عارف بلوچ
پہلگام //ملی ٹینٹوں نے منگل کو پہلگام کے ایک اہم سیاحتی مقام پرخون کی ہولی کھیل کر28سیاحوں کو اندھا دھند فائرنگ کر کے قتل کردیا۔اس واقعہ میں 12 سے زائد افرادزخمی ہوگئے۔ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ مرنے والوں میں دو غیر ملکی سیاح بھی شامل ہیں جن میں سے ایک اٹلی اور دوسرا اسرائیل سے تھا۔ اس حملے میں تقریباً 12 افراد زخمی ہوئے اور انہیں فوری طور پر سرینگر لے جایا گیا۔پہلگام میں ہلاک ہونے والے سیاحوں میں سے 26 سالہ بحریہ کا افسر بھی تھا۔دفاعی حکام کے مطابق ہندوستانی بحریہ کا افسر، لیفٹیننٹ ونے نروال کوچی میں تعینات تھا، جب وہ چھٹی پر تھا۔وہ ہریانہ کا رہنے والا تھا اور اس کی شادی 16 اپریل کو ہوئی تھی۔ مرنے والوں میں دو کشمیری بھی شامل ہیں جن میں ایک کی شناخت سید حسن شاہ ولد سید حیدر ساکن اننت ناگ کے طور پر ہوئی ہے۔
واقعہ کیسے ہوا؟
یہ واقعہ دوپہر ساڑھے 3 بجے کے قریب پیش آیا جب ملی ٹینٹ پہلگام سے 6کلو میٹر دور بیسرن میں نمودار ہوئے اور سیاحوں پر فائرنگ شروع کردی ۔حکام اور عینی شاہدین نے بتایا کہ مسلح ملی ٹینٹ گھاس کے میدان میں داخل ہوئے، جسے ‘منی سوئٹزرلینڈ’ کہا جاتا ہے، اور انہوں نے کھانے پینے کی جگہوں پر گھومنے پھرنے، گھوڑوں پر سوار ہونے یا پکنک منانے والے سیاحوں پر فائرنگ شروع کر دی۔ یہ ملی ٹینٹ حملہ ایسے وقت میں ہوا جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اپنے اہل خانہ کے ساتھ ملک کے چار روزہ دورے پر ہیں۔ وہ منگل کو راجستھان میں تھے۔حملے کی جگہ کی ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں کئی افراد سے خون بہہ رہا ہے اور زمین پر بے حرکت پڑے ہوئے دکھایا گیا ہے جب کہ خواتین سیاح رو رہی ہیں اور اپنے قریبی عزیزوں کو ڈھونڈ رہی ہیں۔یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کشمیر برسوں سے ملی ٹینسی کی زد میں رہنے کے بعد سیاحوں کی آمد میں اضافہ دیکھ رہا ہے۔ اس کے علاوہ 38 روزہ امرناتھ یاترا 3 جولائی سے شروع ہونے والی ہے۔حکام نے زخمیوں کو نکالنے کے لیے ایک ہیلی کاپٹر کو استعمال کیا۔ حکام نے بتایا کہ کچھ زخمیوں کو مقامی لوگوں نے گھاس کے میدانوں سے گھوڑوں پر پہلگام لایا ۔پہلگام ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ 12 زخمی سیاح ہسپتال میں داخل ہیں اور ان سبھی کی حالت مستحکم ہے۔ زندہ بچ جانے والی ایک خاتون نے بتایا، میرے شوہر کو سر میں گولی لگی تھی ۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق، ملی ٹینٹوں کا ایک گروپ بیسرن کے اردگرد دیودار کے گھنے جنگل سے نکلے، جو 1980 کی دہائی میں بالی ووڈ فلم سازوں کے لیے ایک مشہور مقام تھا۔بیسرن پہلگام ٹائون سے تقریباً چھ کلومیٹر کے فاصلے پر، ایک وسیع و عریض گھاس کا میدان ہے جو گھنے دیودار کے جنگلات اور پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے اور ملک اور دنیا بھر سے آنے والوں کا پسندیدہ مقام ہے۔عہدیداروں نے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ ملی ٹینٹ گروپ جموں کے کشتواڑ سے پار ہو کر جنوبی کشمیر کے کوکرناگ کے راستے بایسرن پہنچا ہو۔ایک خاتون سیاح نے بتایا کہ جیسے ہی گولیوں کی آوازیں آئیں، وہاں خوف و ہراس پھیل گیا اور سیاح چھپنے کے لیے بھاگے لیکن وسیع، کھلی جگہ میں چھپنے کی کوئی جگہ نہیں تھی۔ایک خاتون نے بتایا کہ ملی ٹینٹوں نے مقتولین کو گولی مارنے سے پہلے نام پوچھا۔ بیسرن میں جمع ہونے والے سیاح کرناٹک، مہاراشٹر اور گجرات سمیت کئی ریاستوں سے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں کرناٹک کے تاجر منجوناتھ را بھی شامل ہیں، جو شیو موگا کا رہنے والا تھا۔چیف منسٹر سدارامیا نے موت پر تعزیت کرتے ہوئے عہدیداروں کی میٹنگ بلائی۔ ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ کرناٹک سے عہدیداروں کی ایک ٹیم کشمیر کے لیے روانہ ہوگئی۔بیسرن تک صرف پیدل یا گھوڑوں کے ذریعے ہی رسائی ممکن ہے، زخمیوں کو نکالنے کے لیے ہیلی کاپٹر تعینات کیے گئے تھے۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے اہل خانہ کو سخت حفاظتی انتظامات میں سرکاری ملکیت والے پہلگام کلب لے جایا گیا۔پوری ضلعی انتظامیہ اور پولیس فورس کو متحرک کیا گیا اور ایمبولینسوں کو خدمت میں لگایا گیا۔کچھ زخمیوں کو مقامی لوگوں نے اپنے گھوڑوں پر نیچے لایا۔
علاقے کا محاصرہ
حکام نے بتایا کہ فوج، سی آر پی ایف اور مقامی پولیس بیسرن پہنچے۔جب گولیاں چلنے کی ابتدائی خبریں آئیں۔ حکام نے بتایاکہ حملہ آوروں کو تلاش کرنے کے لیے ایک بڑے پیمانے پر انسداد دہشت گردی آپریشن شروع کیا گیا ہے اور سیکورٹی فورسز نے تمام سمتوںکو کھنگالنا شروع کردیا ہے۔جموں و کشمیر انتظامیہ نے اننت ناگ اور سری نگر میں 24X7 ایمرجنسی کنٹرول روم قائم کیے ہیں۔
ماضی کے حملے
14 فروری 2019 کو جنوبی کشمیر کے پلوامہ علاقے میں ایک خودکش حملے میں سی آر پی ایف کے 40 اہلکار مارے گئے۔ اس کے بعد سے، دوسرے حملے ہوئے ہیں لیکن کوئی بھی اتنا سنگین نہیں۔ 2000 میں پہلگام میں امرناتھ بیس کیمپ پر حملے میں 30 سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے۔ایک سال بعد، شیش ناگ میں امرناتھ یاتریوں پر حملے میں 13 لوگ مارے گئے جب کہ 2002 میں پہلگام کے علاقے میں ایک اور حملے میں 11 لوگ مارے گئے۔راجستھان کا ایک سیاح جوڑا گزشتہ سال مئی میں پہلگام کے یناڑمیں فائرنگ کے واقعے میں زخمی ہوا تھا۔ مارچ 2000 میں جب اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن بھارت کے دورے پر تھے، مارچ 2000 میں جنوبی کشمیر کے چھٹی سنگھ پورہ میں 35 سکھوں کو قتل کر دیا گیا۔