انتظامیہ سے معاملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ ،ملوثین کو سزا دینے کی مانگ
عظمیٰ یاسمین
تھنہ منڈی// تحصیل تھنہ منڈی کے پرائمری ہیلتھ سینٹر میں طبی سہولیات کی عدم دستیابی اور عملے کی مبینہ غفلت شعاری کے باعث ایک اور قیمتی جان ضائع ہو گئی، جس پر مقامی عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق، پنچایت برہون کی رہائشی فرزند بیگم زوجہ مرحوم نمبردار محمد اقبال کو شدید علالت کے باعث ہفتہ کی شب تقریباً ساڑھے آٹھ بجے تھنہ منڈی ہسپتال لایا گیا تاہم، ہسپتال میں مطلوبہ طبی عملہ موجود نہ ہونے کی وجہ سے ان کا بروقت علاج ممکن نہ ہو سکا اور وہ دم توڑ گئی۔ لواحقین کے مطابق، مریضہ کو لانے کے بعد ای سی جی ٹیسٹ کے لئے متعلقہ عملے کو تلاش کیا گیا، مگر معلوم ہوا کہ وہ اپنے گھر گیا ہوا تھا۔ جب متبادل عملہ بلانے کی کوشش کی گئی تو وہ پہنچنے سے قبل ہی مریضہ دم توڑ چکی تھی۔ اس واقعے پر لواحقین اور مقامی عوام نے شدید احتجاج کیا، ہسپتال انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی اور ناقص طبی سہولیات پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ تھنہ منڈی ہسپتال میں طبی سہولیات کی کمی اور عملے کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے پہلے بھی کئی قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں کچھ روز قبل جی ایم سی راجوری میں بھی ڈاکٹروں کی مبینہ لاپرواہی کے باعث ایک خاتون کی موت واقع ہوئی تھی اور اب تھنہ منڈی ہسپتال میں بھی ایسا ہی سانحہ دہرایا گیا ہے۔ واقعے کی سنگینی کے پیشِ نظر سب ڈویژنل مجسٹریٹ تھنہ منڈی، سید عابد حسین موقع پر پہنچے اور لواحقین سے ملاقات کرکے مکمل تحقیقات کی یقین دہانی کرائی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر طبی عملے کی کوتاہی ثابت ہوئی تو سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ دوسری جانب ڈاکٹر رخسانہ جبیںن بلاک میڈیکل آفیسر تھنہ- درہال سوموار کی صبح ہسپتال پہنچیں انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ معاملے کی چھان بین جاری ہے۔ کچھ ملازمین کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا گیا ہے، جبکہ کچھ کی تنخواہیں بند کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ غفلت برتنے والے عملے کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ یہ افسوسناک واقعہ تھنہ منڈی کے طبی مراکز میں سہولیات کی ابتر صورتحال کو ظاہر کرتا ہے، جہاں عملے کی غیر موجودگی اور مطلوبہ طبی ساز و سامان کی کمی کے باعث مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ڈاکٹروں اور دیگر ضروری طبی عملے کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے۔ مظاہرین نے خبردار کیا کہ اگر فوری اصلاحات نہ کی گئیں تو وہ سخت احتجاج کریں گے، حتیٰ کہ ہسپتال کو بند کرنے یا نذرِ آتش کرنے جیسے اقدامات پر بھی مجبور ہو سکتے ہیں۔ یہ معاملہ نہ صرف مقامی انتظامیہ بلکہ حکومت کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہے کہ عوام کو بنیادی طبی سہولیات سے محروم کیوں رکھا جا رہا ہے؟