رئیس یاسین
جامعہ کشمیر (Kashmir University)، اسلامی یونیورسٹی ایوانتی پورہ (IUST)، SKUAST اور جموں یونیورسٹی جیسے اعلیٰ تعلیمی ادارے ہر سال شماریات (Statistics) میں 100 سے زائد طلباء کو ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں دیتے ہیں، لیکن سچ یہ ہے کہ ان فارغ التحصیل طلباء کے لیے روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ خود اس شعبے کے پروفیسرز جانتے ہیں کہ کالج اور یونیورسٹی سطح پر شماریات کا تعلیمی روزگار نہ ہونے کے برابر ہے، پھر بھی اس مضمون کی پیروی جاری ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر اس مضمون کے ساتھ ایسا سلوک کیوں؟
ایک خوبصورت مضمون کا زوال :۔
شماریات ایک ایسا مضمون ہے جو ہر شعبۂ زندگی میں استعمال ہوتا ہے۔زراعت، میڈیکل، انشورنس، اکنامکس، انجینئرنگ، تعلیمی منصوبہ بندی، ریسرچ، ڈیٹا سائنس، یہاں تک کہ سوشل میڈیا ایپلیکیشنز تک۔ پھر آخر کیوں شماریات کو کالج اور اسکول سطح پر وہ مقام نہیں مل رہا جو اسے ملنا چاہیے؟
بنیادی مسئلہ:طلبہ کا رجحان اور تعلیمی پالیسی کی کمی!
ریاضی کا خوف:شماریات چونکہ ریاضی کا ذیلی شعبہ ہے، اس لئے جب طلباء دسویں کے بعد ریاضی سے دوری اختیار کرتے ہیں تو اس کا براہ راست اثر شماریات پر بھی پڑتا ہے۔
نصاب کی کمزوری:شماریات کو مڈل یا ہائی اسکول سطح پر متعارف نہیں کرایا گیا ہے۔ چھٹی جماعت سے شماریاتی تصور جیسے ڈیٹا کلیکشن، اوسط، فیصد، گراف وغیرہ کو بچوں کے دماغ میں بٹھایا جانا چاہیے۔
روزگار کی غیر یقینی صورتحال:سرکاری سطح پر اس مضمون سے جُڑے روزگار کی پالیسی غیر واضح ہے۔ مثال کے طور پر، جونیئر سٹاٹسٹیکل آفیسر (JSO) اور دیگر سرکاری پوسٹوں میں شماریات کے طلباء کو ہی ترجیح ہونی چاہیے، جیسا کہ SSC کرتا ہے۔ لیکن UT سطح پر ایسا کوئی خاص ترجیحی نظام موجود نہیں۔
اعلیٰ تعلیمی اداروں کی غیر ذمے داری:جب تعلیمی اداروں کو معلوم ہے کہ اس مضمون کے لیے روزگار کا کوئی خاطر خواہ میدان موجود نہیں، تو ہر سال اتنے طلباء کو ڈگریاں دینا خود ایک تعلیمی جرم ہے۔
حل کیا ہے؟ ہم کیا کریں؟
۱۔ شماریات کو اسکول سطح پر لائیں:چھٹی جماعت سے شماریات کے بنیادی نظریات پڑھائے جائیں۔ طلبہ کو ڈیٹا، تجزیہ، اوسط، فیصد، گراف وغیرہ کی عملی تربیت دی جائے تاکہ وہ ابتدائی عمر سے اس مضمون سے جڑ جائیں۔
۲۔ ریاضی کو آسان اور دلچسپ بنائیں:طلباء کو ریاضی سے خوفزدہ کرنے کے بجائے اسے زندگی سے جوڑ کر پڑھایا جائے تاکہ وہ 10ویں کے بعد بھی اس سے منسلک رہیں اور شماریات جیسے مضامین میں دلچسپی لیں۔
۳۔ کالج اور اعلیٰ تعلیمی سطح پر شماریات کو بطور Core مضمون رائج کیا جائے:ایسا نظام لایا جائے جس سے شماریات کو بھی اکنامکس یا کمپیوٹر سائنس کی طرح مرکزی مضمون بنایا جائے۔
۴۔ سرکاری روزگار میں شماریات کے لیے خصوصی ترجیح:تمام شماریاتی آسامیوں میں صرف شماریات کے طلباء کو اہل قرار دیا جائے تاکہ اس مضمون کی اہمیت برقرار رہے۔
۵۔ آگاہی مہم چلائی جائے:اساتذہ، محققین، طلباء اور سماجی کارکن مل کر شماریات کی اہمیت کو اجاگر کریں تاکہ والدین اور طلباء اس مضمون کو اپنا کر مستقبل کو بہتر بنا سکیں۔
حکومت اور اساتذہ سے سوال!
ہم حکومت جموں و کشمیر، جامعہ کشمیر، IUST، SKUAST، جموں یونیورسٹی اور دیگر اداروں سے یہ سوال کرتے ہیں:آپ کب بیدار ہوں گے؟
کیا ہم چاہتے ہیں کہ آنے والے سالوں میں کالجوں میں شماریات جیسا اہم مضمون ناپید ہو جائے؟ اگر UG سطح پر طلباء اس مضمون کو اختیار ہی نہیں کریں گے، تو پھر PG اور PhD کی کیا اہمیت باقی رہ جائے گی؟اساتذہ، اسکالرز اور پالیسی سازوں کو آگے آکر اس مضمون کو بچانے کی مہم شروع کرنی ہوگی۔ اگر اب بھی ہم نے اقدام نہ کیا، تو آنے والے وقت میں شماریات صرف لائبریریوں کی کتابوں میں قید ہو کر رہ جائے گا۔
[email protected]>