکہ سیاسی قیادت بھی کی — اور وہ بھی خدمت، اخلاص اور دیانت کے جذبے سے سر شار ہو کر،یہ قیادت عوامی فلاح، اخوت، انصاف اور تعمیر و ترقی کا نمونہ بنی، جس نے عوام کا دل جیت لیا۔آج بھی یہ خاندان اسی مشن پر گامزن ہے کہ روحانیت صرف مسجد و خانقاہ تک محدود نہ ہو، بلکہ سماج میں مثبت تبدیلی کا ذریعہ بنے۔میاں الطاف احمد صاحب کے بقول’’روحانیت تب ہی مفید ہے جب وہ انسان کی سوچ، عمل اور کردار کو بہتر بنائے۔‘‘اُن کا یہ بھی کہناہے کہ ’’ہماری خانقاہ کا پیغام یہ ہے کہ دین کو مسجد، خانقاہ اور زندگی کے ہر شعبے میں زندہ رکھا جائے۔‘‘
ہر سال 8 جون کو حضرت میاں نظام الدین لارویؒ کا عرس منایا جاتا ہے، جس میں لاکھوں عقیدت مند بابا نگری کی پرنور فضاؤں میں حاضری دیتے ہیں۔یہ ایک ایسا دن ہوتا ہے جب کنگن سے سونہ مرگ تک کا علاقہ روحانیت کے نور سے جگمگا اُٹھتا ہے۔ایسے افراد بھی بڑی تعداد میں ہوتے ہیں جو کسی مجبوری کے سبب جسمانی طور پر حاضر نہیں ہو پاتے،لیکن ذہنی اور قلبی طور پر وہ خود کو اسی دربار کی حاضری میں محسوس کرتے ہیں۔اسی وجہ سے عوامی حلقوں میں یہ پُرزور مطالبہ موجود ہے کہ ضلع گاندربل میں 8 جون کو سرکاری تعطیل کا اعلان کیا جائےتاکہ اس عظیم روحانی اور تاریخی ورثے کی تجدید اور اجتماع میں سہولت ممکن ہو سکے۔بابا نگری وانگت صرف ایک زیارت گاہ یا روحانی مرکز نہیں بلکہ ایک مکمل نظامِ فکر، عمل، اصلاح اور قیادت کا نام ہے۔خاندانِ لاروی نے جس تسلسل اور اخلاص کے ساتھ علم، دین، روحانیت، سیاست اور خدمتِ خلق کو یکجا کیا، وہ اپنی مثال آپ مثال ہے۔یہ خطہ آج بھی لوگوں کے دلوں کو منور کرتا ہے اور آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ اللہ تعالیٰ ان عظیم ہستیوں، میاں نظام الدین لارویؒ، میاں بشیر احمد لارویؒاور ان کے خلفاء کی دین و ملت کے لیے کی گئی گراں قدر خدمات کو اپنی بارگاہ میں شرفِ قبولیت عطا فرمائےاور پوری انسانیت کو اس عظیم درگاہ سے علم، شعور، دانشمندی اور ذہنی و روحانی بلندی کا فیض عطا فرمائے۔آمین