احیدرآباد یکم اکتوبر (یواین آئی )ہندوستان کی مشہور ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا نے کہا ہے کہ ا گروہ ٹینس کھلاڑی نہیں ہوتی تو ایک ڈاکٹر ہوتی لیکن وہ اب بھی انٹرئیر ڈیزائنر بننا چاہتی ہیں کیونکہ وہ انٹرئیر ڈیزائننگ سے کافی محبت کرتی ہیں اور جب وہ ٹینس کھیلناچھوڑ دیں گی تو انٹرئیر ڈیزائنر بننا پسند کریں گی۔انہوں نے کہا کہ وہ ابتدا ہی سے ٹینس کھلاڑی بننا چاہتی تھیں،جس کے لئے انہوں نے 6سال کی عمر میں ہی ٹینس ریکٹ کو اپنے ہاتھ میں تھام لیا تھا۔ساتھ ہی شوق میں رولر اسکیٹنگ بھی کرتی تھیں تاہم وہ ٹینس میں بہتر مظاہرہ کرسکتی تھیں جس کے لئے انہوں نے ٹینس کھلاڑی بننے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے کہاکہ والدین نے اس میں ان کی کافی حمایت کی۔ابتدا ہی سے ان کو اس کھیل سے محبت تھی تاہم اس تعلق سے فیصلہ کرنے میں ان کو دشواری تھی کیونکہ ان کی عمر کافی کم تھی تاہم 12سال کی کو وہ جب پہنچی تو انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ ٹینس کی کھلاڑی بنیں گی۔انہوں نے کہاکہ اس خواب کا انہوں نے تعاقب کیا،اس کے بعد ان کاکھیل کاسفر جاری رہا۔ پہلے ریاست ، پھر ملک اور پھر بیرون ملک بھی کے بعد دنیائے ٹینس میں اپنا رول ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی زندگی کے ان مقاصد کے حصول میں وہ اپنے آپ کو خوش قسمت مانتی ہیں ۔وہ اپنے والدین ،خاندان،شہر حیدرآباد کے عوام جنہوں نے ان کی کافی حمایت کی کاشکریہ ادا کرتی ہیں،حیدرآباد کے عوام نے انہیں بڑھتے ہوئے دیکھا۔لوگوں کاخواب تھا کہ وہ ومبلڈن کھیلے اور جیتے اس کیلئے وہ عوام بالخصوص اللہ کا شکر ادا کرتی ہیں ۔ثانیہ مرزاجو کھیل میں اپنا نام روشن کرنے کی خواہش مند لڑکیوں کے لئے رول ماڈل ہیں نے اپنے کھیل کے سفر کے آغاز کے سلسلہ میں ایک تلگو نیوز چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں اپنے کیرئیر اور نجی زندگی کے بارے میں تفصیلات بتائیں۔