سرینگر// ریاستی حکومت نے غیر ترجیحی زمرے میں آنے والے صارفین کیلئے کھانڈ کی سپلائی یکسر بند کردی ہے اور اب وہ سرکاری راشن مراکز سے کھانڈ حاصل نہیں کرسکتے ہیں جبکہ ترجیحی زمروں میں شامل صارفین کیلئے مہیا کی جانے والی رعایتی کھانڈ کے داموں میں اضافہ کرکے اسے 13.50روپے فی کلو کے بجائے25روپے فی کلو کردیا گیا ہے ۔اس حوالے سے محکمہ امورصارفین و تقسیم کاری کی اعلیٰ سطحی میٹنگ وزیر خوراکچودھری ذولفقار علی کی صدارت میں منعقد ہوئی جہاں غیر ترجیحی زمروں یعنی اے پی ایل،این پی ایچ ایچ کو اب تک مہیا کی جانے والی رعایتی کھانڈ سپلائی بند کرنے کا فیصلہ لیا گیا ۔میٹنگ میں بی پی ایل،پی ایچ ایچ اور اے اے وائی زمروں کیلئے کھانڈ کی سپلائی جاری رکھنے کا فیصلہ لیا گیا تاہم اب انہیں بھی کھانڈ فی کلو 25روپے کے حساب سے دستیاب رہے گا۔واضح رہے کہ وادی کشمیر میں 41لاکھ کنبے ترجیحی زمرے یعنی بی پی ایل ،پی ایچ ایچ اور اے اے وائی کے دائرے میں آتے ہیں جنیں 500گرام کھانڈ فی فرد کنبہ سرکاری راشن مراکز سے مہیا کیا جائے گا۔اس دوران خوراک، شہری رسدات، امور صارفین اور اطلاعات کے وزیر چوہدری ذوالفقار علی نے کہا ہے کہ مرکز کی جانب سے2017-18 سے سبسڈی معاونت بند کرنے کے باوجود ریاستی حکومت جموں وکشمیر کے74.13 لاکھ صارفین کو رعائتی نرخوں پر کھانڈ فراہم کرتی ہے۔ محکمہ کے اعلیٰ افسران کی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے وزیر نے کہا” ریاستی حکومت اِی۔ ٹینڈرنگ کے ذریعے47 روپے فی کلو کے حساب سے کھانڈ حاصل کرتی ہے۔اب ریاستی حکومت نے صارفین کے لئے جو نرخ طے کئے ہیں وہ25 روپے فی کلو ہیں اور صارفین کو22 روپے کی سبسڈی دی جاتی رہے گی۔ریاستی خزانہ پر سالانہ211 کروڑ روپے کا بوجھ پڑتا ہے“۔وزیر نے کہا کہ مرکزی حکومت ملک بھر میں کھانڈ پر18.50 روپے فی کلو کی سبسڈی فراہم کرتی تھی جس کو2017-18 کے سالانہ بجٹ میں بند کیا گیا ہے تا ہم ریاستی حکومت نے صارفین کے مفاد کے لئے سبسڈی کو جاری رکھا۔وزیر نے کہا” صارفین اب تک13.50 روپے فی کلو کے حساب سے کھانڈ حاصل کرتے تھے اور باقی کی رقم ریاستی حکومت برداشت کرتی تھی۔ریاستی حکومت نے صارفین کے مفاد کے لئے بی پی ایل، اے اے وائی اور پی ایچ ایچ زمرے کے تحت آنے والے صارفین جن کی تعداد2011 کی مردم شماری کے مطابق74.13 لاکھ ہے، کو سبسڈی جاری رکھنے کافیصلہ کیا ہے۔اس فیصلے کی رُو سے66 فیصد آبادی کو رعائتی نرخوں پر کھانڈ فراہم کی جائے گی“۔دریں اثنا میٹنگ میں بتایا گیا کہ نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ کے تحت کھانڈ عوامی تقسیم کاری نظام کے دائرے میں نہیں آتی ہے۔تا ہم اس کو اے اے وائی اور بی پی ایل زمروں کے تحت آنے والے کنبوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ میٹنگ میں مزید بتایاگیا کہ نفسا کی موثر عمل آوری کے لئے ضلعی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ جنوری سے مارچ تک حصولیابی ممکن نہ ہونے کی وجہ سے کھانڈ تقسیم نہیں کی گئی۔میٹنگ میں مزید بتایا گیا کہ نفسا کی عمل آوری سے پہلے ریاستی سرکار فوڈ کارپوریشن آف انڈیا کی وساطت سے مرکزی حکومت سے 7.51 لاکھ میٹرک ٹن اناج حاصل کرتی تھی تا ہم ریاست میں نفسا کی عمل آوری کے بعد پی ایچ ایچ زمرے کے تحت آنے والے ریاست کے74.13 لاکھ صارفین چاول3 روپے فی کلو، آٹا3 روپے فی کلو اور گندم2 روپے فی کلو کے حساب سے حاصل کر رہے ہیں۔نفسا کے علاوہ ریاستی حکومت این پی ایچ ایچ اوراے پی ایل زمرے کے کنبوں ، جن میں45 لاکھ نفوس آتے ہیں،کو گندم12 روپے فی کلو اور آٹا13 روپے فی کلو کے حساب سے فراہم کرتی ہے۔2011 کی مردم شماری کے مطابق نفسا کی عمل آوری کےلئے حکومت1.25 کروڑ کی کُل آبادی کے مقابلہ میں1.19 کروڑ نفوس کو راشن فراہم کرتی ہے اور حکومت نے اس سلسلے میں مفتی محمد سعید فوڈ انٹایٹلمنٹ سکیم بھی متعارف کی ہے۔میٹنگ میں وزیر کو بتایا گیا کہ ریاست میں کہیں پر بھی غذائی اجناس کی کوئی کمی نہیں ہے اور عوام محکمہ کی کارکردگی سے مطم¿ین ہے۔ وزیر کو مزید بتایا گیا کہ محکمہ نے شفافیت کو برقرار رکھنے اور صارفین کو معیاری غذائی اجناس فراہم کرنے کےلئے مزید اصلاحی اقدامات کئے جارہے ہیں۔ڈائریکٹر امورصارفین کشمیر نثار احمد نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے ان فیصلوں کی تصدیق کی اور کہاکہ اب این پی ایچ ایچ اور اے پی ایل زمروں کے تحت آنے والے صارفین کو سرکاری راشن مراکز سے کھانڈ نہیں ملے گی ۔انہوں نے کہاکہ بی پی ایل اور پی ایچ ایچ زمرے کے صارفین 25روپے فی کلو کے حساب سے کھانڈ حاصل کرسکیں گے ۔