سرینگر// ریاستی حکومت نے اگلے احکامات تک وادی میں سوشل میڈیا کی 22وئب سائٹوں پر ایک ماہ تک پابندی عائید کر تے ہوئے تمام مواصلاتی کمپنیوں سے اس پابندی پر عمل در آمد یقینی بنانے کیلئے کہا ہے۔باوثوق ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کچھ روز پہلے جنگجوئوں کے دو گروپوں کی جو ویڈیو وائرل ہوئی اسی کے نتیجے میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نونیفائیڈ کمانڈ کونسل میں اس معاملے پر مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے پیش کی گئی تجویز پر غور و خوض کیا گیا جس کے بعد ریاستی محکمہ داخلہ سے کہا گیا کہ وہ تمام ٹیلی کام کمپنیوں سے رابطہ قائم کرکے اس حوالے سے احکامات صادر کریں۔محکمہ داخلہ نے با ضابط طور پر ایک حکمنامہ صادر کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے کچھ عناصر افواہیں پھلا کر نوجوانوں کو سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنے کیلئے منظم کر رہے تھے ۔ ریاستی وزارت داخلہ کے سکریٹری آر کے گوئیل کی جانب سے بدھ کو ایک آڈر زیر نمبر HOME/ISA/476OF2017اجراء کیا گیاجس میں سوشل میڈیا کو ایک ماہ تک بند رکھنے کا فیصلہ لیا گیا ہے ۔جن سماجی رابطہ کی ویب سائٹوں پر پابندی عائید کی گئی ہے ان میں فیس بک،وٹس ایپ ،ٹویٹر ، کیو کیو ، کیو زون ، ٹمبلر ، بیڈو ،سکائپ ،وائبر ،لائن ،سنیپ چیٹ، پنٹر سٹ، ٹیلی گرام ، ریڈٹ،سنیف فش، یو ٹیوب ( اپ لوڈ) ،وائن ،زینگا ، ،فلیکر ، بزنیٹ، وی چیٹ،گوگل پلس وغیرہ شامل ہے ۔ حکم نامے میں بتایا گیا ہے کہ ا حکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف متعلقہ قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائیگی ۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے ’’ موصولہ اطلاعات کے مطابق کچھ عرصے سے مسلسل طور پر سوشل میڈیا جیسے فیس بک اور ٹویٹر کا کچھ عناصر غلط طریقے سے استعمال کر رہے تھے جس کی وجہ سے بالخصوص وادی میں عوامی تحفظ اور امن وآشتی کو خطرے میں ڈالا جا رہا تھا ۔‘‘ حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے اس بات کو بھی محسوس کیا گیا کہ وادی میں گذشتہ برس کے دوران پیدا شدہ صورتحال کے دوران ’’شر پسند عناصر نے سوشل میڈیا کو امن عامہ میںرخنہ ڈالنے اور تشدد پھیلانے کیلئے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جس کی وجہ سے جان ومال کا ضیاں ہوا ۔حکم نامے میں یہ بتایا گیا ہے کہ سوشل ویب سائٹوں پر پابندی عائید کرنے کے متعلق اس بات کو محسوس کیا گیا کشمیر وادی میں 2016 کی ایجی ٹیشن کے دوران بھی کچھ عناصر نے سوشل میڈیا کا غلط استعمال کر کے لوگوں کو اکسایا اور اس کی وجہ سے وادی میں حالات خراب ہوئے جس سے بڑے پیمانے پر جانی ومالی نقصان ہوا ۔ حکم نامے میں مزید بتایا گیا ہے کہ انڈین ٹیلی گراف ایکٹ 1885 دفعہ 5 شق(2)R/W انڈین ٹیلی گراف(ترمیم) رولز2007کے تحت تمام انٹر نیٹ سہولیات فراہم کرنے والی کمپنیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ کشمیر وادی میں فوری طور پرسوشل میڈیا ویب سائٹوں کو ایک ماہ یا مزید احکامات جاری کرنے تک بند کیا جائے ۔محکمہ داخلہ کے حکمنامہ کے مطابق ایسے عناصر جہاں سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلا رہے تھے ،وہیں قابل اعتراض مواد بھی ڈالا جاتا تھا اور ریاستی انتظامیہ اور سیکورٹی فورسز کے حوالے سے عوام میں بد گمانی پھیلائی جا رہی تھی ۔ریاستی محکمہ داخلہ نے مزید کہا ہے کہ حکومت نے یہ فیصلہ صرف اور صرف ریاست میں قیام امن اور حالات کو خوشگوار بنائے رکھنے کیلئے کیا جبکہ سوشل میڈیا کا مسلسل غلط استعمال وادی میں حالات کو درہم برہم کرنے کیلئے کیا جاتا تھا ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ وادی میں 2012 سے اپریل 2017 تک اب تک 30 مرتبہ انٹرنیٹ سروس معطل رکھی گئی ہے۔کشمیر عظمیٰ کے پاس دستیاب اعداد وشمار کے مطابق2012کے دوران3مرتبہ جبکہ 2013,، 2014 اور 2015کے دوران ہر مرتبہ5بار وادی میں انٹرنیٹ سروس منقطع کی گئی جبکہ سال2016کے دوران10مرتبہ 6ماہ کے لئے انٹرنیٹ سروس کو منقطع کیا گیا۔ 2016کی عوامی ایجی ٹیشن کے دوران19جولائی سے19نومبر تک انٹرنیٹ سروس کو 5ماہ تک منقطع رکھا گیا جبکہ اس دوران پری پیڈ موبائل سروس27جنوری2017تک معطل رکھی گئی۔ 8جولائی 2016 کو جنوبی کشمیر میں پری پیڈ اور پوسٹ پیڈ موبائل سروس کو بند کیا گیا تاہم ریاست کی سرکاری کمپنی بی ایس این ایل کی سروس چالو رہی جبکہ شمالی کشمیر میں پوسٹ پیڈ سروس کو11جولائی اوروسطی کشمیر میں یکم جولائی کو منقطع رکھی گئی۔16جولائی کو شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ،بانڈی پورہ اور سرحدی ضلع کپوارہ میں لینڈ لائن سروس معطل کی گئی جبکہ پوسٹ پیڈ سروس کو 26جولائی کو دوبارہ بحال کیا گیا تاہم پری پیڈ موبائل سروس کو ایک دن بعد بحال تو کیا گیا لیکن ا?وٹ گوینگ کال مسلسل بند رہی۔ 11اگست2016 کو بی ایس این ایل پوسٹ پیڈ سروس کے بغیر سبھی موبائل سروس ایک مرتبہ پھر بند کی گئی تاہم13اگست کوپوسٹ پیڈ سروس بحال کی گئی مگر براڈ بینڈ سروس منقطع رکھی گئی جس کے ایک دن بعد بی ایس این ایل پوسٹ پیڈ سروس کے بغیر دیگر پوسٹ پیڈ سروس پھر منقطع کی گئی ۔14ستمبر2016کوبراڈ بینڈ سروس بند کی گئی جس کو4روز بعد19ستمبر کو پھر سے بحال کیاگیا۔14اکتوبر2016 کو 98دن کے بعد پری پیڈ سروس کو بحال کیا گیا تاہم انٹرنیٹ پرمسلسل پابندی عائد رہی۔19نومبر2016کوپوسٹ پیڈ پر انٹرنیٹ سروس مسلسل 13روز تک منقطع رہنے کے بعد بحال کی گئی جبکہ پری پیڈ موبائل سروس 6ماہ تک منقطع رہنے کے بعد19نومبر کو بحال کی گئی ۔8ور9اپریل کی درمیانی رات سرینگر پارلیمانی نشست کے ضمنی انتخابات کے پیش نظرپوسٹ پیڈ سمیت سبھی موبائل انٹرنیٹ پرپابندی عائد کی گئی۔جس کو 13اپریل کو4روز بعد بحال کیا گیا۔16اپریل کوڈگری کالج پلوامہ میں طالب علموں کے خلاف بے تحاشا طاقت کے خلاف وادی کے کئی تعلیمی اداروں میں تشدد بھڑک اٹھنے کے پیش نظرانٹرنیٹ پر ایک بار پھر پابند ی عائد کی گئی جو مسلسل جاری ہے۔