خَطا کر کے بھی اُن کی کیوں ،خطا پُوشی ہوئی اکثر
ہمیں تو بِن خطا ہی یاں ، بہت آزار ملتا ہے
ابھی تو یاں مَیسر ہے ، خبر خبروں کی ہر جانب
مگر وہ سَن اَٹھاسی کا ، کہاں اخبار ملتا ہے
جہاں شادی کی محفل ہے ،وہیں ماتم ہے بستی میں
میاں بیتی رُتوں کا وہ ، کہاں اتوار ملتا ہے
کبھی جو“ ترگہ بل “سے یاں،سبھی کو نِیل دکھتا تھا
اُسی دلکش وُلر کا اب ، کہاں اَبحار ملتا ہے
لگا بیٹھے ہو لو تم بھی ،اسی خود بیں جمیلہ سے
جسے برسوں رِجھانے سے ، کہاں اقرار ملتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1۔سن اٹھاسی سے مراد سن 1988ہے ، کیونکہ1989میں حالات کشیدہ ہونے سے اخباروں کی سرخیاں یکسر بدلتی رہیں ۔
2۔ترگہ بل اس پہاڑی کا نام ہے جو بانڈی پورہ اور گریز وادی کے بیچ سرحد کی مانند ہے جہاں سے ولر جھیل پوری طرح سے نظر آتا ہے ۔
3۔نیل سے مراد دریائے نیل ہے جو دہانۂ بحیرۂ روم سے نکل کر مصر سے بھی گزر جاتا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سید بشارت بخاری
919419000728
براڈکاسٹر و سابق وزیر قانون و مال ریاست ( سابقاً ) جموں و کشمیر