Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

ایک بے نوا ٹیچر کا خط

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: March 8, 2017 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
8 Min Read
SHARE
 سب سے پہلے میںدست بدعا ہونا چاہتاہوں کہ اللہ آپ کو سلامت رکھے اوران مسائل ، تکالیف اور دکھوں کی ہوا بھی نہ دے جو میں اور میرے کم نصیب ہم پیشہ ساتھی عر صہ دراز سے جھیل رہے ہیں ۔ میں اوروں کی کیا بات کروں مگر مجھے اور میرے ساتھیوں کوآپ کے بر سراقتدار آنے سے اتنی تواُمید بندھ گئی تھی کہ اب ہمارے اچھے دن آنے والے ہی۔ــــــــــــــــــہم جیسے کے بھی دن پھرنے والے ہیں لیکن۔۔۔۔ایسا نہ ہوا۔ہماری یہ خوش امیدیاں بس غبار ہوگئیں اور اساتذہ کرام کہلانے والے ہزار ہا مدرس اپنی جائز ماہانہ تنخواہوں کی راہ تکتے تکتے خود ہی پتھر بن گئے ہیں۔آخر یہ ماجرا کیا ہے کہ آپ کے پاس ہماری لاچاری اور مجبوری کا کوئی مداوا نہیں ہے، نہ آپ کو ہمارے مسائل سے دلچسپی ہے ،نہ ہمارے بال بچوں پر رحم ہے ؟ ہم ٹھہرے عام سرکاری ملازم اور اپنے فرائض کے بوجھ کو ہمہ وقت شانوں پر ڈھونے والے کرمچاری ،ہمیں کہاں معلوم ہو گا کہ ہماری اس بے سرو سامانی کی وجہ آپ کا عدم التفات ہے یا مرکز کی عدم توجہی مگر اتنا تو ہم دیکھ رہے ہیں کہ ذمہ دار جو بھی ہو ہم خواہ مخواہ چکی دو پاٹوں میں پس رہے ہیں ۔ اس داستان کی حقیقت کو آپ جیسے زمانہ شناس وزراء اور اربابِ سیاست ہی بہتر طورسمجھ سکتے ہیں اور جان سکتے ہیں۔
جناب عالی ! بے ادبی معاف ،کچھ دیر کے لئے اپنے آپ کو ہماری جگہ تصور کیجئے ۔ ہماری حالت ِزار کے چکر میں پڑ جایئے تاکہ آپ کو پتہ چل جائے کہ تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے ہم لوگ اور ہمارے پریوار والے پچھلے چھ مہینوں سے بغیر اُجرت کے کیسے جی رہے ہیں ۔یہ کیسی افسوس ناک اور غم انگیزصورتحال ہے کہ دوسرے سرکاری اہل کارتو مہینے کے آخر پر اپنی تنخواہیں وصول کرتے ہیں اور کرنے بھی چاہیں لیکن  ہم ساٹھ ہزار مدرس ،دس لاکھ سے زائد طلباء اور دس ہزار سکولوں میں تعلیم کا نور پھیلانے والے نادار ملازمین اپنے گھر مہینے کے اختتام پر خالی ہاتھ، جھوٹے دلاسے اور بے شمار حسرتوں کے ساتھ ساتھ  دوکانداروں کے مسلسل تقاضے اور قرض دہندگان کے طعنے اور بے عزتیاں لے کر گھر لوٹتے ہیں ۔ ہماری تنگ دستی کا حال یہ ہے کہ پریوار میں معمولی روٹی لاسکتے ہیں نہ دوپانچ روپے کا ایک شمع گھر میں جلانے کے لئے خر ید سکتے ہیں ۔ جب مہنگائی کے اس دور میں ایک مزدور پیشہ فرد کو محنتانہ ہی نہ دیا جائے تو وہ کس جادوپر اپنا گزر اوقات کر سکتا ہے؟ سرکاری حکام کی نظر میں یہ گھمبیر صورت حال چاہے پھولوں کی سیج ہی کہلائے مگر یہ بلاشبہ انسانی اقدار کی بد ترین پامالی  ہی قرار پائے گی کہ کسی مزدور کو اجرت دینے کی بجائے دمڑی دمڑی کے لئے تڑپایا جائے ۔
جناب عالی!ہم آپ سے کسی خیرات کے طلب گار نہیں ہیں بلکہ اپنا حق حلال  مانگتے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ نئی نسل کو پڑھانے لکھانے کا کام بڑا سنجیدہ ہے ۔ قوم اورسماج کی تعمیر اساتذہ کے ذمہ  ہے ۔ ہمارا مردم سازی کا کام حجم ، نوعیت اور اہمیت کے اعتبار سے کسی بھی دوسرے سرکاری محکمے کی خدمات سے ہزار گنا زیادہ اہم ہے مگرا س کے باجود معمارِ قوم مد رس کی بدنصیبی اس سے بڑھ کر اور کیا کہ ہوسکتی ہے کہ قوم کو علم کا زیورپہنانے والے اپنی قلیل اُجرتوںسے بھی کئی ماہ سے محروم چلے آرہے ہیں۔ کیا آپ کو یہ سمجھانے یا بتانے کی ضرورت ہے کہ ہم بھی گوشت پوست کے بنے ہوئے ہیں ،ہماری بھی روزمرہ ضروریات ہیں، ہمارے بھی کنبے ہیں ، ہم بھی خواہشات اور خوابوں کے گھروندوں میں رہ بس رہے ہیں اور ہمارے زیر تعلیم بال بچوں کی بھی بالکل اُسی طرح ضرورتیں ہیںجس طرح آپ کی اور آپ کے پریوار کی اُمنگیں آپ کی کامیابی سے جڑی ہیں ، جس طرح آپ ان کی چھوٹی بڑی ضرورتوں اور فرمائشوں کو نظرا نداز نہیں کرسکتے، خدارا ہمیں بتائیں ہم اپنے معصوم بچوں کے معمولی احتیاجوں کو کیونکر نظر انداز کر سکتے ہیں ؟معاف کیجئے گا اگر میںضرورت سے زیادہ منہ پھٹ لگ رہا ہوں ، مگرکیا کروں ایک خود دار اور عزت پسند باپ ہوں جس کو تنخواہ بند پڑنے سے اپنے جواں ہورہے بچوں کی معمولی ضرورتوں کو پورا نہ کرنے کے سبب بے توقیر اوررُسوا ہونا پڑ رہا ہے ۔ایک باپ کی انا ہی مجروح نہیں ہورہی ہے بلکہ ایک معصوم بچے کا اعتماد بھی پاش پاش ہورہاہے اور سماج کے ایک فرد کا وجود بکھر رہاہے۔ بچے مجھ سے اگر طنزاً پوچھیں کہ کیا ہوگئی آپ کی کمال پسندی؟؟کیا صلہ مل رہا ہے آپ کو پچیس برس کے کمال پسند کام کا ؟؟؟ اب تو آپ اپنی تنخواہ سے محرومی کا زوال خود دیکھ رہے ہیں ۔ میرے پاس ان کو مطمئن کر نے کیلئے نہ کوئی دلیل ہو گی نہ دلاسہ، غالباًاسی سوچ کے دباؤ میں غصہ اور ہیجان میرے معمولات ِ زندگی کالازمی جز ہوگیا ہے، میرے نفسیات کی تختی پریہی شکست خوردگی تحریر ہورہی ہے اور یہی حال مجھ جیسے ودسرے ہم پیشہ ساتھیوں کا ہے جن کی تنخواہیں مہینوں سے بلا سبب رُکی پڑی ہیں ۔ میری یہ تحریر صرف میرے ذاتی حالات کی عکاس نہیں بلکہ اس میں اُن لاکھوں نفوس کی یاسیت اور محرومی بھی پروئی ہوئی ہے جو اب ہماری اس بدنصیب پریوار کا اوڑھنا بچھونا بنا ہواہے۔ آخرپر عرض بصد احترام عرض ہے کہ جمہوریت میں عوام کو طاقت کا سرچشمہ مانا جاتا ہے، لیکن آپ کی موجودگی میں یہ طاقت ضعف ، لاچاری اوربے نوائی کی منزلیں طے کر کے محرومی اور بے بسی وبے حسی  میں بدل جائے تو کیوں نہ ماتم کیجئے ۔مرزا غالب شاید ایسے دور سے گذرے ہوں کہ بے اختیار کہہ اُٹھے  ؎ 
دل نہیں ،تجھ کو دکھاتا ورنہ داغوں کی بہار 
اس چراغاں کا کیا کروں ،کار فرما جل گیا
 میری آپ دونوں اصحاب سے مودبانہ گزارش ہے کہ ہماری حالت ِزار پر ترس کھاکر ہماری رُکی پڑیں تنخواہیںواگزار کر کے ہمیں مزید تڑپنے کے لئے بے یار ومددگار نہ چھوڑیں ۔ امید ہے ہماری فریاد رسی ہوگی۔ 
ایک فریادی مدرس
اسکول ہیڈ ۔مڈل اسکول گنڈ ۔21 ، ضلع گاندر بل
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ایس ایس پی ٹریفک سٹی سری نگر کی طرف سے میڈیا سیل کے قیام کا اعلان
برصغیر
نیشنل کانفرنس حکومت نے 8 مہینوں کے دوران زمینی سطح پر کوئی کام نہیں کیا:: اشوک کول
تازہ ترین
اودھم پور بارہمولہ ریلوے لنک سے کشمیر کے تمام لوگوں کو کافی فائدہ ہوگا: سکینہ یتو
تازہ ترین
ریاسی سڑک حادثہ ، گاڑی گہری کھائی میں جاگری ،11افراد زخمی
تازہ ترین

Related

کالممضامین

محسن ِ کشمیرحضرت سید علی ہمدانی ؒ شاہِ ہمدانؒ

June 3, 2025
کالممضامین

سالار عجم شاہِ ہمدان سید علی ہمدانی ؒ ولی اللہ

June 3, 2025
کالممضامین

علم الاخلاق اور سید علی ہمدانی ؒ تجلیات ادراک

June 3, 2025
کالممضامین

فضیلت حج مع توضیح منسلکہ اصطلاحات ایام حج

June 3, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?