راہ و رسم کی باتیں
فقط لفظوں کی بازی گری تھی
وحشت بھری یادیں
دل دہلانے والی تھیں
تھک ہار کر مایوسی نے نڈھال کر دیا تھا
آنکھوں کے سوتے جب خشک ہوچکے تھے
میرے قدموں کی آہٹ
دھیمی ہوچکی تھی
اپنی منزل سے بھی آگے نکل جانے کے راستے
جب مسدود ہو چکے تھے
تب تو نے ہی ’’اے تنہائی‘‘
آرزو کی کرن لائی تھی
اور بس میری روح میں حلول ہو کر
مجھے سکون بخشاتھا
صابر شبیربڈگامی
ریسریچ اسکالرشعبۂ اُردو کشمیر یونیورسٹی
فون نمبر:9596101499