Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

ایک سچی کہانی!: جرم کے بنا ہی سز امل گئی

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: July 24, 2017 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
13 Min Read
SHARE
میرے سامنے بیٹھا نوجوان ڈاکو پو لیس کے ہاتھوں ظلم و بربریت کی جو داستان سنا رہا تھا۔ اُ س کا ہر لفظ ہر جملہ خنجر کی طرح میرے دل کے ٹکڑے ٹکڑے کر رہا تھا۔ ظلم زدہ جوان آتش فشاں کی طرح پھٹ رہا تھا کہ مجھے کس قصور کی سزا دی گئی ؟؟؟انسپکٹر نے میرے اکا ئونٹ سے ساری رقم نکا ل لی، میرے لاکھوں روپے ہضم کرنے کے بعد بھی اُس کی ہوس ختم نہ ہو ئی۔ اب آکر اُس نے پھر مجھے اوردوسرے  قیدیوں کو مارنا شروع کر دیا کہ اور پیسے دو اگر تم لوگ پیسے نہیں دو گے تو تمہیں زندہ جلا دوں گا۔ وہ ایک ڈیرے سے دوسرے ڈیرے ہمیں جانوروں کی طرح منتقل کر تا رہا ،کبھی کسی پرا نی فیکٹری میں لے جاتا، جگہوں کی تبدیلی وہ اس لیے کر رہا تھاتا کہ کسی کو شک نہ ہو جا ئے۔ دو یا تین دن کے بعد کھا نے کو کچھ دے دیتا ۔وہ ہمیں اتنا ہی کھا نے کو دیتا جس سے ہم زندہ رہ سکتے تھے ۔وہ ہماری سانسوں کے دھا گے کو تو ڑنا نہیں چاہتا تھا۔رات کو کسی کو پکڑ تا اُس کو دور دراز جگہ پر لے جا کر اُس کے گھر والوں سے اُس کی با ت کرا تا ۔فوری فون بند کر تا اور واپس لے آتا۔اس طرح وہ اپنی لو کیشن نہیں دینا چاہتا تھا اِس طرح وہ چاروں قیدیوں کو نچوڑ رہا تھا۔ اُس کے ما سڑ پلا ن میںیہی تھا کہ ان سے پیسہ پیسہ لے کر اِن کو دہشت گر د قرار دے کر پولیس مقا بلے میں مار دوں گا ۔اس طرح ایک تو اِن بے چاروں کی ڈھیر ساری دولت ڈکار لوں گا اور پھر حکومت اورDPOصاحب کی نظر وں میں بھی ہیروبن جا ئوں گا۔ میرے اکا ئونٹ سے لاکھوں روپے نکالنے کے بعد اب اُس نے یہ ضد کی کہ میں دوبئی سے کروڑوں روپے ادھا ر لے کر اُس کو دوں یا گھر والوں سے کروڑوں روپے منگوائوں ۔میں نے کئی با ر اُس کے پا ئوں پکڑے کہ میرے پاس یہی پیسے تھے جو تم لے چکے ہو۔ خدا کی قسم! اب میرے پاس کچھ نہیں بچا ۔اوپر سے 10دن ہو گئے تھے مجھے گھر سے نکلے ہوئے ،میں ساہیوال سے راولپنڈی کے لیے نکلا تھا۔ جب میں راولپنڈی نہیں پہنچا ہوں گا تو میرے بہن بھا ئی گھر والے تو پا گلوں کی طرح مجھے ڈھونڈ رہے ہو ں گے ،نہ میرا پتہ او رنہ ہی میری گاڑی کا۔ میرے گھر والے تو روز مرتے ہوں گے ر،وز جیتے ہوں گے، مجھے چھوڑ دو ،میں با ہر جا کر تمہا ری ہر بات پو ری کروں گا۔ پیسوں کا بھی بندوبست کروں گا ۔اسی دوران ایک رات اُس نے مجھے خوب ما رتے ہو ئے لہو لہان کر دیا اور کہا آج رات میں تمہا ری مہنگی نئی کا ر کو روڈ کے اوپر جلا کر راکھ کردوں گا اور یہ کہوں گا کہ تم دہشت گر د تھے۔ تمہا ری کار میں با رود بھرا ہوا تھا ،اس لیے تمہا ری کا ر جل گئی ۔ جب وہ عملاًمیری کا ر کو جلا نے کے لیے جا رہا تھا تو میں نے اُس کی بہت منتیں کیں کہ تم میری کار کو جلا دو لیکن میں جو یتیم بچیوں کی شادی کے لیے بہت سارے کپڑے اور دیگر تحائف دوبئی سے لایاہوںجس کو میں دینے راولپنڈی جا رہا تھا یہ مجھے نکالنے دو یا اُن یتیم لڑکیوں کے گھر پہنچا دو ۔شیطان صفت انسپکٹر بو لا تمہار ی یہ چیز کا رمیں ہی جل کر راکھ ہوں گی اور پھر میری مہنگی کار کو پٹرول چھڑک کر اُس میں با رود رکھ کر شعلوں کے حوالے کر دیا ۔اس طرح میری کار راکھ کا ڈھیر بن گئی کو ئلہ بن گئی اور گدھ نما انسان نے اعلان کیا کہ دہشت گردوں نے خود کو با رود سے اُڑا لیا ہے۔ انسپکٹر کی دیدہ دلیری دیکھیں کہ کس طرح وہ اپنا شیطانی کھیل کھیلے جا رہا تھا۔ اس طرح ہمیں اُس جلاد کی قید میں اٹھا رہ دن ہو گئے۔ ان قیامت کے دنوں میں جب یہ ہمیں ایک ڈیرے سے دوسرے ڈیرے لے جاتا تھا ،ان میں سے کسی نے پو لیس کو خبر کر دی DPOصاحب کو اس نے بتا یا ہوا تھا کہ مجرم دہشت گرد ہیں جو آپ کی بھی جان لینا چاہتے ہیں، اس لیے میں اُن کو تھا نے کی بجائے کسی اور جگہ رکھتا ہوں۔ انسپکٹر کی دیدہ دلیری تھی کہ اپنے آفیسر کو بھی بے وقوف بنا رہا تھا مگرپھر ہمیشہ کی طرح رحیم کریم خدا کو ہم پر ترس آگیا ۔ DPOصاحب کو اس پر شک ہو گیا کہ دال میں کچھ کا لا ضرور ہے۔ انہوں نے سختی سے ظالم انسپکٹر کو حکم دیا کہ دہشت گرد مجرموں کو فوری طور پر تھا نے منتقل کرے اور تم نے تھا نے سے با ہر نجی جیل میں اِن کو رکھ کر قانون سے تجا وز کیا ہے ۔ یوںاٹھا رویں دن ہمیں تھانے لا کر بند کر دیا گیا ،انسپکٹر کو بھی مجرم کے طور پر ہمارے ساتھ بندکر دیا گیا اور پھر اگلے دن DPOصاحب خود جیل میں ہم سے ملنے آئے اُن کی نظروں میں ہم ابھی تک دہشت گرد مجرم تھے۔ انسپکٹر نے ہمیں سختی سے کہا تھا کہ اگر تم لوگوں نے میرے خلا ف ایک لفظ بھی نکالا تو تمہیں زہر دے کر ہلاک کر دیا جائے گا ،تم نے چُپ رہنا ہے ۔آخر کار DPOصاحب ہما رے پا س آئے، ہمیں مجرم سمجھ کر ڈانٹ ڈپٹ کر نکل گئے۔ ہم بے گنا ہ مجرم ابھی تک ملزم ہی تھے ،پھر ہمیشہ کی طرح رحیم خدا کو رحم آیا، اُس کے جوش رحمت کا پیما نہ چھلکا۔DPOصاحب کا ڈرائیور ہما رے پاس آیا ۔غور سے میری طرف دیکھنے لگا ،میرے قریب آیا ،تو میں دھا ڑیں ما رکر رونے لگا کہ میں بے قصور ہوں میری مدد کرو۔ DPOصاحب واپسی کے لیے گاڑی میں بیٹھ چکے تھے، ڈرائیور گیا اور بو لا صاحب جی دال میں کچھ کالا ہے، سچ وہ نہیں جو آپ کو بتا یا گیا ہے، سچ کچھ اور ہے۔ آپ ایک دفعہ دوبا رہ واپس جائیں اور جا کر خو د قیدیوں سے مل لیں ‘انسپکٹر خطرے کو بھا نپ چکا تھا میرے پا س بیٹھ کر سرگو شیوں میں مجھے کہنے لگا ایک لفظ بھی زبان سے نہ نکالنا ورنہ ساری عمر قید میں ایڑیاں رگڑتے مر جا ئو گے ‘میں نے تمہارا انتظا م کر دیا ہے۔ DPOصاحب کے واپس جاتے ہی تم کو رہا کرکے دو بئی بھیج دوں گا۔ وہ مجھ سے باتیں کر ر ہا تھا کہ DPOصاحب آگئے۔ انہوں نے جب اِس کو مجھ سے با تیں کر تے دیکھا تو غصے سے میری طرف دیکھا اور بو لے اوئے تم اس کے دوست ہو ،اس کے ساتھ مل کر جرا ئم کر تے ہو؟ DPOصاحب کا الزام سن کر میرے ضبط کا بند ٹوٹ گیا ،میں دھاڑیں ما ر کر رونے لگا کہ میں تو دو بئی سے آیا ہو ں، میں مجرم نہیں ہوں۔ DPOصاحب کے حکم سے ہمیں با ہر نکالا گیا اور اُن کے سامنے پیش کر دیا گیا۔ اب DPOصاحب نے شیطان صفت انسپکٹر سے پو چھا بتا ئو یہ کون  ہے ؟اِ س کا جرم کیا ہے؟ انسپکٹر نے میرے خلا ف بو لنے کی کو شش کی لیکن خدا نے اُس کے منہ سے نکلوا دیا سر یہ بے گنا ہ، ا س کا کو ئی جرم نہیں اور پھر میں نے بلک بلک کے روکے اپنے اوپر پچھلے اٹھا رہ دنوں میں ہو نے والے مظالم بتا نے شروع کئے تو DPOصاحب نے اپنا سر پکڑ لیا، اٹھے میرے پاس آئے اور ہا تھ جو ڑ کر مجھے کہا یا ر مجھے معا ف کر دو، یہ میرے نیچے کون سا ظلم ہو رہا تھا، کل روزمحشر میں کیسے جواب دیتا ؟ DPOصاحب اپنا سر پیٹ رہے تھے کہ یہ اتنا بڑ ا ظلم اور میں بے خبر ۔ میں پھو ٹ پھو ٹ کر رو رہا تھا اور پھر اگلے دن سینکڑوں شہریوں کے سامنے انسپکٹر کو ننگا کر کے خو ب ما را گیا ۔پرا نے سے پرا نا پا پی پو لیس آفیسر بھی کا نوں کو ہاتھ لگا رہا تھا، اس دیدہ دلیری سے بندے اغوا ء کر نا اور ظلم کر نا ہم نے کبھی نہیں دیکھا ۔
 محترم قارئین !آپ اکثر سوا ل کر تے ہیں کہ یہ سچا واقعہ ہے ؟ ہا ں یہ سچا واقعہ ہے جو گجرات شہر میں چھ ماہ پہلے پیش آیا۔ کالم کی تنگ دامنی کی وجہ سے بہت ساری تفصیلا ت نہیں لکھ سکا پھر یہ جوان دوبئی چلا گیا۔ بقول کسے دو بئی جانے کے بعد اُس خو ف سے آزاد ہوا ،لو گ اپنے وطن آکر آزادی محسوس کر تے ہیں۔ میںنے دوبئی جا کر محسوس کیا کہ پو لیس کی غنڈہ گر دی سے آزاد ہوا۔ اب 6؍ما ہ بعد یہ جوان میرے پاس آیا۔ آج تک اس کی کو ئلہ بنی گا ڑی یامتبا دل اس کو نہیں دیا گیا ۔اس کے لاکھوں رو پے جو اس کے اکا وئنٹ سے نکالے گئے نہیں دئے گئے، سپرداری کا ڈرامہ جاری ہے انسپکٹر کے گھروالے اور اُس کے پو لیس والے دوست اس جوان کو دھمکی آمیز فون کر تے ہیں۔ جیل میںشیطان صفت انسپکٹر نے کسی سے کہا ہے کہ یہ میرے حق میں بیان نہیں دے رہا ،اس کو قتل کر دو ۔یہ بے چارہ چھپتا چھپاتا میرے پاس آیا کہ کوئی دعا بتا ئیں ،میرے پیسے کار مجھے واپس مل جائے او رمیں پو لیس کے اعلیٰ افسران عدالتوں کے ججوں کی پھرتیاں، وزیر اعلی صاحب وزیر اعظم صاحب کی پھرتیاں دیکھ رہا ہوں ،جب یہ تمام لوگ منوں مٹی تلے ہوں گے ،کیڑے مکوڑے ان کے نازک جسموں میںہزاروں سوراخ کریں گے، ان کے پیٹ پھٹ جائیںگے ،سر پھٹ جا ئیں گے کو ئی اِن کو بچانے والا نہ ہو گا۔ روز محشر ایسے ہی صاحب اقتدار ہو ں گے جن کو کیڑے مکو ڑے بنا کر انسانوں کے قدموں میں کچلے کے لیے چھوڑ دیا جائے گا ۔
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ایس ایس پی ٹریفک سٹی سری نگر کی طرف سے میڈیا سیل کے قیام کا اعلان
برصغیر
نیشنل کانفرنس حکومت نے 8 مہینوں کے دوران زمینی سطح پر کوئی کام نہیں کیا:: اشوک کول
تازہ ترین
اودھم پور بارہمولہ ریلوے لنک سے کشمیر کے تمام لوگوں کو کافی فائدہ ہوگا: سکینہ یتو
تازہ ترین
ریاسی سڑک حادثہ ، گاڑی گہری کھائی میں جاگری ،11افراد زخمی
تازہ ترین

Related

کالممضامین

محسن ِ کشمیرحضرت سید علی ہمدانی ؒ شاہِ ہمدانؒ

June 3, 2025
کالممضامین

سالار عجم شاہِ ہمدان سید علی ہمدانی ؒ ولی اللہ

June 3, 2025
کالممضامین

علم الاخلاق اور سید علی ہمدانی ؒ تجلیات ادراک

June 3, 2025
کالممضامین

فضیلت حج مع توضیح منسلکہ اصطلاحات ایام حج

June 3, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?