عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر //پہلگام میں ایک مقامی شخص، جس نے سیاحوں پر ملی ٹینٹ حملے سے تقریباً 15 دن پہلے اپنی دکان کھولی تھی اور واقعہ کے دن اپنی دکان نہیں کھولی تھی، سے متعدد مرکزی ایجنسیوں بشمول این آئی اے کے حکام پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔این آئی اے، جو 22 اپریل کے حملے کی تحقیقات کر رہی ہے جہاں 26 لوگ مارے گئے تھے، اپنی تحقیقات کے حصے کے طور پر پہلے ہی تقریباً 100 مقامی لوگوں سے پوچھ گچھ کر چکی ہے۔ پوچھ گچھ کے دوران ہی مرکزی ایجنسی کو اس شخص کے بارے میں معلوم ہوا جس نے واقعہ کے دن اپنی دکان نہیں کھولی تھی۔ایک ذریعہ نے بتایا، “اب، مرکزی ایجنسیوں اور این آئی اے کے اہلکار اس سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں اور کچھ سراغ حاصل کرنے کے لیے اس کے انٹرنیٹ پروٹوکول ڈیٹیل ریکارڈ کی بھی جانچ کر رہے ہیں۔”مرکزی ایجنسیوں کے ذرائع نے بتایا کہ این آئی اے کی ٹیم نے ان تمام مقامی لوگوں کی فہرست تیار کی ہے جو اس وقت جائے وقوعہ پر موجود تھے اور اب ان سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق ایک ذریعہ نے بتایا ” کیس این آئی اے کے پاس ہے، ہم انہیں مدد فراہم کر رہے ہیں اور تمام مقامی لوگوں کو ان کے پاس بھیج رہے ہیں” ۔رپورٹ کے مطابق “وہ اب تک 100 مقامی لوگوں سے پوچھ گچھ کر چکے ہیں، جن میں ٹٹو آپریٹرز، دکاندار، فوٹوگرافر اور ایڈونچر اسپورٹس کی سرگرمیوں میں کام کرنے والے شامل ہیں،ان میں سے کچھ کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ تفتیش کاروں کو ان کے لہجے کی بنیاد پر یا حملہ آوروں کے ان کے عقیدے کا پتہ لگانے کے بعد چھوڑے گئے تھے،” ۔ہفتے کے شروع میں، این آئی اے نے پوچھ گچھ کی تھی اور زپ لائن آپریٹر کو کلین چٹ دے دی تھی جسے ایک سیاح کے ذریعہ ریکارڈ کیے گئے ایک ویڈیو میں “اللہ اکبر” کا نعرہ لگاتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ ایک اور ذریعے نے بتایا کہ پوچھ گچھ کے بعد پتہ چلا کہ جب وہ “اللہ اکبر” کا نعرہ لگا رہا تھا تو وہ خوفزدہ ہو گیا اور فورا ًموقع سے چلا گیا۔ گھر پہنچنے کے بعد بھی اس نے پولیس سمیت کسی کو اطلاع نہیں دی،شام کے بعد اس نے اپنے دوست کو کال کی۔”گزشتہ ماہ، این آئی اے نے ایک ایف آئی آر درج کی تھی جب انہیں مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے پہلگام حملے کی جانچ جموں و کشمیر پولیس سے لے جانے کی ہدایت دی گئی تھی تاکہ سرحد پار سے تیار کی گئی ایک بڑی سازشی کی جانچ کی جا سکے۔تفتیش کار اس بات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا اگست 2023 میں ضلع کولگام میں تین فوجی اہلکاروں کی ہلاکت میں بھی یہی گروپ ملوث تھا۔ملی ٹینٹوں پر گزشتہ سال مئی میں جموں کے پونچھ ضلع میں ایک حملے میں بھی ملوث ہونے کا شبہ ہے، جس میں ایک فضائیہ کا اہلکار ہلاک اور چار دیگر زخمی ہوئے تھے۔”مرکزی ایجنسیاں اور این آئی اے ماضی کے تمام معاملات پر نظرثانی کر رہے ہیں اور کوئی سراغ تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ان حملہ آوروں کے خلاف ایک مضبوط مقدمہ بنایا جا سکے۔”