بلال فرقانی
سرینگر// ایمپلائز پروویڈنٹ فنڈ آرگنائزیشن (ای پی ایف او) کی جانب سے حال ہی میں ایک بڑی پالیسی تبدیلی کے تحت تنخواہ دار ملازمین کو اپنی سو فیصد پروویڈنٹ فنڈ رقم نکالنے کی اجازت دی گئی ۔ یہ فیصلہ ملازمین کیلئے مالی راحت کا باعث سمجھا جا رہا تھا، خاص طور پر ان کم تنخواہ یافتہ ملازمین کیلئے جو مہنگائی اور معاشی دباؤ کے سبب مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ تاہم، اعلان کے چند ہی دن بعد یہ اقدام انتظامی بد نظمی کی نذر ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ ای پی ایف او کا آن لائن کلیم پورٹل یا تو مکمل طور پر غیر فعال ہے یا سست روی کا شکار ہے۔ملازمین کا کہنا ہے کہ وہ اپنی درخواستیں جمع نہیں کر پا رہے ہیں، اور جنہوں نے بہت پہلے فارم جمع کرائے ، ان کے کیس دنوں یا ہفتوں سے انڈر پروسیس ہیں۔پرائیویٹ اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کا کہنا ہے کہ’’ادارے نے بڑی خوش خبری دی تھی کہ ملازمین جمع شدہ رقم نکال سکتے ہیں، مگر پورٹل کھل ہی نہیں رہا، پچھلے ایک ہفتے سے کلیم جمع کرایا ، اب تک کوئی اپ ڈیٹ نہیں، ایسا لگتا ہے جیسے یہ اعلان صرف خبروں میں دکھانے کے لیے کیا گیا تھا۔‘‘ملازمین کا کہنا ہے کہ ای پی ایف او نے رقومات نکالنے کے نئے قوانین تو متعارف کرا دیئے، لیکن ڈیجیٹل نظام کو اس کے مطابق اپ گریڈ کرنے میں ناکام رہا۔ نتیجتاً، لاکھوں ملازمین جو فوری طور پر رقم نکالنا چاہتے تھے، اب شدید تاخیر اور غیر یقینی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔ ای پی ایف او کے اندرونی حلقوں میں یہ اعتراف کیا گیا ہے کہ کلیم سیکشن میں تکنیکی خرابیوں کے باعث صارفین متاثر ہوئے ہیں۔ تاہم، ادارہ کی جانب سے ابھی تک کوئی واضح ٹائم لائن یا متبادل طریقہ فراہم نہیں کیا گیا ہے۔ملازمین کا کہنا ہے کہ اگر ای پی ایف او نے فوری طور پر اپنے ڈیجیٹل سسٹم کی خرابیوں کو درست نہ کیا، اور صارفین کو شفاف معلومات فراہم نہ کیں، تو اس اقدام کا مقصد ہی ناکام ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ایسے اعلانات، جن پر عمل درآمد ممکن نہ ہو، ملازمین کے اعتماد کو مجروح کرتے ہیں۔ ‘‘ای پی ایف او کو چاہیے کہ وہ اس معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے، کیونکہ یہ صرف تکنیکی نہیں بلکہ عوامی اعتماد کا مسئلہ بھی بن چکا ہے۔