کمیٹی قائم، مستقلی مالیاتی جائزہ کے بعد:حکومت
شوکت حمید
سرینگر// جموں و کشمیر میں ایک لاکھ سے زیادہ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے عارضی ملازمین مختلف محکموں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ان میںکیجول، سیزنل ، آنگن واڑی اور کنٹریکٹ بنیادوں پراکثر کم سے کم تنخواہ پر، آدھار پر مبنی بائیو میٹرک شناخت کے ذریعے رجسٹرڈ ہیں۔قانون ساز اسمبلی میںممبر اسمبلی طارق حمید قرہ اورمختلف اراکین کی طرف سے پوچھے گئے متعدد سوالات پرحکومت نے ایک تحریری جواب میں کہا کہ مختلف محکمے آپریشنل ضروریات کی بنیاد پر ایسے کارکنوں کو شامل کرتے ہیں۔جواب میں مزید بتایا گیا کہ2025 کے گورنمنٹ آرڈر نمبر 384-JK(GAD) کے ذریعے چیف سیکرٹری کی سربراہی میں تشکیل دی گئی ایک کمیٹی ریگولرائزیشن، زیر التواء اجرت اور کم از کم اجرت کی تعمیل کا جائزہ لے رہی ہے۔کمیٹی کارکنوں کا ایک تصدیق شدہ ڈیٹا بیس بھی مرتب کر رہی ہے جس میں محکمہ وار تفصیلات، فرائض اور سروس کی مدت شامل ہے۔جواب میں مزید کہا گیا کہ اجرت اور مراعات موجودہ رہنما خطوط کے مطابق ادا کی جا رہی ہیں۔ کمیٹی سفارشات کو حتمی شکل دینے سے پہلے تمام قانونی، انتظامی اور مالیاتی پہلوؤں کا جائزہ لے رہی ہے، جس میں تعلیم، صحت، بجلی، پبلک ورکس، مال اور دیہی ترقی جیسے محکموں میں 1 لاکھ سے زیادہ رجسٹرڈ ورکر شامل ہیں۔جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ کمیٹی مرکزی حکومت کی طرف سے جاری کردہ رہنما خطوط اور متعلقہ عدالتی فیصلوں کا جائزہ لے رہی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ اختیار کیا گیا کوئی بھی طریقہ قانونی اور مالی طور پر پائیدار رہے۔ عارضی ملازمین کی مستقلی کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ کمیٹی کے جائزہ لینے اور حکومت کو اپنی سفارشات پیش کرنے کے بعد لیا جائے گا۔