سرینگر //وادی میںپر اسرارگیسوتراشی کی لہر کہیں رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔منگل کو کپوارہ کے چوکی بل علاقے میںمشتعل ہجوم نے بال تراشی کے الزام میں ٹریٹوریل آرمی کے ایک اہلکارکی ہڈی پسلی ایک کردی جس کے دوران پولیس کو شدید شلنگ کرنا پڑی۔تازہ واقعات میںسرینگر، گاندربل ،کپوارہ، بانڈی پورہ، بارہمولہ اور پلوامہ میں مزید10خواتین کے بال تراشے گئے ۔دریں اثناء باغات، خان صاحب اور اوڑی میں مقامی لوگوں نے بال تراشوں کی کوششیں ناکام بنادی۔
سرینگر
شہر کے نواحی علاقے رام باغ میں منگل اعلیٰ الصبح ایک خاتون کی مبینہ گیسو تراشی کا واقعہ رونما ہوا،مذکورہ خاتون اپنے خاوند کیساتھ گھر سے باہر تھی اور واپسی پر اسکے بال تراشے گئے۔اس واقعہ کے ساتھ ہی لوگ گھروں سے باہر آئے اور احتجاجی مظاہرے کرنے لگے۔ احتجاجی مظاہرین میں خواتین کی بڑی تعدادتھی،جنہوں نے سڑک پر دھرنا دیکر رام باغ،چاڑورہ سڑک پر ٹریفک کی نقل و حمل بند کردی۔مظاہرین نے سڑکوں پر ٹائر بھی جلائے۔اس دوران پولیس بھی جائے موقعہ پر پہنچی اور مظاہرین کو پرامن طور پر منتشر ہونے کو کہا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا،جبکہ نوجوان گلیوں اور کوچوں میں نمودار ہوئے اور پولیس و فورسز پر سنگباری کی، جس سے پورے علاقے میں افراتفری کا کا ماحول پیدا ہوا۔علاقے میں تنائو اور کشیدگی کے چلتے چھانہ پورہ اور چاڑورہ سے آنے والا ٹریفک نٹی پورہ،مہجور نگر سے منتقل ہوا۔ا علاقے میں موئے تراشی کے خلاف مکمل ہڑتال ہوئی،جس کے دوران دکان،تجارتی وکاروباری مراکز دفتر بند ہوئے۔ لال بازار کے بٹہ شاہ محلہ میں ایک خاتون کی گیسو تراشی کے خلاف لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے نعرہ بازی کی۔مقامی لوگوں کے مطابق مذکورہ خاتون کے بالوں کا ایک حصہ کچھ روز قبل اس وقت کاٹا گیا تھا جب وہ اپنے ہی گھرکا برآمدہ صاف کر رہی تھی،اور اب تازہ واقعہ میں ایک بار پھر اس کو کو نشانہ بنایا گیا۔ لوگوں نے ا س واقعے کے خلاف نعرہ بازی کی اور درگاہ،لالبازار،لالچوک سڑک پر دھرنا دیکرٹریفک کی نقل حرکت بند کی۔اس دوران پولیس بھی وہاں پہنچ گئی اور احتجاجی مظاہرین کو سمجھا بجھا کر پرامن طور منتشر کیا۔ شہر خاص کے نرپرستان فتح کدل علاقے میں بھی منگل کو موئے تراشی کا ایک واقعہ پیش آیا۔ مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا کہ ایک خاتون کی گیسو تراشی کی گئی۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ کچھ روز قبل مذکورہ خاتون کی نزدیکی رشتہ دار کی گیسو تراشی بھی کی گئی۔اہل خانہ نے الزام عائد کیا کہ خاتون نے اگر چہ مزاحمت بھی کی،جس کے دوران اس کی گردن میں چوٹ آئی،تاہم اس کے باوجود اس کی چوٹی کاٹی گئی۔ خاتون کے بال کاٹے جانے کے بعد لوگوں نے سرکار،پولیس اور دیگر سیاسی جماعتوںکے خلاف جم کر نعرہ بازی کرتے ہوئے فوج اور دیگر ایجنسیوں کو ان واقعات کے لئے ملوث ٹھہرایا۔شہر کے مصروف ترین تجارتی علاقے مائسمہ میں گزشتہ روز ایک خاتون کی مبینہ گیسو تراشی کے خلاف دوسرے روز بھی مکمل ہڑتال رہی،جس کی وجہ سے اس مصروف تجارتی مرکز میں تمام دوکانیں،کاروباری مراکز بند رہیں۔انتظامیہ نے ممکنہ صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے ریڈ کراس روڑ پر خار دار تارنصب کی تھی۔گائو کدل،ایکس چینج روڑ،مدینہ چوک اور دیگر نواحی بازار بھی مکمل طور مقفل رہے۔ادھر راوت پورہ باغات سرینگر میں مبینہ طور پر بال تراشوں کی طرف سے ایک خاتون کی گیسو تراشی کی کوشش کے خلاف لوگوں نے زبردست برہمی کا اظہار کیا۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ بال تراش اعلیٰ الصبح ایک خاتون کے بال تراشنے کی کوشش کر رہے تھے،جس کے دورن مذکورہ خاتون نے شور مچایا اور وہ فرار ہوئے۔بڈگام کے خان صاحب علاقے میں بھی لوگوں نے بتایا کہ منگل کو اعلی الصبح ایک خاتون کی بال تراشی کی کوشش کو اس وقت ناکام بنا دیا گیا،جب خاتون اپنے صحن میں کام کر رہی تھی،اور اس دوران اس کے بال تراشنے کی کوشش کی گئی،تاہم ایک اور خاتون نے شور مچایا،جس کے بعد وہ فرار ہوئے۔
کپوارہ
اشرف چراغ کے مطابق کرالہ پورہ ریڈی چوکی بل میں ایک خاتون کی بال تراشی کے الزام میں ٹیریٹوریل آرمی کے ایک اہلکار کو گھسیٹ کر اسکی ہڈیاں توڑی گئیں جس کے بعد کرالہ پورہ میں شدید نوعیت کی جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران ایس ایچ او سمیت 4اہلکار زخمی ہوئے۔اس دوران کرالہ پورہ کے پنز گام گائوں میں شام کے وقت ایک اور خاتون کی چوٹی کاٹی گئی۔منگل کی صبح نو بجے کرالہ پورہ کے ریڈی چوکی بل میں مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ ایک فوجی اہلکار غلام نبی پیر کے گھر میں داخل ہوگیا جہاں اس نے اس کی بیٹی جو اپنے کمرے میں تھی، بے ہوش کرکے اس کے گیسو تراشنے کے بعد فرار ہوا۔ مذکورہ شخص جب فرار ہوا تو اس نے کرنا ہ کرالہ پورہ سڑک پر فوجی گاڑی میں چلانگ لگا دی۔ تاہم لوگوں کی ایک بڑی تعداد وہاں پر جمع ہوئی اور فوجی گاڑی کو بند کرکے فوجی اہلکار کو نیچے اُتارا۔اسکے بعد ہجوم اس پر ٹوٹ پڑا ۔ مشتعل لوگوں نے فوجی اہلکار کو مار مار کر نیم مردہ بنا دیا ۔جس کے بعد پولیس وہاں پہنچ گئی اور فوجی اہلکار کو لوگوں کے چنگل سے آزاد کرنے کی کوشش کی۔ فوجی اہلکار کو لوگوں سے چھڑانے کیلئے شلنگ کی گئی اور لوگ منتشر ہوئے۔اسکے بعد کرالہ پورہ اور چوکی بل میں شدید جھڑپوں کا آغاز ہوا جس کے دوران کئی پولیس اہلکار اور عام شہری زخمی ہوئے۔کرالہ پورہ میں دوکانیں فوری طور بند ہوئیں اور واقع کے خلاف نوجوانوں نے احتجاج کیا۔کپوارہ پولیس نے کہا ہے کہ لوگوں کی طرف سے الزام لگانے والے فوجی اہلکار کو تحویل میں لینے کی کوشش کی گئی تاکہ واقع کی چھا ن بین کی جائے۔ کیونکہ لوگوں اس بات پر بضد تھے کہ مذکورہ اہلکارہی نے لڑکی کے گیسو تراشے ہیں۔ پولیس کامزید کہنا ہے کہ لوگوں نے قانون کو اپنے ہاتھ میں لے کر فورسز پر سنگ باری کے علاوہ مذکورہ اہلکار کی درگت کی جو پولیس تحقیقات میںرکاوٹ بن گئی اور وہاں پر حالات کشیدہ ہوگئے۔اس دوران رات کے قریب 8بجے کرالہ پورہ کے پنز گام گائوں میں افتخار احمد میر کی اہلیہ کی چوٹی اس وقت کاٹی گئی جب وہ مکان کی کھڑکی بند کررہی تھی۔اس واقعہ کے بعد گائوں میں شبانہ احتجاجی مظاہرے ہوئے۔
گاندربل
ارشاد احمد نے اطلاع دی ہے کہبیہامہ علاقے میں پیر کی شب سات بجے کوئی نامعلوم شخص ایک دکاندارکے رہائشی مکان میں داخل ہوا اور اسکی اہلیہ کی چوٹی کاٹ ڈالی۔متاثرہ خاتون کو بیہوشی کی حالت میں فوری طور اسپتال منتقل کیا گیا۔اس واقعہ کی خبر پورے علاقے میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور مردوزن کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور رات دیر گئے تک احتجاجی مظاہرے کئے۔منگل کوگیسو تراشی کے خلاف ٹریڈرس فیڈریشن گاندربل کی جانب سے دی گئی ہڑتال کے باعث دوکانیں اور کاروباری مراکز مکمل طور پر بند رہے۔اس دوران بی ہامہ اندرون محلوں سے درجنوں خواتین نے جلوس نکال کر بی ہامہ چوک میں دھرنا دیتے ہوئے ملوث افراد کے خلاف نعرے بازی اور احتجاج کیا ۔خواتین نے سرینگر کنگن شاہراہ پر دھرنا دیتے ہوئے گیسو تراشی میں ملوث افراد کی گرفتاری کی مانگ کی۔ اس موقعہ پر ایڈیشنل سپرانٹنڈنٹ پولیس فیاض احمد کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی جس کے بعد دھرنا ختم کردیا گیا۔ٹریڈرس فیڈریشن گاندربل کے صدر غلام حسن پرہ نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ ضلع گاندربل سے وابستہ دوکانیں اور کاروباری مراکز بطور احتجاج بند رکھے گئے۔
پلوامہ
نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ پلوامہ کے ڈانگر پورہ محلہ میں سوموار سہ پہر 3بجے نامعلوم افراد نے عبدل مجید لون کی اہلیہ کی چوٹی کاٹ ڈالی۔ اس واقعہ کے بعد علاقے میں احتجاج ہوا۔پلوامہ ضلع ہیڈکوارٹر پر منگل کو ٹریڈرس فیڈریشن اور اوقاف کمیٹی کی جانب سے دی گئی ہڑتال کال کے باعث مکمل بند رہا۔ اس دوران سہ پہر کو کئی مقامات پر نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے پولیس پر پتھرائو کیا، جنہیں منتشر کرنے کیلئے شلنگ کی گئی۔گانگو پلوامہ میں ایک لڑکی کی چوٹی منگل کو کاٹی گئی۔بتایا جاتا ہے کہ دو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے مذکورہ لڑکی کو نشانہ بنایا جس کے بعد یہاں پر تشدد مظاہرے ہوئے۔واقعہ کی خبر پھیلتے ہی لوگوں کی ایک بڑی تعداد سرینگر پلوامہ شاہراہ پر نکل آئی اور زبردست احتجاجی مظاہرے کئے جس کے نتیجے میں شاہراہ پر ٹریفک کی روانی مسدود ہوکر رہ گئی۔ پولیس نے یہاں شلنگ بھی کی جس دوران ایک اہلکار ہاتھ میں شل پھٹنے سے مضروب بھی ہوا۔
بانڈی پورہ
عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ کے اشٹینگو علاقے میں منگل کی سہ پہر اس وقت افراتفری کا ماحول پیدا ہوا،جب مبینہ طور پر ایک خاتون کی چوٹی کاٹی گئی۔اہل خانہ کیمطابق مذکورہ خاتون پر گھر میں ہی نامعلوم نقاب پوشوں نے حملہ کیا،جس دوران اس کو بے ہوش کر کے اس کی چوٹی کاٹی گئی۔۔ادھرپنزی نارہ سمبل میں ایک خا تون کی بال ترشی کے خلاف لوگوں نے سرینگر لہیہ شاہراہ پراحتجاجی جلوس برا ٓمد کرکے نعرہ بازی کی،جس کی وجہ سے ٹریفک کی آمدرفت مسدود ہو کر رہ گئی۔ بعد میں پولیس نے مذ کورہ شاہراہ پر ٹریفک بحال کردیا۔اس دوران بانڈی پورہ ضلع صدر مقام بازار میں موئے تراشی کے خلاف جوائنٹ ایمپلائز یونین اور ٹریڈرس فیڈ ریشن کے بینر تلے احتجاجی جلوس نکالا گیا اور گلشن چوک میں جلسہ منعقد کیا گیا ۔ اس دوران مقررین نے مخلوط حکومت کو جم کر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے موئے تراشی کو گہری سازش قرار دے کر جمعہ کے روز ایک بجے کے بعد ہڑتال کرنے کا اعلان کیا ۔ جوائنٹ ایمپلائز یونین کے ضلع صدر پیرزادہ شریف الدین شاہ اور ٹریڈرس فیڈریشن کے صدر شمشاد احمد کی قیادت میں گلشن چوک بانڈی پورہ میں ملازمین اور دکانداروں نے جلوس نکالا اور پہلے نوپورہ چوک تک مارچ کیا اور پھر جامع قدیم تک مخلوط سرکار کے خلاف نعرہ بازی کرتے رہے۔مظاہرین کے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر تھے۔ مقررین نے مخلوط سرکار کو متنبہ کیا کہ گیشو تراشی پر فوری روک نہیں لگائی گئی تو منظم طور پر احتجاج کیا جائیگا ۔
بارہمولہ
فیاض بخاری نے اطلاع دی ہے کہ علاقہ ناروائو میں پہلی ہارن گائوں میں ایک اور خاتون کے ساتھ چوٹی تراشی کاواقع پیش آیا ہے ۔ متاثرہ خاتون کے ایک رشتہ دار عبدالغنی لون نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ مذکورہ خاتون سوموار کو تقریباًشام آٹھ بجے اپنے مکان کے پیچھے موجود باتھ روم کی طرف گئی تو کچھ دیر بعد جب وہ نہیں آئی تو سب باہر نکلے اور مذکورہ خاتون کو بیہوش پایا ، لیکن اسکی چوٹی کاٹی گئی تھی۔جس کے بعد اسے نزدیکی اسپتال پہنچایا گیا۔منگل کی شام مذکورہ خاتون کی دوسری بار چوٹی کاٹی گئی۔ رات قریب پونے نو بجے جب خاتون کھڑکی بند کررہی تھی تو مکان کے نزدیک کھیت میں موجود نا معلوم افراد نے اسکا سر پکڑلیا اور دوسری بار چوٹی کاٹ ڈالی اور فرار ہوئے۔
اوڑی
ظفر اقبال کے مطابق اوڑی میں چوٹی کاٹنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔متاثرہ خاتون نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وہ گائوں بخرہ میں اپنے گھر میں اکیلی تھی اور اپنے مال میویشوں کو دیکھنے کے لئے جونہی گائو خانے کی طرف گئی تو وہاں پہلے سے ہی موجود 2 افراد،جن میںایک فوجی وردی میں تھا اوردوسرا عام کپڑوں میں، لیکن دونوں نقاب پہنے تھے، نے اس پر کوئی پائوڈر پھینکی جس سے میری آنکھوں میں اندھیرا چھا گیا لیکن میں نے چیخ و پکار کی جس کے باعث وہ دونوں فرار ہوئے۔واقعہ کے بعد لوگوں نے دکانیں بند کر کے اوڑی بازار میں سرینگر مظفر آبادشاہراہ پر دھرنا دیا اور گاڑیوں کی آمد رفت کوکئی گھنٹوں تک روک دیا ۔یادرہے کہ سرحدی قصبہ اوڑی اور بونیار میں گذشتہ ایک ہفتے میں نا معلوم افراد کے2خواتین کی چوٹیاں کاٹی ہیں۔ادھر گزشتہ 3 روز سے اوڑی حد متارکہ کے نزدیک دیہات تھاجل،بلکوٹ،موٹھل،نامبلہ،گھر کوٹ،اپر اوڑی کے لوگ رات بھر ہاتھوں میں لایٹس،کلہاڑیاں اور ڈنڈے لے کر گشت کررہے ہیں ۔
کمیٹیاں تشکیل دی جائیں: جماعت اسلامی
سرینگر// جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ موئے تراشی ایک گہری سازش کا شاخسانہ ہے جس کا واحد مقصد بظاہر یہاں کے عوام کو خوفزدہ کرنا اور اْن کے امن و سکون کو درہم برہم کرکے‘ ان کے اندر ایک قسم کی انتشاری کیفیت پھیلانا لگتا ہے۔ اب دوران شب دروازوں اور کھڑکیوں کو کھٹکھٹانے اور چھتوں پر پتھر برسانے کا دوسرا مذموم سلسلہ شروع کیا گیا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ بڑے پیمانے پر عوامی انتشار کو ہوا دینے کی ایک گہری سازش کو عملایا جارہا ہے۔ اس موقعہ پر عوام کو عزم وہمت اور دانشمندی کے ساتھ حالات کا مقابلہ کرنا چاہیے اور بلاوجہ اور بلاکسی ٹھوس ثبوت کے کسی فرد کو موردِ الزام نہیں ٹھہرانا چاہیے البتہ اوباش اور آوارہ قسم کے افراد پر کڑی نگاہ رکھنے کی اشد ضرورت ہے اور اْن کی اوچھی حرکتوں کی نگرانی کرنا حالات کا تقاضا ہے کیوں کہ ایسے عناصر کوکشمیر دشمن ایجنسیاں اپنے مفاد کے حصوصل کے لئے استعمال کرسکتی ہے۔ ہر دیہات اور ہر محلہ میں ذی شعور افراد پر مشتمل نگران کمیٹیاں تشکیل دی جائیں تاکہ اس قسم کے ناخوشگوار واقعات پیش آنے کے تمام امکانات کو ختم کیا جاسکے۔ مساجد کے مبلغین اور ائمہ حضرات سے بھی اپیل کی جاتی ہے کہ اس سلسلے میں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں عوام کی رہنمائی کریں اور کسی قسم کا انتشار نہ پھیلنے دیں۔